وی ایچ پی کافرمان: ہندو لڑکے مسلم لڑکیوں سے شادی کریں، ہندو لڑکیاں مذہب پر چلیں

مغربی بنگال میں مبینہ ’لو جہاد‘ کے مقابلہ کے لئے وی ایچ پی نے ہندو نوجوانوں کے لئے فرمان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ مسلم لڑکیوں سے شادی کریں اور بعد میں ان کا مذہب تبدیل کرا لیں۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

مغربی بنگال میں مبینہ ’لو جہاد‘ کے مقابلہ کے لئے وشو ہندو پریشد (وی ایچ پی) کا ہندو نوجوانوں کے لئے نیا فرمان آیا ہے جس کے تحت ان سے کہا گیا ہے کہ وہ مسلم لڑکیوں سے شادی کریں اور بعد میں ان کا مذہب تبدیل کرا لیں۔

انڈیا ٹوڈے کی ایک رپورٹ کے مطابق، وی ایچ پی کا کہنا ہے کہ ہندو نوجوانوں کو ان مسلم لڑکیوں سے شادی کرنی چاہئے جو ذہنی طور پر ہندو مذہب کے قریب ہوں اور انہیں ہندو دھرم کا حصہ بنانا چاہئے۔ ریاست میں اپنی مہم کے تحت وی ایچ پی کی جانب سے جو پمفلیٹ تقسیم کئے جا رہے ہیں ان میں ہندو خواتین کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ لو جہاد سے بچ کر رہیں۔ دوسرے الفاظ میں اس کو کہا جا سکتا ہے کہ ہندو خواتین کو بچاؤ اور مسلم خواتین کو پھساؤ۔

وی ایچ پی کے پمفلیٹ میں 17 نکات کے ذریعہ ہندو خواتین کو سمجھایا گیا ہے کہ انہیں کیا کرنا چاہئے۔ وی ایچ پی نے کہا کہ ’’ہندو خواتین ہندو روایات کا احترام کریں اور سندور و منگل سوتر پہنیں۔ وہ ہندو تہوار منائیں اور گیتا ، رامائن اور مہابھارت پڑھیں اور ہندو ہونے پر فخر کریں۔ ‘‘ وی ایچ پی کے پمفلیٹ کے مطابق ،’’دیو بھکتی (دیوتاؤں کی عبادت ) بھی دیش بھکتی (حب الوطنی ) کی ہی ایک قسم ہے۔‘‘ وی ایچ پی کا کہنا ہے کہ مسلم نوجوان ہندو خواتین کو بہلا پھسلا کر اپنے جال میں پھنسا رہے ہیں۔

غور طلب ہے کہ وی ایچ پی، بجرنگ دل جیسی کٹر ہندو تنظیموں کو ہمیشہ سے ’لو جہاد ‘ کا بھوت پریشان کرتا رہتا ہے۔ جانے کن حقائق کی بنیاد پر انہیں یہ محسوس ہوتا ہے کہ مسلم طبقہ اپنا نوجوانوں کو ہندو لڑکیوں کو بہلانے پھسلانے کے لئے تیار کرتا ہے۔ ہندو تنظیمیں تو یہاں تک الزام لگاتی رہی ہیں کہ اس کام کے لئے بیرون ملک سے فنڈ بھی آتا ہے۔ حالانکہ مسلم طبقہ ان الزامات کو مضحکہ خیز قرار دیتا ہے۔

بنگال میں ٹی ایم سی بر سر اقتدار ہے اور بی جے پی کی پوری کوشش ہے کہ اس کو اقتدار سے بے دخل کر کے حکومت سازی کی جائے۔ اس کے لئے ہندو تنظیموں کو ’لو جہاد ‘ سب سے آزمائی ہوئی ترکیب نظر آتی ہے۔ پورلیا جیسے کئی اضلاع میں لو جہاد جیسے معاملات کو اٹھا کر بی جے پی پنچایت چناؤ میں فائدہ اٹھا چکی ہے۔ ٹی ایم سی کا الزام ہے کہ چناؤ کے دوران بی جے پی ریاست میں نفرت پھیلا تی ہے۔

ٹی ایم سی کے رکن پارلیمنٹ ادریس علی نے انڈیا ٹوڈے سے کہا،’’کون کیا کھائے، کس سے شادی کرے کیا یہ سب کچھ اب وی ایچ پی طے کرے گی؟ بی جے پی کی پرواہ کئے بغیر آج بھی ہندو اور مسلمان لڑکے لڑکی آپس میں شادی کر رہے ہیں۔ نفرت کی بنیاد پر سماج کو تقسیم کرنا فرقہ پرستوں کی ایک چال ہے۔‘‘

ادھر وی ایچ پی کی مہم کی حمایت کرتے ہوئے بی جے پی کے جنرل سکریٹری راہل سنہا نے کہا کہ بنگال میں لو جہاد کو سیاسی فروغ مل رہا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔