شہریت ترمیمی قانون کے خلاف بہار کی خانقاہوں نے اٹھایا بڑا قدم

خانقاہوں نے مشترکہ بیان میں این آر سی کے تعلق سے کہا ہے کہ ’’آج آسام کا ایک بڑا طبقہ این آر سی کی وجہ سے پریشان ہے۔ ہم نہیں چاہتے کہ یہ آفت پورے ملک میں اور خصوصی طور سے ریاست بہار میں پھیلے۔‘‘

تصویر شیث احمد
تصویر شیث احمد
user

شیث احمد

شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے) کے خلاف پورے ہندوستان میں عام لوگ تو سڑکوں پر نظر آ ہی رہے ہیں، کئی سماجی و ملی تنظیموں نے بھی اپنے اپنے طور پر اس سیاہ قانون کے خلاف علم بلند کرنا شروع کر دیا ہے۔ اس سلسلے میں بہار کی خانقاہوں نے ایک بڑا قدم اٹھاتے ہوئے 19 فروری کو ایک میٹنگ کی جس میں متفقہ طور پر فیصلہ لیا گیا کہ سبھی خانقاہیں شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے)، این آر سی اور این پی آر کے خلاف آواز اٹھائیں گی۔

میٹنگ پٹنہ واقع خانقاہ دیوان شاہ ارزاں، درگاہ روڈ میں منعقد ہوئی تھیں جن میں تقریباً 14 خانقاہوں کے ذمہ داران نے شرکت کی۔ میٹنگ کے بعد ایک مشترکہ بیان جاری کیا گیا جس میں حکومت بہار سے سب سے پہلے تو یہ مطالبہ کیا گیا کہ وہ این پی آر کو رد کرے۔ قابل ذکر ہے کہ این پی آر کے تعلق سے کئی ریاستوں نے اعلان کر دیا ہے کہ وہ اس کے خلاف ہیں، اور کچھ ریاستوں کے وزرائے اعلیٰ نے این پی آر فارم کے کچھ حصوں پر سوال اٹھائے ہیں۔ بہار کی خانقاہوں کے ذمہ داران کا کہنا ہے کہ نتیش حکومت اس این پی آر کو رد کرے اور ایسا کوئی عمل نہ کرے جو عوام کو مشکل میں ڈالنے والا ہو۔


خانقاہوں نے مشترکہ بیان میں سی اے اے اور این آر سی کی بھی پرزور مذمت کی ہے۔ بیان میں این آر سی کے تعلق سے کہا گیا ہے کہ ’’آج آسام کا ایک بڑا طبقہ این آر سی کی وجہ سے پریشان ہے۔ اس لیے ہم نہیں چاہتے کہ یہ آفت پورے ملک میں اور خصوصی طور سے ریاست بہار میں پھیلے۔ این آر سی نافذ کیا جانا مناسب نہیں۔‘‘ بیان میں مزید لکھا گیا ہے کہ ’’ملک کے موجودہ حالات کسی سے پوشیدہ نہیں ہیں۔ پورے ملک میں جس طرح خلفشار مچا ہوا ہے اس کی تپش ہر آدمی محسوس کر رہا ہے۔ خانقاہیں ہمیشہ سے عوام کے ساتھ کھڑی رہی ہیں اور حتی الامکان کوشش کرتی ہیں کہ عوام کے مسائل میں عوام کے ساتھ کھڑا ہوا جائے۔‘‘

مشترکہ بیان میں ملک کے موجودہ حالات کو ملک کے لیے ناخوشگوار قرار دیتے ہوئے لکھا گیا ہے کہ ’’آزادی کے بعد عوام کو ہندوستان میں اک ذرا سانس لینے کا موقع ملا تھا، ہمارے دستور نے ہمیں یہ اطمینان دلایا تھا کہ ہم اس کے سائے میں اطمینان سے جی سکیں گے۔ مگر سی اے اے اور این پی آر کو نافذ کر کے اور وزیر داخلہ کے ذریعہ این آر سی کو نافذ کرنے کی بات کہے جانے کے بعد عام لوگوں کا پریشان ہونا لازمی ہے۔ اس وقت ملک میں ماحول کشیدہ اور دستور کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کرنے کی کوشش ہو رہی ہے۔ یہ عمل عام ہندوستانی ہی نہیں، خود ہندوستان کی دستوری شناخت کو زخمی کرنے کی ایک کوشش ہے۔‘‘


مشترکہ بیان میں ہندوستانی آئین کے تعلق سے تذکرہ کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ’’ہندوستانی آئین ہماری روح ہے جس کے تحت سرکاری اور عوامی معاملات میں مذہب کی بنیاد پر کوئی بھی کام نہیں کیا جا سکتا، اور خاص طور پر سرکاری سطح پر اس طرح کی غیر جمہوری سرگرمی جرم کے مترادف ہے۔ مرکزی حکومت اسی جرم کا ارتکاب کر رہی ہے۔‘‘

بہر حال، 19 فروری کو پٹنہ میں ہوئی میٹنگ میں خانقاہوں سے منسلک کئی اہم شخصیتیں موجود تھیں۔ خصوصی طور پر خانقاہ منعمیہ میتن گھاٹ کے سجادہ نشین سید شاہ شمیم الدین احمد منعمی، خانقاہ معظم بہار شریف کے سجادہ نشیں سید شاہ محمد سیف الدین، خانقاہ مجیبیہ سے سید شاہ ہلال احمد قادری، خانقاہ بشیریہ اصدقیہ سے سید سیف الدین اصدق،سجادہ نشیں خانقاہ دیوان شاہ ارزانی سے سید شاہ انظار حسین ، خانقاہ چشتیہ نوادہ سے سید عین الدین چشتی، خانقاہ بلخیہ فردوسیہ سے سید ابصارالدین بلخی فردوسی،خانقاہ قادریہ و صوفیہ سے سید سیف الدین ابدالی، خانقاہ اصدقیہ پیربگھہ سے مشاہد اصدق،خانقاہ بشیریہ اصدقیہ سے نور الدین اصدق، خانقاہ اشرفیہ بیتھو شریف سے غلام سبطین اشرفی، خانقاہ سلیمانیہ پھلواری شریف سے عمار احمد قادری اور ننموہیا خانقاہ شاہ استان سے شاہ سرور علی شامل ہوئے۔ اس میٹنگ کی اگلی نشست 26 فروری کو خانقاہ مجیبیہ پھلواری شریف، پٹنہ میں 10 بجے دن میں رکھی گئی ہے جس کے بعد خانقاہ کے سجادگان ایک پریس کانفرنس کرکے میٹنگ میں لیے گئے اہم فیصلوں کا اعلان کریں گے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 20 Feb 2020, 10:11 AM