منی پور تشدد: سپریم کورٹ نے کوکی سماج کو دہشت گرد بتانے والی میتئی طبقہ کی عرضی کو کیا خارج

عرضی پر سماعت کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے کہا کہ آرٹیکل 32 کے تحت داخل اس عرضی کو منظور نہیں کر سکتے ہیں، ساتھ ہی سپریم کورٹ نے کہا کہ عرضی دہندہ کو مناسب فورم کے سامنے یہ بات اٹھانی چاہیے۔

<div class="paragraphs"><p>سپریم کورٹ، تصویر آئی اے این ایس</p></div>

سپریم کورٹ، تصویر آئی اے این ایس

user

قومی آوازبیورو

منی پور میں تقریباً تین ماہ سے پرتشدد حالات ہیں اور مرکزی حکومت کے ساتھ ساتھ ریاستی حکومت بھی حالات بہتر کرنے میں اب تک ناکام نظر آ رہی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اپوزیشن پارٹیاں لگاتار حکومت پر حملہ آور نظر آ رہی ہیں۔ اس درمیان منی پور کے نسلی تشدد میں شامل ایک طبقہ میتئی سے تعلق رکھنے والے کچھ لوگوں نے سپریم کورٹ میں عرضی داخل کی۔ اس عرضی میں انھوں نے منی پور تشدد کے لیے اصل وجہ میانمار سے ہو رہی کوکی طبقہ کی دراندازی کو ٹھہرایا ہے۔ اسی کے ساتھ انھوں نے کوکی سماج کو دہشت گرد بتانے کی بھی کوشش کی۔ حالانکہ سپریم کورٹ نے اس عرضی کو خارج کر دیا۔

میتئی طبقہ کے ایک ادارے نے سپریم کورٹ میں عرضی داخل کر کہا کہ منی پور میں جو تشدد والے واقعات ہو رہے ہیں، وہ نسلی تشدد نہیں ہے۔ عرضی دہندہ کا کہنا ہے کہ یہ تشدد میانمار سے آنے والے مسلح کوکی دہشت گردوں کے ذریعہ نشیلی اشیا کی اسمگلنگ کے سبب ہو رہا ہے۔ عرضی میں کہا گیا ہے کہ ناجائز طور سے منی پور میں ہو رہی افیم کی زراعت سے نسلی تشدد ہو رہے ہیں۔


عرضی میں میتئی سماج کے ادارے نے کہا کہ میانمار سے لگاتار سرحد پار کر کوکی دہشت گرد اسلحہ کے زور پر افیم کی غیر قانونی زراعت کرنا چاہتے ہیں۔ ان الزامات کے ساتھ ساتھ عرضی دہندہ نے اس معاملے کی جانچ کے لیے ایس آئی ٹی تشکیل دینے کا مطالبہ کیا۔ اس عرضی پر سماعت کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے کہا کہ آرٹیکل 32 کے تحت داخل اس عرضی کو منظور نہیں کر سکتے ہیں۔ اسی کے ساتھ سپریم کورٹ نے کہا کہ عرضی دہندہ کو مناسب فورم کے سامنے یہ بات اٹھانی چاہیے۔

سپریم کورٹ کی عرضی پر سماعت سے انکار کے بعد عرضی دہندہ نے یہ عرضی واپس لے لی۔ سماعت کے دوران سپریم کورٹ کے چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ نے عرضی دہندہ سے کہا کہ آپ اپنی عرضی میں اصلاح کریں اور مضبوط دلیلوں کو جوڑنے کے بعد دوبارہ عرضی داخل کر سکتے ہیں۔ چیف جسٹس نے یہ کہتے ہوئے عرضی پر سماعت سے انکار کر دیا کہ آپ ایک قبیلہ کو دہشت گرد بتا رہے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔