عوامی احتجاج: لکھنؤ کے 110 سمیت ریاست بھر کے 300 افراد کو نوٹس

یو پی میں احتجاجی مظاہروں کے بعد کشیدگی تو کم ہو گئی ہے لیکن لوگوں اب خوف و ہراس کا عالم ہے کیوں کہ پولیس نے سرکاری و پرائیویٹ املاک کو نقصان پہنچانے کے الزام میں لوگوں کو نوٹس بھیجنا شروع کر دیا ہے

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

لکھنؤ: شہریت (ترمیمی) قانون کے خلاف ہوئے احتجاجی مظاہروں کے درمیان تشدد پھوٹ پڑنے کے بعد اتر پردیش میں پھیلی کشیدگی تو کم ہوگئی ہے لیکن لوگوں میں اب بھی خوف و ہراس کا عالم ہے کیوں کہ ضلع انتظامیہ نے سرکاری و پرائیویٹ املاک کو نقصان پہنچانے کے الزام میں لوگوں کو نوٹس بھیجنا شروع کر دیا ہے۔

لکھنؤ میں تقریباً 110 افراد کو نوٹس جاری کیا گیا ہے اور ان سے 3 دنوں کے اندر جواب طلب کیا گیا ہے کہ آخر ان کے خلاف احتجاج کے دوران ہوئے نقصانات کی تلافی کیوں نہ کی جائے۔ نوٹس میں کہا گیا ہے کہ تین دن کے اندر جواب نہ ملنے پر نقصانات کی تلافی کی کارروائی شروع کردی جائے گی۔


پولیس کے مطابق جن افراد کو نوٹس جاری کی گئی ہے ان کی شناخت پولیس کے ذریعہ بنائے گئے ویڈیوز اور سی سی ٹی وی فوٹوز کے ذریعہ کی گئی ہے۔ قابل ذکر ہے کہ گزشتہ جمعرات کو لکھنؤ میں شہریت (ترمیمی) قانون کے خلاف ہونے والے احتجاجی مظاہرے میں اچانک تشدد پھوٹ پڑا تھا جس میں فائرنگ سے ایک شخص کی موت ہوگئی تھی جبکہ 50 سے زیادہ زخمی ہوگئے تھے۔

تشدد کے درمیان آگزنی اور توڑ پھوڑ بھی کی گئی تھی۔ آگزنی کی وجہ سے میڈیا کی او بی وین سمیت کئی گاڑیاں جل کا خاک ہوگئی تھیں۔ مشتعل مظاہرین نے دو پولیس چوکیوں میں بھی توڑ پھوڑ کی تھی اور اس کے سامنے کھڑی گاڑیوں میں آگ لگا دی تھی۔


شہریت (ترمیمی) قانون کے خلاف ریاست کے مختلف اضلاع میں ہوئے احتجاجی مظاہروں کے دوران پھوٹ پڑنے والے تشدد میں اب تک تقریباً 17 افراد کی اموات ہوچکی ہیں جن میں سے تقریباً 14 افراد کی موت گولی لگنے کی وجہ سے ہوئی ہے۔ پولیس نے اب تک بجنور میں ایک شخص کی موت پولیس کی گولی سے ہونے کی تصدیق کی ہے۔ پہلے پولیس نے مظاہرین پر ایک بھی گولی فائر نہ کرنے کا دعوی کیا تھا۔

لکھنؤ کی طرح ریاست کے دیگر اضلاع بشمول بریلی، میرٹھ، سہارنپور، بجنور، رامپور، علی گڑھ، بلند شہر، کانپور اور پریاگ راج میں بھی انتظامیہ نے سی اے اے کے خلاف احتجاج میں ملوث ہونے کے الزام میں لوگوں کو نوٹس بھیجنا شروع کردیا ہے۔ بریلی میں انتظامیہ نے احتجاج میں ملوث ہر شخص سے 50 لاکھ روپئے کی ادائیگی کا نوٹس جاری کیا ہے۔


ریاست میں پولیس کی جانب سے املاک کی تلافی کے نوٹس اور راتوں کو پولیس کی دبش سے شہریوں خاص کر نوجوانوں کے درمیان خوف کا ماحول ہے۔ پولیس کی جانب سے عموماً اضلاع میں فوٹو کے ساتھ پوسٹر لگا کر ان کی گرفتاری میں مدد کی اپیل کی جا رہی ہے۔ وہیں کسی قسم کا کوئی بھی خطرہ مول نہ لیتے ہوئے آگرہ اور متھرا میں انٹرنیٹ کو جمعرات سے مزید دو دنوں کے لئے معطل کر دیا گیا ہے۔ جبکہ تقریباً ایک ہفتے تک انٹرنیٹ خدمات کی معطلی کے بعد اب ریاست کے دیگر اضلاع میں انٹرنیٹ خدمامت کو بحا ل کردیا گیا ہے۔ ایک سینئر افسر کے مطابق اتر پردیش میں اب تک .300 افراد کو نوٹس جاری کیا گیا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔