مراٹھواڑہ میں بارش سے تباہی: راہل گاندھی کا متاثرین سے اظہار ہمدردی، فوری راحتی اقدامات کی اپیل

راہل گاندھی نے مراٹھواڑہ میں شدید بارش سے ہونے والے جانی و مالی نقصان پر ہمدردی کا اظہار کیا اور حکومت سے متاثرین کے لیے فوری راحتی اقدامات کی اپیل کی

<div class="paragraphs"><p>راہل گاندھی / ویڈیو گریب</p></div>
i
user

قومی آواز بیورو

اورنگ آباد: مہاراشٹر کے مراٹھواڑہ اور مغربی علاقوں کو شدید بارش کے سبب تباہی کا سامنا ہے۔ کئی اضلاع میں رہائشی علاقے زیرِ آب آ گئے، گھروں اور فصلوں کو شدید نقصان پہنچا ہے اور لوگ مختلف علاقوں میں پھنس گئے ہیں۔ گزشتہ چار دنوں میں کم از کم 8 افراد ہلاک ہو چکے ہیں اور 150 سے زائد دیہات بارش کی لپیٹ میں آ چکے ہیں۔

کانگریس کے رہنما اور لوک سبھا میں قائد حزب اختلاف راہل گاندھی نے اس صورتحال پر گہری تشویش ظاہر کی ہے۔ انہوں نے ایکس پر اپنی پوسٹ میں لکھا، ’’مراٹھواڑہ میں بھاری بارش کے سبب جانوں کے ضیاع اور بڑے پیمانے پر فصلوں کو پہنچنے والے نقصان کی خبریں انتہائی افسوسناک ہیں۔‘‘

انہوں نے مزید کہا، ’’اس مشکل گھڑی میں میری دعائیں اور نیک خواہشات تمام متاثرہ خاندانوں کے ساتھ ہیں۔ حکومت اور انتظامیہ سے اپیل ہے کہ فوری طور پر راحتی کاموں میں تیزی لائی جائے اور فصلوں کی تباہی کا مکمل اندازہ لگا کر کسانوں کو ہر ممکن مدد فراہم کی جائے۔‘‘ راہل گاندھی نے کانگریس کے رہنماؤں اور کارکنوں سے بھی اپیل کی کہ وہ انتظامیہ کے ساتھ تعاون کریں اور ضرورت مندوں کی مدد میں شامل ہوں۔


حالیہ بارش کی شدت کے پیش نظر بیڈ ضلع کے 11 تعلقات شدید متاثر ہوئے ہیں، جبکہ سولاپور میں بھی شدید سیلاب نے حالات خراب کر دیے ہیں۔ مراٹھواڑہ کے دیگر اضلاع جیسے جالنا، ہنگولی اور اورنگ آباد میں بھی کئی گاؤں زیرِ آب آ گئے ہیں۔ محکمہ موسمیات کے اعداد و شمار کے مطابق 18 سے 24 ستمبر کے درمیان ریاست میں بارش کے پیٹرن میں غیر معمولی فرق دیکھا گیا۔

پونے، رتناگری، رائے گڑھ اور تھانے میں معمول سے زیادہ بارش ہوئی، جبکہ ستارا اور سانگلی میں معمول سے کم بارش ریکارڈ کی گئی۔ مراٹھواڑہ کے ضلعوں، خاص طور پر دھاراشیو، بیڈ، جالنا اور ہنگولی میں معمول سے کئی گنا زیادہ بارش ہوئی ہے، جس کی وجہ سے زمین کی سیرابی اور سیلاب کے خطرات بڑھ گئے ہیں۔

مقامی انتظامیہ نے نشیبی علاقوں میں رہنے والے شہریوں کو خبردار کیا ہے کہ وہ غیر ضروری سفر سے گریز کریں۔ کمزور اور پرانی عمارتوں میں رہائش اختیار کرنے والے افراد کو اضافی احتیاط برتنے کی ہدایت دی گئی ہے۔ کسانوں کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ فوری طور پر پختہ فصلوں کی کٹائی مکمل کریں اور پانی کے نکاسی کا بندوبست کریں، تاکہ فصلوں کا نقصان کم سے کم ہو۔ سویا بین، کپاس، مٹر اور سبزیوں کی فصلوں کو خاص تحفظ کی ضرورت ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ موسمی نظام 30 ستمبر تک فعال رہ سکتا ہے، تاہم 28 اور 29 ستمبر کو شدت میں بتدریج کمی آنے کا امکان ہے۔ ایسے حالات میں راہل گاندھی کا بیان متاثرین کے لیے حوصلہ افزا پیغام کے طور پر دیکھا جا رہا ہے، کیونکہ انہوں نے نہ صرف ہمدردی ظاہر کی بلکہ حکومت کو فوری اقدامات کی یاد دہانی بھی کرائی ہے۔