منی پور میں موب لنچنگ، مسلم طالب علم کا پیٹ پیٹ کر قتل

گاڑی چوری کے شک میں 26 سالہ ایم بی اے کے طالب علم فاروق احمد کو ہجوم نے پیٹ پیٹ کر مار ڈالا، پولس نے جن 5 ملزمان کو گرفتار کیا ان میں ایک حولدار بھی شامل ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

موجودہ حکومت کے دور میں موب لنچنگ کا جو سلسلہ شروع ہوا تھا وہ تھمنے کا نام نہیں لے رہا۔ ہندوستان کے شمال سے لے کر جنوب اور مشرق سے لے کر مغرب ہر خطہ میں موب لنچنگ کے ذریعہ بالخصوص مسلمانوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ تازہ معاملہ شمال مشرقی ریاست منی پور سے سامنے آیا ہے جہاں ایک مسلم طالب علم کو پیٹ پیٹ کر قتل کر دیا گیا۔

گاڑی چوری کے شک میں ایم بی اے کے طالب علم فاروق احمد خان کو ہجوم کی جانب سے بری طرح زد و کوب کیا گیا، معاملہ 13 ستمبر کا ہے۔ میڈیا رپورٹوں کے مطابق پولس نے معاملہ درج کر کے 5 ملزمان کو گرفتار کر لیا ہے۔

مہلوک فاروق احمد خان منی پور کے تھوبل ضلع کے للونگ ہااوریبی کالج کا ایم بی اے کا طالب علم تھا۔ فاروق احمد خان پر ہجوم نے اس وقت حملہ کیا جب وہ اپنے دوستوں کے ساتھ کار کے ذریعہ تھورو ایجام اوانگ لیکئی نامی مقام سے گزر رہا تھا۔ ہجوم نے سب سے پہلے کار کو آگ کے حوالہ کر دیا اور اس کے بعد فاروق کو پیٹنا شروع کر دیا۔ موقع واردات سے فاروق کے دو دوست کسی طرح جان بچاکر بھاگ نکلے۔ مقامی لوگوں کا الزام ہے کہ گاؤں والوں نے انہیں گاڑی چراتے ہوئے پکڑا تھا۔

منی پور پولس نے اس معاملہ میں 5 افراد کو گرفتار کر لیا ہے اور آئی پی سی دفعہ 302، 117 اور 34 کے تحت مقدمہ درج کیا ہے۔ اس واردات کے بعد علاقہ میں کشیدگی کا ماحول ہے۔ احتیاط کے لئے بڑی تعداد میں پولس فورس کو تعینات کیا گیا ہے۔

موب لنچنگ کے ملزمان کے حق میں احتجاج کرتے مقامی لوگ
موب لنچنگ کے ملزمان کے حق میں احتجاج کرتے مقامی لوگ

پولس کے ایک سینئر افسر نے بتایا کہ موب لنچنگ کے الزام میں 5 افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔ خاص بات یہ ہے کہ ملزمان میں انڈیا ریزرو بٹالین (آئی آر بی) کا ایک حولدار بھی شامل ہے۔ اس واقعہ کا ایک مبینہ ویڈیو بھی سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہا ہے۔

امپھال ویسٹ ضلع کے پولس سپرنٹنڈنٹ جوگیشور ہااوبیجام نے بتایا کہ موب لنچنگ کا شکار فاروق احمد کے دو دوست موقع واردات سے بچ نکلنے میں کامیاب رہے۔ اس واردات میں ملوث لوگوں کا پتہ لگانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

منی پور کے انسانی حقوق کمیشن نے اس معاملہ کا ازخود نوٹس لیا ہے اور ریاست کے ڈی جی پی (ڈائریکٹر جنرل آف پولس) کو معاملہ کی جانچ کرنے اور 22 ستمبر تک رپورٹ پیش کرنے کو کہا ہے۔

ادھر تھوروایجام گاؤں کے لوگوں نے جمعہ کو پٹسوئی تھانہ گھیراؤ کیا اور گرفتار شدگان کو رہا کرنے کا مطالبہ کیا۔ پولس ذرائع کے مطابق بھیڑ نے پولس اہلکاروں پر پتھرؤ بھی کیا۔ اس کے بعد بھیڑ کو منتشر کرنے کے لئے پولس نے آنسو گیس کے گولے داغے اور لاٹھی چارج کیا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 16 Sep 2018, 10:23 AM