منی پور تشدد: سپریم کورٹ نے راحت و بازآبادکاری کی دیکھ ریکھ کے لیے بنائی 3 سابق ججوں کی کمیٹی

چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ نے کہا کہ ہماری کوشش ہے کہ لوگوں میں اعتماد بڑھے، ہم غور کر رہے ہیں کہ 3 سابق ہائی کورٹ ججوں کی کمیٹی بنائیں جو راحت اور بازآبادکاری کا کام دیکھے گی۔

<div class="paragraphs"><p>سپریم کورٹ، تصویر آئی اے این ایس</p></div>

سپریم کورٹ، تصویر آئی اے این ایس

user

قومی آوازبیورو

منی پور تشدد معاملے پر پیر کے روز سپریم کورٹ میں سماعت ہوئی۔ عدالت نے راحت اور باز آبادکاری کے کام کی دیکھ ریکھ کے لیے 3 سابق ججوں کی کمیٹی بنائی ہے۔ اس کمیٹی میں گیتا متل، شالنی جوشی اور آشا مینن کو شامل کیا گیا ہے۔ کمیٹی کی صدارت ہائی کورٹ کی سابق جج گیتا متل کریں گی۔ علاوہ ازیں سی بی آئی جانچ کی نگرانی کے لیے بھی سپریم کورٹ نے ایک سابق افسر کو مقرر کیا ہے۔ چیف جسٹس آف انڈیا ڈی وائی چندرچوڑ نے حکم دیا ہے کہ سی بی آئی جانچ کی نگرانی ممبئی کے سابق پولیس کمشنر دتاترے پٹسالگیکر کریں گے۔

چیف جسٹس نے آج منی پور تشدد معاملے پر سماعت کے دوران واضح کیا کہ راحت اور باز آبادکاری پر مشورے کے لیے ہائی کورٹ کے 3 سابق ججوں کی کمیٹی تشکیل دی گئی ہے۔ علاوہ ازیں چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ نے کہا کہ ہماری کوشش ہے کہ لوگوں میں اعتماد بڑھے۔ ہم غور کر رہے ہیں کہ 3 سابق ہائی کورٹ ججوں کی کمیٹی بنائیں جو راحت اور بازآبادکاری کا کام دیکھے گی۔ سابق ججوں کی کمیٹی کی صدارت جموں و کشمیر ہائی کورٹ کی سابق جج گیتا متل کریں گی۔ 2 دیگر اراکین جسٹس شالنی جوشی اور آشا مینن ہوں گی۔


اس سے قبل سماعت کے دوران اٹارنی جنرل وینکٹ رمنی نے بتایا کہ 6500 ایف آئی آر کی درجہ بندی کر عدالت کو دستیاب کروا دیا گیا ہے۔ ہمیں بہت سمجھداری سے معاملے کو دیکھنے کی ضرورت ہے۔ ہم نے کئی طرح کے ایس آئی ٹی کی تشکیل کا مشورہ دیا ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ قتل کے معاملوں کی جانچ والی ایس آئی ٹی کی قیادت ایس پی رینک کے افسران کریں گے۔ خواتین کے ساتھ غلط سلوک کے معاملوں کی جانچ کے لیے سینئر خاتون افسر کی قیادت میں ایس آئی ٹی بنے گی۔ اسی طرح مزید ایس آئی ٹی ہیں۔ ڈی آئی جی ان سے رپورٹ لیں گے۔ ہر 15 دن پر ڈی جی پی بھی جائزہ لیں گے۔ اٹارنی جنرل نے کہا کہ تشدد سے زیادہ متاثر ہر ضلع میں 6 ایس آئی ٹی بنیں گی۔ سالیسٹر جنرل تشار مہتا نے سپریم کورٹ کو بتایا کہ پہلے جو 11 کیس سی بی آئی کو سونپے گئے تھے، ان کی جانچ سی بی آئی ہی کرے گی۔ خواتین سے جڑے معاملوں کی جانچ میں سی بی آئی کی خاتون افسر بھی شامل رہیں گی۔

سماعت کے دوران سینئر ایڈووکیٹ اندرا جئے سنگھ نے کہا کہ سپریم کورٹ کی نگرانی میں ایک ایس آئی ٹی بنے۔ خاتون سماجی کارکنان پر مشتمل ایک اعلیٰ سطحی کمیشن بھی بنے جو متاثرہ خواتین سے بات کرے۔ ایڈوکیٹ اندرا جئے سنگھ نے اس طرف بھی اشارہ کیا کہ لوگ لاشوں کو نہیں لے جا پر ہے ہیں۔ اس پر اٹارنی جنرل نے کہا کہ ان کو مفاد پرست عناصر کی طرف سے روکا جا رہا ہے تاکہ حکومت کو ناکام بتایا جا رہے۔ حالات قصداً پیچیدہ بنائے رکھنے کی کوشش ہے۔ منی پور میں پیدا حالات پر سالیسٹر جنرل نے کہا کہ دو دن قبل بھی ایک واردات ہوئی ہے۔ ہر بار سپریم کورٹ کی سماعت سے پہلے کچھ حادثہ ہو جاتا ہے۔ کہہ نہیں سکتے کہ کیا یہ واقعی اتفاق ہے۔ میری گزارش ہے کہ ریاستی حکومت پر بھروسہ کریں۔ ساتھ ہی اگر آپ کوئی ہائی پاور کمیٹی بنا رہے ہیں تو اس میں سابق ججوں کو رکھیں، سماجی کارکنان کو نہیں۔


اس درمیان چیف جسٹس آف انڈیا ڈی وائی چندرچوڑ نے کہا کہ 11 ایف آئی آر سی بی آئی کو منتقل کی گئی ہیں، ہم اس میں مداخلت نہیں کریں گے۔ لیکن ہم ہدایت دیں گے کہ کم از کم سی بی آئی ٹیم میں 5 افسران ڈپٹی ایس پی یا ایس پی رینک کے ہوں۔ یہ افسران دوسری ریاستوں کی پولیس سے ہوں، لیکن مقامی لوگوں سے ہندی میں بات کر سکیں۔ سی بی آئی جانچ کی نگرانی ممبئی کے سابق پولیس کمشنر دتاترے پٹسالگکر کریں گے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ریاستی حکومت نے 42 ایس آئی ٹی بنانے کی بات کہی ہے۔ ہم چاہتے ہیں کہ ہر ایس آئی ٹی میں کم از کم ایک انسپکٹر رکن ہو، جو دوسری ریاست کی پولیس سے ہوگا۔ دوسری ریاستوں سے ڈی آئی جی رینک کے 6 افسران ہوں، جو 42 ایس آئی ٹی کے کام پر نگرانی رکھیں گے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔