جے این یو: نقاب پوش گینگ نے طلبا پر کیا تھا منصوبہ بند قاتلانہ حملہ، پولس دیکھتی رہی تماشہ!

مسلح نقاب پوش گینگ پہلے جے این یو کیمپس میں داخلہ ہوا، پھر اسٹریٹ لائٹ بند کی گئی اور پھر غنڈوں نے طلبا و طالبات پر لاٹھی، ڈنڈوں و پتھروں سے حملہ کر دیا۔ پولس گیٹ پر کھڑی تماشہ دیکھتی رہی۔

سوشل میڈیا
سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

اتوار کی شام دہلی واقع جواہر لال نہرو یونیورسٹی (جے این یو) میں مسلح نقاب پوش گینگ نے منصوبہ بندی کے ساتھ طلبا و طالبات پر حملہ کیا۔ اس حملے میں جے این یو طلبا یونین کی صدر آئشی گھوس سمیت کم از کم تین درجن افراد زخمی ہوئے ہیں۔ ان میں سے تقریباً دو درجن طلبا کو ایمس کے ٹراما سنٹر اور باقی کو صفدر جنگ اسپتال میں داخل کرایا گیا ہے۔ آئشی گھوس کی حالت سنگین بتائی جا رہی ہے، انھیں سر پر گہری چوٹ لگی ہے۔

جے این یو: نقاب پوش گینگ نے طلبا پر کیا تھا منصوبہ بند قاتلانہ حملہ، پولس دیکھتی رہی تماشہ!

خبر لکھے جانے تک نقاب پوش مسلح غنڈے جے این یو کیمپس میں ہی تھے۔ حالانکہ پولس کا دعویٰ ہے کہ کیمپس میں فلیگ مارچ کے بعد حالات قابو میں ہیں، لیکن سوشل میڈیا پر وائرل ویڈیو اور تصویریں صاف بتاتی ہیں کہ حملہ آور منصوبہ بند طریقے سے آئے تھے اور انھیں کسی کی سرپرستی حاصل تھی۔ ان حملہ آوروں نے ہاسٹل میں گھس کر طلبا و طالبات پر قاتلانہ حملے کیے اور کیمپس میں کھڑی گاڑیوں میں توڑ پھوڑ کی۔


حملے کے بعد خون سے شرابور آئشی گھوس کا ویڈیو سامنے آیا ہے جس میں وہ کہہ رہی ہیں کہ حملہ آور افراد کا تعلق اے بی وی پی سے تھا۔

حملے کی تصویریں اور ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہے ہیں۔ ایک دیگر ویڈیو میں ماسک پہلے افراد حملہ کرتے نظر آ رہے ہیں۔ جے این یو کی ٹیچر سچترا سین کو بھی سنگین چوٹیں آئی ہیں۔ زخمی طلبا کو ایمس لے جایا گیا ہے۔ ایمس ٹراما سنٹرل کے ایک سینئر ڈاکٹر نے بتایا کہ رات 10.30 بجے تک ان کے یہاں 23 طالبا کو سنگین حالت میں داخل کرایا ہے۔ ان میں سے تقریباً 12 اسٹوڈنٹس کے سر پر سنگین چوٹیں آئی ہیں۔ طلبا یونین صدر آئشی گھوش کی حالت سنگین ہے۔

کانگریس جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی نے ایمس ٹراما سنٹر پہنچ کر اتوار کی رات زخمی طلبا کے بارے میں جانکاری حاصل کی۔ انھوں نے بعد میں یہ ٹوئٹ بھی کیا کہ ’’ایمس ٹراما سنٹرل میں زخمی طلبا نے مجھے بتایا کہ غنڈوں نے احاطہ میں گھس کر ان پر لاٹھی اور دیگر اسلحوں سے حملہ کیا۔ کئی لوگوں کو سنگین چوٹیں آئی ہیں۔


جے این یو پر حملے کا سب سے شرمناک پہلو یہ رہا کہ کئی رائٹ وِنگ سے جڑے لوگوں نے اسے لیفٹ وِنگ کے ذریعہ کیا گیا حملہ قرار دیا ہے۔ ایسے لوگوں پر طنز کستے ہوئے پرینکا گاندھی نے کہا کہ ’’مودی-شاہ کے غنڈے ہمارے یونیورسٹی میں حملے کر رہے ہیں، بچوں میں خوف پیدا کر رہے ہیں اور زخموں پر نمک چھڑکتے ہوئے بی جے پی لیڈر ایسا ظاہر کر رہے ہیں جیسے یہ ان کے غنڈے نہیں تھے۔‘‘

اس دوران پولس نے پورے معاملے کی جانچ کا حکم دے دیا ہے۔ ساتھ ہی بتایا جاتا ہے کہ وزیر داخلہ امت شاہ نے بھی دہلی پولس کمشنر سے اس بارے میں بات کی ہے۔ دہلی پولس کے سینئر افسروں نے بتایا کہ وزارت داخلہ نے جے این یو معاملہ میں جانچ بٹھا دی ہے۔ وزارت داخلہ نے حکم دیا تھا کہ آئی جی سطح کی پولس افسر معاملے کی جانچ کرے گی۔ لہٰذا اتوار دیر رات کو جانچ کی ذمہ داری ایڈیشنل پولس کمشنر شالنی سنگھ کو دے دی گئی۔ مانا جا رہا ہے کہ دہلی پولس ایک دو دن میں وزارت داخلہ کو رپورٹ دے سکتی ہے۔


اس پورے معاملے میں دہلی کی مختلف یونیورسٹیوں کے طلبا نے آئی ٹی او واقع دہلی پولس ہیڈکوارٹر پر دھرنا شروع کر دیا جو دیر رات تک جاری تھا۔ اس درمیان پولس ہیڈکوارٹر پر دھرنا دے رہے طلبا سے دہلی پولس پی آر او ایم ایس رندھاوا نے ملاقات کی۔ انھوں نے کچھ طالبات اور ٹیچرس کو بات چیت کے لیے بلایا۔ اس کے بعد انھیں ایمس ٹراما سنٹر میں زخمی طلبا سے ملنے کی اجازت دی گئی۔

اُدھر جے این یو انتظامیہ نے ایک بیان جاری کیا ہے جس میں کیمپس میں تشدد کی بات کی گئی ہے۔ لیکن پھر اس بیان کو واپس لے لیا گیا۔ کچھ ہی دیر بعد اسی بیان کو پھر سے جاری کر دیا گیا۔ یونیورسٹی انتظامیہ نے کہا کہ احاطہ کے اندر نظام قانون کو لے کر سنگین صورت حال پیدا ہو گئی، اس لیے نظام قانون بنائے رکھنے کے لیے پولس بلائی گئی ہے۔ جے این یو کمیونٹی کو جاری ایک پیغام میں رجسٹرار نے کہا کہ ’’یہ امن بنائے رکھنے کا وقت ہے۔ محتاط رہیں۔ کسی ایمرجنسی حالت میں 100 نمبر ڈائل کر سکتے ہیں۔ شرپسند عناصر سے نمٹنے کے لیے پہلے ہی کوشش کی جا چکی ہے۔‘‘


اس درمیان ملک کی مختلف ریاستوں میں جے این یو پر حملے کے خلاف مظاہرے شروع ہو گئے ہیں۔ ممبئی میں گیٹ وے آف انڈیا پر بھی سینکڑوں لوگوں نے جمع ہو کر اس حملے کے خلاف آواز اٹھائی ہے۔ فلم اداکارہ نندیتا داس نے اس مظاہرہ کا ویڈیو ٹوئٹر پر شیئر کرتے ہوئے جے این یو کے ساتھ اتحاد کا اظہار کیا ہے۔ اس کے علاوہ پونے میں بھی ایف ٹی ٹی آئی آئی (فلم اینڈ ٹیلی ویژن انسٹی ٹیوٹ آف انڈیا) کے طلبا نے جے این یو پر ہوئے حملے کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔