جے این یو میں گھسے نقاب پوش حملہ آور، یونین کی صدر سمیت 15 طلباء ایمس میں داخل

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

دہلی کی جامعہ ملیہ اسلامیہ کی طرز پر جے این یو (جواہر لال نہرو یونیورسٹی) میں بھی اتوار کی شام گھس کر طلباء پر حملہ کیا گیا ہے۔ جے این یو کے کچھ طلباء کا کہنا ہے کہ یہ حملہ بی جے پی کی طلبہ تنطیم اے بی وی پی کے غنڈوں کی طرف سے انجام دیا گیا ہے۔

نام شائع نہ کرنے کی شرط پر ایک طالب علم نے ’قومی آواز‘ کو بتایا کہ سابرمتی ہاسٹل میں گھس کر طلباء و طالبات پر حملہ کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ طلبا کو بری طرح سے مارا گیا ہے اور متعدد طلباء و طالبات واش روم، ہاسٹل اور جنگل میں چھپے ہوئے ہیں۔

عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ جے این یو کیمپس میں پچاس سے زیادہ افراد داخل ہوئے جو ڈنڈے اور لاٹھیوں سے لیس تھے۔ ان میں سے بیشتر نے اپنے چہروں کو کپڑے سے ڈھکا ہوا تھا۔ حملہ آوروں نے کیمپس میں داخل ہوتے ہی طلباء کو زدوکوب کرنا شروع کر دیا۔


جے این یو میں گھسے نقاب پوش حملہ آور، یونین کی صدر سمیت 15 طلباء ایمس میں داخل

اس حملے میں متعدد طلبا زخمی ہوئے ہیں۔ دہلی حکومت نے کہا ہے کہ جے این یو کیمپس میں زخمی طلبہ کے لئے سات ایمبولینس بھیج دی گئی ہیں۔ نیز، ضرورت کے وقت مزید دس ایمبولینس بھیجنے کے لئے تیار رکھا گیا ہے۔


خبر رساں ایجنسی اے این آئی نے حملہ آوروں کی ویڈیو جاری کی ہے۔ ایجنسی کے مطابق حملہ آور ایک ہاسٹل میں داخل ہوئے تو طلبا کو یہ کہتے ہوئے سنا گیا کہ یہ کیا ہو رہا ہے؟ تم لوگ کون ہو باہر نکلیں ہاسٹل سے؟ کیا آپ ہمیں دھمکی دینے آئے ہیں؟ اس ویڈیو میں طلباء کو نعرہ لگاتے ہوئے سنا جاسکتا ہے ’اے بی وی پی گو بیک۔‘ جے این یو کے طلباء کا کہنا ہے کہ ان حملہ آوروں نے کیمپس میں کھڑی کاروں کو بھی توڑا ہے۔

سوشل میڈیا پر جو ویڈیو شیئر کی جا رہی ہے اس میں جے این یو طلباء یونین کے صدر آئشی گھوش کو یہ کہتے ہوئے سنا جا سکتا ہے کہ ’’مجھ پر سفاکانہ انداز میں حملہ کیا گیا ہے۔ حملہ آور نقاب پوش تھے۔ دیکھو خون کیسے نکل رہا ہے۔ مجھے بری طرح نشانہ بنایا گیا ہے۔‘‘


جے این یو میں گھسے نقاب پوش حملہ آور، یونین کی صدر سمیت 15 طلباء ایمس میں داخل

جے این یو کے پروفیسر اتل سود نے این ڈی ٹی وی کو بتایا کہ ان حملہ آوروں نے ہاسٹل پر پتھراؤ کیا اور یونیورسٹی کی املاک کو بھی نقصان پہنچایا۔ سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ کیمپس میں 50 سے زائد نقاب پوش افراد گھوم رہے ہیں، جن کے ہاتھوں میں ہاکی اسٹک، لاٹھی اور بیٹ نظر آ رہے ہیں۔

سابق وزیر داخلہ پی چدمبرم نے کہا ہے کہ اتنی تعداد میں نقاب پوش جے این یو جیسی یونیورسٹی میں داخل ہوتے ہیں اور طلباء پر حملہ کرتے ہیں۔ پولیس کیا کر رہی ہے؟ دہلی کا پولیس کمشنر کہاں ہے؟


سی پی آئی (ایم) کے رہنما سیتارام یچوری نے طلبا یونین کی صدر آئشی گھوش کی ایک ویڈیو ٹوئٹ کی۔ انہوں نے لکھا، ’’اس ویڈیو سے ظاہر ہوتا ہے کہ آر ایس ایس اور بی جے پی اس ملک کو کیا بنانا چاہتے ہیں لیکن ہم انہیں ایسا کرنے نہیں دیں گے۔‘‘

دہلی کے وزیر اعلی اروند کیجریوال نے بھی اس حملے کی مذمت کی ہے۔ انہوں نے ٹوئٹ کیا ہے، ’’جے این یو میں تشدد کی خبریں سن کر میں حیران ہوں۔ طلباء پر وحشیانہ حملہ کیا گیا۔ پولیس کو چاہیے کہ وہ اس تشدد کو فوری طور پر روکے امن بحال کیا جائے۔ اگر یونیورسٹی کے کیمپس میں بھی طلبا کو محفوظ نہیں رکھا گیا تو یہ ملک کس طرح ترقی کرے گا۔‘‘


وہیں، اتر پردیش کے سابق وزیر اعلی اکھلیش یادو نے ٹوئٹ کیا، ’’جے این یو میں طلباء اور اساتذہ پر جس طرح سے مجرموں نے تشدد کیا وہ انتہائی قابل مذمت ہے۔ اس معاملے کی فوری طور پر اعلی سطح کی عدالتی تفتیش ہونی چاہیے۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 05 Jan 2020, 10:11 PM