مسجد کے لاؤڈ اسپیکرز زبردستی نہیں ہٹائے جائیں گے: وزیر اعلیٰ بومئی

'اذان' کے بارے میں وضاحت کرتے ہوئے، وزیر اعلیٰ بومئی نے کہا کہ عدالت عظمیٰ اس سلسلے میں پہلے ہی حکم دے چکی ہے اور ایک حکم یہ بھی ہے کہ اس کے احکامات پر عمل درآمد کیوں نہیں کیا جا رہا ہے۔

بسوراج بومئی / آئی اے این ایس
بسوراج بومئی / آئی اے این ایس
user

قومی آوازبیورو

بنگلورو: ریاست میں مذہبی معاملات سے متعلق پیش رفت پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے، کرناٹک کے وزیر اعلی بسواراج بومئی نے منگل کو کہا کہ حکومت کے سامنے سب برابر ہیں اور مساجد میں لاؤڈ اسپیکرز کو زبردستی نہیں ہٹایا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ "کسی فرد یا تنظیم کو قانون کو اپنے ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دی جائے گی اور امن کو یقینی بنانے کے لیے تمام اقدامات کیے جائیں گے۔"

بومئی نے مزید کہا کہ حکمراں بی جے پی کو عوام کا آشیرباد حاصل ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ آنے والے دنوں میں مزید عوام دوست تقریبات کو منعقد کریں گے کیونکہ محض بیانات دینے سے بحران حل نہیں ہوگا۔ مندروں اور مذہبی میلوں میں مسلمان دکانداروں یا تاجروں اور مساجد میں لاؤڈ اسپیکر کے استعمال پر پابندی کے بڑھتے ہوئے مطالبے کا حوالہ دیتے ہوئے، انہوں نے کہا کہ 2001، 2002 میں منظور کیے گئے حکم اور ان واقعات کے پیچھے بہت سی چیزیں ہیں، حکمراں بی جے پی نے کوئی حکم منظور نہیں کیا ہے۔ ہم سب کچھ ذہن میں رکھیں گے اور فیصلہ کریں گے۔


'اذان' کے بارے میں وضاحت کرتے ہوئے، وزیر اعلیٰ بومئی نے کہا کہ عدالت عظمیٰ اس سلسلے میں پہلے ہی حکم دے چکی ہے۔ اور ایک حکم یہ بھی ہے کہ اس کے احکامات پر عمل درآمد کیوں نہیں کیا جا رہا ہے۔ ایک ڈیسیبل (آواز کی شدت کی پیمائش) کی حد مقرر ہے اور ایک ڈیسیبل میٹر خریدنے کا بھی حکم ہے۔

سی ایم بومئی نے مزید کہا، "یہ وہ کام ہیں جو سب کو اعتماد میں لے کر کرنا ہے، اسے زبردستی نہیں کیا جا سکتا۔ پولیس کی جانب سے زمینی سطح پر کمیونٹی لیڈروں کے ساتھ میٹنگیں کی جا رہی ہیں اور مستقبل میں بھی ایسا ہی کیا جائے گا اور کارروائی بھی کی جائے گی۔"

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔