اعظم خان کی اہلیہ سمیت کئی مسلم رہنماؤں نے کی تین طلاق بل کی حمایت، جانیں کیسے!

راجیہ سبھا میں اقلیت میں ہونے کے با وجود بی جے پی نے آسانی سے طلاق ثلاثہ بل پاس کرا لیا اور اس میں اعظم خان کی اہلیہ سمیت کئی مسلم ارکان نے ووٹنگ میں شرکت نہ کر کےطلاق ثلاثہ بل کی حمایت کی۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

30 جولائی کو مودی حکومت آخر کار طلاقِ ثلاثہ بل راجیہ سبھا سے بھی پاس کرانے میں کامیاب ہو گئی۔ حالانکہ راجیہ سبھا میں اپوزیشن مضبوط حالت میں تھی اور بی جے پی کے لیے یہ بل پاس کرانا بہت مشکل تھا، لیکن جو کچھ راجیہ سبھا میں منگل کے روز ہوا، وہ حیرت انگیز اور دلچسپ تھا۔ حیرت انگیز اس لئے کیونکہ کئی مسلم ارکان نے ووٹنگ میں شرکت نہ کرکے بل پاس کرانے میں مدد کی۔ دراصل بل کی مخالفت کرتے ہوئے کئی پارٹیوں کے اراکین نے ایوانِ بالا سے واک آؤٹ کرنے کا فیصلہ کیا جو کہ مودی بریگیڈ کے لیے مفید ثابت ہوا۔ جس طرح بڑی تعداد میں اپوزیشن پارٹی کے اراکین نے واک آؤٹ کیا، ایسا لگ رہا تھا جیسے وہ بل کی مخالفت نہیں بلکہ اس کی حمایت کر رہے ہیں۔

دراصل جنتا دل یو، اے آئی اے ڈی ایم کے، بی ایس پی، ایس پی اور ٹی آر ایس جیسی پارٹیوں نے بل کی مخالفت توکی لیکن واک آؤٹ کرتے ہوئے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا۔ اس کے علاوہ بی جے پی کو بی جے ڈی کی حمایت ملی جس کی وجہ سے بل پاس کرانے میں آسانی میسر ہو گئی۔ اے آئی اے ڈی ایم کے کے 11، جنتا دل یو کے 6، بی ایس پی کے 4 اور پی ڈی پی کے 2 راجیہ سبھا رکن ایوان میں موجود تھے لیکن وہ ووٹنگ کے دوران ایوان میں موجود نہیں رہے۔ اس سے بل میں ترمیم کا مطالبہ کر رہی کانگریس کو زبردست دھچکا لگا۔


اس کے علاوہ سماجوادی پارٹی کے بھی کچھ اراکین نے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا۔ سماجوادی پارٹی کے جن اراکین نے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا ان میں اعظم خان کی اہلیہ تزئین فاطمہ بھی ہیں۔ ذرائع کے مطابق سماجوادی پارٹی کے تین اراکین سنجے سیٹھ، تزئین فاطمہ اور بینی پرساد ورما اپنی صحت کی وجہ سے راجیہ سبھا میں نہیں آئے۔ واضح رہے تزئین فاطمہ حال ہی میں اپنے شوہر اعظم خان کے لوک سبھا میں دیئے گئے متنازعہ بیان کا دفاع کرتی نظر آئیں تھیں لیکن آج اتنے اہم ملی مسائل پر وہ راجیہ سبھا سے غیر حاضر تھیں۔ ادھر سماجوادی پارٹی کے تین ارکان جن میں سکھرام یادو، چندر پال یادو اور سریندر سنگھ ناگر شامل ہیں انہوں نے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا اور ووٹنگ میں حصہ نہ لینے کا مطلب بل کی حمایت کرنا تھا۔

یہاں قابل غور ہے کہ 242 اراکین والی راجیہ سبھا میں بی جے پی کے 78 اور کانگریس کے 48 اراکین پارلیمنٹ ہیں۔ بل کو پاس کرانے کے لیے ضروری نمبر 121 تھا۔ لیکن واک آؤٹ کے بعد بڑی تعداد میں غیر موجودگی کے سبب ایوان بالا میں بی جے پی کی حالت مضبوط ہو گئی۔ بل کے پاس ہونے کا امکان اس دوران زیادہ بڑھ گیا جب جنتا دل یو اور اے آئی اے ڈی ایم کے اراکین نے واک آؤٹ کے بعد ایوان میں 213 رکن ہی بچ گئے۔ اس کے بعد جب ٹی آر ایس، بی ایس پی اور پی ڈی پی اراکین بھی ایوان سے باہر چلے گئے تو ووٹنگ کے دوران ایوان میں صرف 183 اراکین رہ گئے۔ ایسے میں بی جے پی کے لیے بل پاس کرانے کا راستہ پوری طرح صاف ہو گیا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 31 Jul 2019, 7:10 PM