منی پور: 32 سال بعد شراب پر عائد پابندی ختم، ریاستی حکومت کو سالانہ 600 کروڑ روپے کمائی کا اندازہ

منی پور میں سنہ 1991 میں شراب بندی نافذ کی گئی تھی، ریاست کے گورنر نے 1991 کے اس حکم کو واپس لے لیا ہے جس میں شراب فروخت کرنے اور پینے دونوں کو ممنوع قرار دیا گیا تھا۔

شراب، تصویر یو این آئی
شراب، تصویر یو این آئی
user

قومی آوازبیورو

شمال مشرقی ریاست منی پور میں 32 سالوں سے جاری شراب نوشی اور شراب کی فروخت پر عائد پابندی ختم ہو گئی ہے۔ گریٹر امپھال، ضلع ہیڈکوارٹرس، سیاحت سے جڑے مقامات پر اب شراب فروخت بھی کیا جا سکے گا اور شراب نوشی کرنے والے لوگ اس کا استعمال بھی کر سکیں گے۔ علاوہ ازیں ویسے ہوٹل جو رجسٹرڈ ہیں اور جہاں ٹھہرنے کے لیے کم از کم 20 سے زیادہ کمرے ہیں، وہاں بھی حکومت کا یہ فیصلہ نافذ ہوگا۔

قابل ذکر ہے کہ 1991 میں منی پور میں شراب بندی نافذ کی گئی تھی۔ ریاست کے گورنر نے اب 1991 کے اس حکم کو واپس لینے کا اعلان کر دیا ہے۔ اس تعلق سے میڈیا میں ایک افسر کا بیان سامنے آیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ حکومت کے حالیہ فیصلے سے ریاست کو سالانہ کم از کم 600 کروڑ روپے کی کمائی ہوگی۔


دراصل وہ ریاستیں جہاں شراب فروخت کرنے یا پینے پر پابندی ہے، وہاں شراب کی مد سے حاصل ہونے والے ریونیو کا زبردست نقصان ہوتا ہے۔ بہار اس کی تازہ مثال ہے جہاں نتیش حکومت نے شراب فروخت کرنے اور شراب نوشی پر پابندی عائد کر دی ہے۔ نتیش کمار نے شراب سے حکومت کو حاصل ہونے والے ریونیو پر بہتر سماج کو فوقیت دی ہے اور کہا ہے کہ شراب بندی کا فیصلہ سماج کے مفاد میں لیا گیا ہے۔

بہرحال، موصولہ خبروں کے مطابق منی پور میں شراب بندی کو واپس لینے کا فیصلہ گزشتہ پیر کو ہی لے لیا گیا تھا۔ اس دن وزیر اعلیٰ این بیرین سنگھ کی صدارت میں کابینہ میٹنگ ہوئی تھی جہاں شراب کی فروخت اور استعمال پر لگی پابندی ہٹانے پر اتفاق قائم ہوا۔ اس سلسلے میں اب گورنر کا حکم بھی سامنے آ گیا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔