منی پور تشدد: ریاستی انسانی حقوق کمیشن نے طلبہ کے احتجاج کے دوران پولیس کی زیادتی پر رپورٹ طلب کی

منی پور میں احتجاج کے دوران طلبہ پر پولیس کی جانب سے طاقت کے مبینہ استعمال کا ریاستی انسانی حقوق کمیشن نے نوٹس لیا ہے اور اس حوالہ سے رپورٹ طلب کر لی ہے

<div class="paragraphs"><p>منی پور تشدد / آئی اے این ایس</p></div>

منی پور تشدد / آئی اے این ایس

user

قومی آوازبیورو

امپھال: منی پور میں احتجاج کے دوران طلبہ پر پولیس کی جانب سے طاقت کے استعمال کا ریاستی انسانی حقوق کمیشن نے نوٹس لیا ہے اور اس حوالہ سے رپورٹ طلب کر لی ہے۔ آئی اے این ایس کے مطابق، حال ہی میں طالب علموں کی ہلاکت کے خلاف طلبہ کے احتجاج کے دوران پیلٹ گن کے مبینہ استعمال پر پیدا ہونے والے تنازعہ کے درمیان منی پور ہیومن رائٹس کمیشن (ایم ایچ آر سی) نے امپھال کے مغربی ضلع کے پولیس سپرنٹنڈنٹ سے رپورٹ پیش کرنے کو کہا ہے اور پوچھا ہے کہ امپھال میں مارچ نکالنے والے طلبہ کے خلاف طاقت کے بے تحاشا استعمال کا حکم کس نے دیا؟

منی پور انسانی حقوق کمیشن کے چیئرمین جسٹس اتپالیندو بیکاس ساہا (ریٹائرڈ) نے نے کمشنر (ہوم) سے یہ بھی پوچھا ہے کہ کیس کی سماعت کی اگلی تاریخ کو یا اس سے پہلے زخمی طلبہ کو کتنا عبوری معاوضہ دیا جا سکتا ہے؟ جسٹس ساہا نے بدھ کو تین اسپتالوں کا دورہ کیا جہاں پیلٹ گن سے زخمی ہونے والے نو طالب علم زیر علاج ہیں۔


ایم ایچ آر سی کے ذرائع نے بتایا کہ کمیشن نے سنگجامای اوکرام لیکائی کے ننگتھوجام جیت سنگھ اور آسام کے شیو ساگر کے مکل فوکون کی دو شکایات کی بنیاد پر کارروائی شروع کی، جن میں پرامن احتجاج کے دوران مسلح افواج اور سکیورٹی فورسز کے مبینہ غیر انسانی اور وحشیانہ سلوک کا ذکر کیا گیا ہے۔

شکایات میں 26 اور 27 ستمبر کو 17 سالہ طالب علم حجام لنتھونگامبی اور 6 جولائی کو 20 سالہ فزام ہیم جیت کے قتل اور قواعد و ضوابط کی خلاف ورزی کرتے ہوئے سکیورٹی فورسز کے ذریعہ ضرورت سے زیادہ طاقت کے استعمال کا الزام عائد کیا گیا ہے۔

دونوں مقتول طلبہ کی تصاویر 25 ستمبر کو سوشل میڈیا کے مختلف پلیٹ فارمز پر پوسٹ کی گئیں، جس سے شدید احتجاج شروع ہوا جس میں کم از کم 100 طلبہ و طالبات سیکورٹی فورسز کے ساتھ جھڑپوں میں زخمی ہوئے۔ جھڑپ اس وقت شروع ہوئی جب انہیں وزیر اعلیٰ کے بنگلے کی طرف مارچ کرنے سے روکا گیا۔


زخمی ہونے والے 100 طلبہ میں سے کم از کم 10 پیلٹ گن سے شدید زخمی ہوئے ہیں۔ شکایت کنندگان نے اپنی درخواست میں یہ بھی الزام لگایا ہے کہ ریاستی پولیس اور مرکزی فورسز نے پرامن طلبہ پر اس وقت بغیر کسی انتباہ کے ضرورت سے زیادہ طاقت کا استعمال کیا جب وہ ریلی نکال رہے تھے جس کے نتیجے میں کئی طلبہ زخمی ہو گئے۔

ایک شکایت کنندہ کے مطابق، امپھال ویسٹ کے موئرانگ کھوم میں سکیورٹی اہلکاروں نے ایک طالب علم کو سڑک پر لیٹا کر اس کی پٹائی کی۔ شکایت میں طلبہ پر حملہ کے دیگر واقعات کا بھی ذکر کیا گیا ہے۔ کمیشن نے ڈائریکٹر جنرل آف پولیس سے 9 نومبر کو یا اس سے پہلے پیشرفت کی رپورٹ پیش کرنے کی بھی ہدایت دی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔