مراٹھا ریزرویشن تحریک: بھوک ہڑتال پر بیٹھے منوج جارنگے نے ٹھکرائی کل جماعتی تجویز، پانی بھی ترک کر دیا!

اپنی سخت بھوک ہڑتال کے نویں دن جمعرات کو شیوبا تنظیم کے لیڈر منوج جارنگ پاٹل نے ریاست کے کم از کم تین اضلاع میں انٹرنیٹ خدمات کو معطل کرنے پر حکومت پر تنقید کی

<div class="paragraphs"><p>منوج جرانگے پاٹل، سوشل میڈیا</p></div>

منوج جرانگے پاٹل، سوشل میڈیا

user

قومی آوازبیورو

ممبئی: مہاراشٹر میں مراٹھا ریزرویشن کی آگ مزید بھڑک سکتی ہے کیونکہ ریزرویشن کے مطالبہ پر بھوک ہڑتال کرنے والے سماجی کارکن منوج جارنگے پاٹل نے کھانا بند کرنے کے بعد اب پانی پینا بھی چھوڑ دیا ہے۔ دریں اثنا، اپنی سخت بھوک ہڑتال کے نویں دن جمعرات کو شیوبا تنظیم کے لیڈر منوج جارنگ پاٹل نے ریاست کے کم از کم تین اضلاع میں انٹرنیٹ خدمات کو معطل کرنے پر حکومت پر تنقید کی۔

جارنگے پاٹل نے ایک سوشل میڈیا پوسٹ میں کہا، "انٹرنیٹ بند ہونے سے کیا ہوگا؟ ہراساں کرکے مراٹھوں کی آواز کو کبھی خاموش نہیں کیا جا سکتا۔ حکومت کو ایسے ہتھکنڈوں کو روکنا چاہئے اور انارکی پر لگام ڈالنی چاہئے۔‘‘

وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے دن میں پھر سے جارنگے پاٹل سے بات کرنے اور کوٹہ کو حتمی شکل دینے کے لیے اضافی وقت مانگنے کے لیے مراٹھا لیڈر سے ملاقات کے لیے ایک وفد بھیج سکتے ہیں۔ جارنگے نے کل شام دیر گئے، مراٹھا لیڈر نے ریزرویشن کے معاملے پر اپنا موقف سخت کرتے ہوئے خبردار کیا کہ ’حکومت کو نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا۔‘


جارنگ پاٹل نے عہد کیا کہ وہ بھوک ہڑتال سے اس وقت تک پیچھے نہیں ہٹیں گے جب تک مراٹھا برادری کو 'کنبی ذات' کے تحت مکمل ریزرویشن نہیں دیا جاتا، جس کے لیے وہ 29 اگست سے احتجاج کر رہے ہیں۔ انہوں نے الزام لگایا کہ "ریاست کے لوگ حکومت کے تاخیری حربوں سے سخت ناخوش ہیں۔"

انہوں نے یہ بھی الزام لگایا کہ حکومت مراٹھوں کے مطالبات کو پورا کرنے کے لیے مزید وقت مانگ کر وقت ضائع کرنے کی کوشش کر رہی ہے اور اعلان کیا کہ وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے، نائب وزیر اعلی دیویندر فڈنویس اور اجیت پوار کو اپنے اعمال کی سزا بھگتنی ہوگی۔

منوج جارنگے نے بدھ کو کہا تھا، ’’تمام سیاسی پارٹیوں کی میٹنگ ہوئی لیکن مراٹھا ریزرویشن کو لے کر کوئی نتیجہ نہیں نکل سکا۔ اس لیے اب سے میں نے پانی پینا بھی چھوڑ دیا ہے۔ میرا مہاراشٹر حکومت کو ایک مشورہ ہے، آپ کچھ مراٹھا نوجوانوں کے خلاف مقدمہ درج کر سکتے ہیں لیکن آپ کو یہ نہیں بھولنا چاہیے کہ مراٹھوں کی آبادی تقریباً 6 کروڑ ہے۔ اس لیے حکومت کو فیصلہ کرنا ہوگا۔‘‘


خیال رہے کہ مراٹھا تحریک کو لے کر مہاراشٹر میں جاری تشدد کو روکنے کے لیے بدھ کو کل جماعتی میٹنگ بلائی گئی تھی۔ ملاقات تقریباً ڈھائی گھنٹے تک جاری رہی۔ اس میں تمام پارٹیوں نے 'مراٹھا ریزرویشن' کی حمایت کی۔ اس کے علاوہ سماجی کارکن منوج جارنگے پاٹل سے بھوک ہڑتال ختم کرنے کی درخواست کی گئی۔ میٹنگ میں اس بات پر بھی اتفاق کیا گیا کہ ریاست میں امن و امان کی صورت خراب نہیں ہونی چاہئے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔