منی پور برہنہ پریڈ معاملہ: چار ملزمان گرفتار، عدالت سے سزائے موت کا مطالبہ کریں گے وزیر اعلیٰ

منی پور کے کانگ پوکپی ضلع میں 4 مئی کو ہجوم کی جانب سے دو خواتین کو کیمرے کے سامنے برہنہ گھمانے کے سنسنی خیز معاملہ میں چار ملزمان کو گرفتار کیا گیا ہے۔ ریاستی پولیس نے اس کی اطلاع دی

<div class="paragraphs"><p>منی پور پولیس / آئی اے این ایس</p></div>

منی پور پولیس / آئی اے این ایس

user

قومی آوازبیورو

امپھال: منی پور کے کانگ پوکپی ضلع میں 4 مئی کو ہجوم کی جانب سے دو خواتین کو کیمرے کے سامنے برہنہ گھمانے کے سنسنی خیز معاملہ میں چار ملزمان کو گرفتار کیا گیا ہے۔ ریاستی پولیس نے جمعرات کو یہ اطلاع دی۔

منی پور پولیس نے ٹوئٹ کیا ’’وائرل ویڈیو معاملہ میں چار اہم ملزم گرفتار۔ تھوبل ضلع کے نونگ پوک سیکمائی تھانہ کے تحت اغوا اور اجتماعی عصمت دری کے گھناؤنے جرم کے 3 اور اہم ملزمان کو گرفتار کر لیا گا۔ اب تک کل 4 افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔ ریاستی پولیس دیگر مجرموں کو جلد از جلد گرفتار کرنے کی تمام کوششیں کر رہی ہے۔ چھاپے مارے جا رہے ہیں۔‘‘

وزیر اعلیٰ این بیرن سنگھ، جنہوں نے پہلے کہا تھا کہ دو اور ملزمان کو گرفتار کیا گیا ہے، نے اعلان کیا کہ مجرموں کو زیادہ سے زیادہ سزا دی جائے گی۔ وزیر اعلیٰ جو وزارت داخلہ کے قلمدان کو بھی سنبھالتے ہیں، نے کہا کہ دونوں گرفتار افراد سے سینئر پولیس افسران پوچھ گچھ کر رہے ہیں اور وہ اس وقت تفصیلات ظاہر نہیں کر سکیں گے۔

انہوں نے میڈیا کو بتایا، ’’بی جے پی لیجسلیچر پارٹی کی میٹنگ میں دو خواتین کی برہنہ پریڈ کے وائرل ویڈیو میں دکھائے گئے واقعے کی مذمت کی گئی۔ یہ خواتین اور انسانیت کے خلاف ایک گھناؤنا جرم ہے۔ ہم ملزمان کو اعلیٰ ترین سزا اور ممکن ہوا تو سزائے موت دینے کی ہر ممکن کوشش کریں گے۔‘‘


انہوں نے کہا ’’ہم خواتین، ماؤں، بہنوں اور بزرگوں کا احترام کرتے ہیں اور ان کی حفاظت کے لیے ہر ممکن اقدامات کریں گے۔‘‘ سنگھ نے کہا کہ بدھ کو ویڈیو وائرل ہونے کے فوراً بعد، پولیس نے مجرموں کو پکڑنے کے لیے تحقیقات اور تلاشی آپریشن شروع کر دیا ہے۔

ایک پولیس اہلکار نے بتایا کہ گرفتار ہونے والوں میں، کلیدی ملزم ہوئریم ہیراداس سنگھ (32) کو بھی تھوبل ضلع سے گرفتار کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نونگ پوک سیکمائی پولیس سٹیشن میں نامعلوم مسلح ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا ہے اور ملزمان کی گرفتاری کے لیے بڑے پیمانے پر تلاش شروع کر دی گئی ہے۔

خیال رہے کہ خواتین کی برہنہ پریڈ کا واقعہ 4 مئی کو نسلی تشدد بھڑکنے کے صرف ایک دن بعد پیش آیا تھا، جس میں اب تک مختلف برادریوں کے 150 سے زائد افراد ہلاک اور 600 سے زائد زخمی ہو چکے ہیں، جب کہ 70000 سے زیادہ مرد، خواتین اور بچے اپنا گھر بار چھوڑ کر منی پور اور میزورم سمیت پڑوس کی شمال مشرقی ریاستوں کے ریلیف کیمپوں میں پناہ لینے پر مجبور ہوئے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔