پاکستان میں آزادی کا جشن ماتم میں تبدیل، فائرنگ واقعہ میں بچی سمیت 3 افراد کی موت، 60 سے زائد زخمی

فائرنگ میں زخمی ہوئے لوگوں کو سول، جناح اور عباسی شہید اسپتالوں کے ساتھ پرائیویٹ اسپتالوں میں بھی لے جایا گیا ہے۔ پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے 20 سے زیادہ مشتبہ لوگوں کو گرفتار کیا ہے۔

فائرنگ، علامتی تصویر یو این آئی
i
user

قومی آواز بیورو

پاکستان میں یوم آزادی کا جشن اس وقت ماتم میں تبدیل ہو گیا جب کراچی میں تقریبات کے دوران ہوائی فائرنگ میں 3 لوگوں کی موت ہو گئی۔ مہلوکین میں ایک بزرگ شخص اور ایک 8 سال کی لڑکی بھی شامل ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ اس لاپروائی سے کی گئی گولی باری میں 60 سے زیادہ افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔ پاکستان کے ایک نیوز چینل کے مطابق راحت و بچاؤ ٹیم کے ایک افسر نے یہ اطلاع دی۔

موصولہ اطلاع کے مطابق پاکستان میں اس طرح کے واقعات پورے شہر میں دیکھنے کو ملے۔ عزیز آباد میں ایک عورت اسی طرح کی ہوائی فائرنگ سے زخمی ہو گئی۔ اس کے علاوہ کورنگی میں اسٹیفن نامی ایک شخص کی جشن کے دوران ہوئی گولی باری میں موت ہو گئی۔ پاکستانی نیوز چینل کے مطابق شہر بھر میں ہوئے اس طرح کے واقعات میں کم سے کم 64 اور دیگر لوگ گولی لگنے سے زخمی ہو گئے۔


مقامی پولیس کے مطابق کراچی کے کئی علاقوں میں فائرنگ کے واقعات درج کیے گئے ہیں۔ ان میں لیاقت آباد، کورنگی، لیاری، محمود آباد، اختر کالونی، کیماری، جیکشن، بالڈیا، اورنگی ٹاؤں اور پاپوش شہر جاص طور پر قابل ہیں۔ وہیں شریف آباد، شمالی ناظم آباد، سورج وانی ٹاؤن، زمان ٹاؤن اور لاندھی جیسے علاقے بھی اس سے متاثر ہوئے ہیں۔

فائرنگ میں زخمی ہوئے لوگوں کو سول، جناح اور عباسی شہید اسپتالوں کے ساتھ پرائیویٹ اسپتالوں میں بھی لے جایا گیا ہے۔ اس سلسلے میں پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے 20 سے زیادہ مشتبہ لوگوں کی گرفتاری کی ہے۔ ملزمین کے پاس سے جدید ترین اسلحے گولیاں برآمد ہوئی ہیں۔ پولیس نے کہا ہے کہ اُن کی کارروائی جاری ہے اور جو بھی لوگ اس ہوائی فائرنگ میں شامل ہوں گے ان کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔


واضح رہے کہ پاکستان میں یوم آزادی تقریبات کے دوران ہر سال فائرنگ کے واقعات سامنے آتے ہیں۔ 2024 میں بھی ایسا ہی ایک واقعہ ہوا تھا جس میں ایک بچے کی موت ہوئی تھی اور 95 سے زیادہ لوگ زخمی ہوئے تھے۔ اے آر وائی نیوز کے مطابق جنوری 2024 میں کراچی شہر بھر میں ہوئی فائرنگ کے الگ الگ واقعات میں کم سے کم 42 لوگوں کی موت ہوئی تھی جبکہ 233 لوگ زخمی ہوئے تھے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔