منی پور معاملہ: ’آپ کی کتھنی اور کرنی میں فرق ہے‘، ملکارجن کھڑگے نے بھیجا امت شاہ کے خط کا جواب

کھڑگے نے اپنے خط میں لکھا ہے کہ ’’وزیر اعظم اپوزیشن پارٹیوں کو انگریز حکمراں اور دہشت گرد تنظیم سے جوڑتے ہیں، اور اسی دن وزیر داخلہ جذباتی خط لکھ کر اپوزیشن سے مثبت رویہ کی امید کرتے ہیں۔

ملکارجن کھڑگے / آئی اے این ایس
ملکارجن کھڑگے / آئی اے این ایس
user

قومی آوازبیورو

پارلیمنٹ کا مانسون اجلاس منی پور معاملہ کو لے کر بری طرح متاثر ہو رہا ہے۔ لوک سبھا اور راجیہ سبھا دونوں ایوانوں میں زبردست ہنگامہ دیکھنے کو مل رہا ہے۔ اس درمیان مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے ایک ٹوئٹ کے ذریعہ مطلع کیا ہے کہ انھوں نے دونوں ایوانوں کے اپوزیشن لیڈران (ادھیر رنجن چودھری اور ملکارجن کھڑگے) کو خط لکھ کر منی پور معاملہ پر بحث میں تعاون کی اپیل کی ہے۔ اب اس خط پر کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے نے امت شاہ کو جوابی خط روانہ کیا ہے۔ اس خط کے ذریعہ انھوں نے مرکزی حکومت پر کئی طرح کے سوال کھڑے کیے ہیں۔

ملکارجن کھڑگے نے اپنے خط میں لکھا ہے کہ ’’آپ کا خط ملا، جو سچائی کے برعکس ہے۔ آپ کو دھیان ہوگا کہ منی پور میں 3 مئی کے بعد پیدا حالات پر ’انڈیا‘ (اپوزیشن اتحاد) میں شامل پارٹیوں کا لگاتار مطالبہ رہا ہے کہ پی ایم مودی ایوان میں پہلے اپنا بیان دیں، جس کے بعد دونوں ایوانوں میں اس موضوع پر تفصیلی بحث کی جائے۔ جس طرح کی سنگین حالت گزشتہ 84 دنوں سے منی پور میں ہے، اور جس طرح کے واقعات سامنے آ رہے ہیں، ہم سبھی سیاسی پارٹیوں سے یہ امید کی جا رہی ہے کہ ہم وہاں پر فوری امن بحالی کے لیےاور عوام کو پیغام دینے کے لیے ملک کے ایوان بالا میں کم از کم اتنا تو کریں گے۔‘‘


ملکارجن کھڑگے اس خط میں حملہ آور رخ اختیار کرتے ہوئے لکھتے ہیں کہ ’’آپ کے خط میں موجود جذبات کی کتھنی اور کرنی میں زمین-آسمان کا فرق ہے۔ حکومت کا رویہ آپ کے خط کے جذبہ کے برعکس ایوان میں حساس اور منمانا رہا ہے۔ یہ رویہ نیا نہیں ہے، بلکہ گزشتہ کئی اجلاس میں بھی اپوزیشن کو دیکھنے کو ملا ہے۔ چھوٹے واقعات کو تِل کا تاڑ بنا کر اراکین کو پورے اجلاس کے لیے معطل کر دیا گیا ہے۔‘‘ پھر وہ لکھتے ہیں ’’ایک ہی دن میں عزت مآب وزیر اعظم ملک کی اپوزیشن پارٹیوں کو انگریز حکمراں اور دہشت گرد تنظیم سے جوڑتے ہیں، اور اسی دن وزیر داخلہ جذباتی خط لکھ کر اپوزیشن سے مثبت رویہ کی امید کرتے ہیں۔ برسراقتدار طبقہ اور اپوزیشن میں تال میل کی کمی سالوں سے دکھائی دے رہی تھی، اب یہ دوری برسراقتدار طبقہ کے اندر بھی دکھائی دینے لگی ہے۔‘‘

ملکارجن کھڑگے نے خط میں وزیر اعظم نریندر مودی کے تبصرہ کی مذمت کرتے ہوئے لکھا ہے کہ ’’وزیر اعظم کے ذریعہ اپوزیشن پارٹیوں کو گمراہ بتانا بے معنی ہی نہیں بلکہ افسوسناک بھی ہے۔ پی ایم مودی سے ہم ایوان میں آ کر منی پور پر بیان دینے کی گزارش کر رہے ہیں، لیکن ایسا لگتا ہے کہ ان کا ایسا کرنا ان کے وقار کو ٹھیس پہنچاتا ہے۔ ہماری اس ملک کے عوام کے تئیں کچھ ذمہ داری ہے اور ہم اس کے لیے ہر قیمت ادا کریں گے۔‘‘


اس سے قبل مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے ٹوئٹ کر اس بات کی جانکاری دی تھی کہ انھوں نے دونوں ایوانوں کے اپوزیشن لیڈران کو منی پور معاملے پر بحث کے لیے خط لکھا ہے۔ امت شاہ نے بتایا کہ انھوں نے دونوں ایوانوں کے اپزیشن لیڈران، یعنی لوک سبھا کے ادھیر رنجن چودھری اور راجیہ سبھا کے ملکارجن کھڑگے کو خط لکھ کر منی پور ایشو پر بحث میں ان کے تعاون کی اپیل کی۔ حکومت منی پور کے ایشو پر بحث کے لیے تیار ہے اور پارٹی لائن سے اوپر اٹھ کر سبھی پارٹیوں سے تعاون چاہتی ہے۔

یہاں قابل ذکر بات یہ ہے کہ اپوزیشن پارٹیاں رول 267 کے تحت منی پور معاملہ پر تفصیلی بحث چاہتی ہیں اور اس سے پہلے پی ایم مودی کا منی پور تشدد کو لے کر بیان کا مطالبہ کر رہی ہیں۔ حالانکہ برسراقتدار طبقہ منی پور معاملے پر بحث رول 176 کے تحت کرانا چاہتی ہے جو کہ قلیل مدتی بحث کی اجازت دیتا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔