مہاراشٹر: مراٹھا سماج کو 16 فیصد ریزرویشن کا بل منظور،مسلمان درکنار

مہاراشٹر میں مسلمانوں کو تعلیمی سطح پر ریزرویشن دینے کے مطالبہ کو یکسر مسترد کرتے ہوئے بالآخر مراٹھا فرقہ کو 16 فیصد ریزرویشن دینے کا بل ریاستی اسمبلی کے ایوان متفقہ طورپر منظور کرلیا گیا ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

ممبئی: مہاراشٹر میں مسلمانوں کو تعلیمی سطح پر ریزرویشن دینے کے مطالبہ کو یکسر مسترد کرتے ہوئے بالآخر مراٹھا فرقہ کو 16 فیصد ریزرویشن دینے کا بل ریاستی اسمبلی کے ایوان متفقہ طورپر منظور کرلیا گیا ہے، انہیں یہ ریزرویشن سماجی اور تعلیمی سطح پر پسماندہ ہونے کے درجہ میں دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

اس بل کو بذابت خود وزیراعلیٰ دیویندر فڑنویس نے ایوان میں پیش کیا اور حزب اختلاف کا شکریہ اداکیا کہ بل کو اتفاق رائے سے منظورکرانے میں مددگا ثابت ہوئے۔ اس موقع پر شیواجی مہارج کی جے کے نعرے لگائے گئے۔ مہاراشٹر اسٹیٹ ریزرویشن فار سوشلی اینڈایجوکیشنلی بیک ورڈ کلاسیس (ایس ای بی سی ) بل 2018کو بلابحث ومباحثہ سے ایوان میں منظورکرلیا گیا ،جس کے تحت تعلیمی اداروں میں مراٹھافرقہ کے طلباء کیلیے نشستیں ریزرورہیں گی اور یہی صورتحال پبلک سروس کمیشن اور دیگر عہدوں کے لیے مقررہوگی۔

وزیراعلیٰ دیویندر فڑنویس نے بل کو اسمبلی میں پیش کیا ،اس کے بعد اپوزیشن لیڈر رادھا کرشنا وکھے پاٹل اپنی نشست سے کھرے ہوئے اور انہوں نے کہاکہ کانگریس مذکورہ بل کی حمایت کرتی ہے اور اس پر بحث ومباحثہ کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔اس کے بعد این سی پی کے لیڈر اجیت پوار اورکسان مزدور پارٹی لیڈر گنپت راؤ دیشمکھ نے اپنی حمایت کا ایوان میں اعلان کیا اور بل کی بھی اعتراض کے بغیر متفقہ طورپر منظورکرلیا گیا۔

مذکورہ ریزرویشن بل کے تحت سرکاری ملازمتوں اور عہدوں کے لیے مراٹھوں کو راست بھرتی کے لیے 16 فیصد ریزرویشن مقررکیا گیا اور یہ مقررکردہ حدود پچاس فیصد کے دائرے میں آئے گا۔حالانکہ ریاست میں 52فیصد کی ضرورت پیش آتی ہے۔

اس سے قبل وزیر اعلیٰ فڑنویس نے ایوان میں ایکشن ٹیکن رپورٹ (اے ٹی آر) پیش کی ،جس میں کہا کہ حکومت نے مراٹھا فرقہ کو سماجی اور معاشی طورپر پسماندہ کلاس کے درجہ میں 16فیصد ریزرویشن دینے کی تجویزپیش کی ہے ۔اس کے بعد دوپہر میں بل کو اتفاق رائے سے منظورکرلیا گیا جس کی اہمیت 2019کے انتخابات کے مدنظرکافی بڑھ جاتی ہے۔مہاراشٹر کی بی جے پی ۔شیوسینا اتحادی حکومت نے اس کا پورا پورا سیاسی فائدہ اٹھانے کی کوشش کی ہے۔

فڑنویس نے یقین دلایا ہے کہ 2019کے لوک سبھا انتخابات کے انتخابی ضابطہ سے قبل کوٹہ کے سلسلے میں تمام ضروری کام مکمل کرلیے جائیں گے۔انہوں نے کہا کہ دھنگر سماج کو ریزرویشن دینے کے بارے میں سب کمیٹی نے تیاری مکمل نہیں کی ہے اور اے ٹی آر کو جلدازجلد ایوان میں پیش کیاجائیگا۔کانگریس ،این سی پی اور دیگر سیاسی پارٹیوں کے اعلیٰ لیڈروں نے اسے مراٹھافرقہ کے تاریخی دن قراردیا ہے ،مراٹھا ریاست کی آبادی کا تیس فیصد ہیں۔جنوبی ممبئی کے تاریخی آزاد میدان میں احتجاجی دھرنے پر بیٹھے مراٹھا کارکن نے مہاراشٹر اسمبلی میں بل منظورہونے کا خیر مقدم کیا ہے اور چھتر پتی شیواجی مہاراج کی جے اور جے مراٹھا جیسے نعرے لگانے کے ساتھ لوک گیت گائے اور رقص بھی کیا اور مٹھائیاں بھی تقسیم کی گئیں۔

اپوزیشن لیڈررادھا کرشن وکھے پاٹل اورکونسل میں اپوزیشن لیڈر دھنجئے منڈے نے بھی مراٹھاریزرویشن بل پاس ہونے پر مسرت کا اظہارکیا ہے۔وکھے پاٹل نے کہا کہ سابقہ کانگریس حکومت کے فیصلہ کو ریاستی اسمبلی میں موجودہ حکومت نے منظورکرلیا ہے ،واضحرہے کہ مراٹھا احتجاج کا سلسلہ چند سال سے جاری تھا اور انہوں نے 58پُرامن مورچے نکالے جبکہ 40افراد لقمہ اجل بن گئے ۔منٹے نے پی اس موقعہ کو زندگی کا اہم ترین فیصلہ قراردیا ہے ،انہوں نے مراٹھا فرقہ اور اس مہم میں شامل تمام افراد کا شکریہ اداکیا ۔دیگر شخصیات میں سابق نائب وزیراعلیٰ اجیت پوار ،خواتین کے لیے سرگرم ترپتی ڈیسائی ،ممبئی کے ڈبہ والا کے ترجمان سبھا ش تیلیکر نے مراٹھا کوٹہ کے فیصلہ کا خیر مقدم کیا ہے۔

واضح رہے کہ سابق کانگریس اور این سی پی اتحاد سرکار نے بھی مراٹھا فرقہ کو 16فیصد ریزرویشن کو منظوردی دینے کا فیصلہ کیا تھا ،لیکن ہائی کورٹ نے اسٹے دے دیا تھا ،گزشتہ دوسال سے مراٹھا فرقہ کا پُرامن احتجاج جاری تھا ،لیکن امسال جولائی ۔اگست میں اس احتجاج نے تشدد کا رنگ اختیار کرلیا تھا۔کانگریس کی سربراہی والی حکومت نے مسلمانوں کو پانچ فیصدریزرویشن کے لیے آرڈینس جاری کیا تھا ،لیکن اس پر بھی اسٹے لیا گیا اس کے باوجود عدالت میں مسلمانوں کو تعلیم میں پانچ فیصد ریزرویشن دینے کا حکم دیا تھا اور اسے حق بجانب قراردیا ،لیکن موجودہ حکومت نے آرڈنیس کی تجدید نہیں کی اور مسلمانوں کو ریزرویشن سے محروم کردیا گیا اورجواز پیش کیا کہ مذہب کی بنیاد پر ریزرویشن دینا ناممکن ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 29 Nov 2018, 10:09 PM