منی پور: میتئی لیڈران کی گرفتاری کے بعد ہونے والے پُرتشدد مظاہرہ کو روکنے کے لیے ریاست کے 5 اضلاع میں کرفیو نافذ

این بیرین سنگھ نے کہا کہ ’’میں ریاست کی بگڑتی صورتحال سے مرکزی حکومت کو آگاہ کرانے جا رہا ہوں۔ لوگوں کو تشدد سے گریز کرتے ہوئے احتیاط اور اتحاد کے ساتھ کام کرنا چاہیے۔ ہر قدم امن کے لیے اٹھنا چاہیے۔‘‘

<div class="paragraphs"><p>منی پور آگ زنی کا منظر / آئی اے این ایس</p></div>

منی پور آگ زنی کا منظر / آئی اے این ایس

user

قومی آواز بیورو

منی پور میں میتئی تنظیم ’آرام بائی ٹینگول‘ کے لیڈران کی گرفتاری کے بعد 7 جون کی رات سے پرتشدد مظاہرے چل رہے ہیں۔ ریاست میں بدامنی کا ماحول تو پہلے سے ہی تھا، اب تازہ گرفتاریوں کے بعد اس میں مزید اضافہ ہو گیا ہے۔ انتظامیہ نے 5 اضلاع میں کرفیو نافذ کر دیا ہے، اس کے باوجود بھی مظاہرین مسلسل سڑکوں پر اتر کر آتش زنی اور توڑ پھوڑ کر رہے ہیں۔ کئی جگہوں پر تو مظاہرین نے خودکشی کی کوشش بھی کی اور اس دوران سیکورٹی فورسز کے ساتھ ان کی جھڑپیں بھی ہوئی ہیں۔

گرفتار کیے گئے تمام لوگ میتئی تنظیم آرام بائی ٹینگول سے منسلک ہیں، جس میں ایک اہم لیڈر کانن سنگھ بھی شامل ہیں جن کو امپھال ایئرپورٹ سے گرفتار کیا گیا تھا۔ واضح ہو کہ سی بی آئی نے مئی 2023 میں ریاست میں پھوٹ پڑنے والی نسلی تشدد سے متعلق کئی مجرمانہ سرگرمیوں میں ان کے ملوث ہونے کا الزام عائد کیا ہے۔ بگڑتی ہوئی صورتحال کو دیکھتے ہوئے ریاستی حکومت نے منی پور کے 5 اضلاع میں سخت کرفیو نافذ کر دی ہے۔ افواہوں پر لگام لگانے اور مظاہرین کو اکٹھا ہونے سے روکنے کے لیے انٹرنیٹ خدمات پوری طرح سے معطل کر دی گئی ہیں۔


ریاستی حکومت کی سختی کے باوجود بھی ان اضلاع میں تشدد جاری ہے۔ مظاہرین جلتے ہوئے ٹائر، لکڑی اور ملبے کا استعمال کر کے راستوں کو بلاک کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ مظاہرین اور سیکورٹی فورسز کے درمیان تصادم میں کافی اضافہ ہو گیا ہے، خاص طور سے رات کے وقت۔ سیکورٹی فورسز نے ہجوم کے منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس کے گولے، ربر کی گولیاں، نقلی بم اور یہاں تک کہ زندہ کارتوسوں کا بھی استعمال کیا ہے۔

مظاہرین نے 8 جون کی شام تَھوبل ضلع کے یائریپوک تولیہال میں سب ڈویژنل کلکٹر آفس میں آگ لگا دی۔ کچھ روز قبل امپھال مشرقی کے کُھرئی میں خواتین کی ایک گروپ نے منی پور سے باہر رہنے والے تمام اراکین اسمبلی کو وارننگ جاری کی۔ اس میں نئی حکومت کی تشکیل میں مدد کرنے کے لیے 10 جون کو شام 6 بجے تک ان کے لوٹنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔


اس درمیان سابق وزیر اعلیٰ این بیرین سنگھ اور راجیہ سبھا رکن لیشیمبا سناجاؤبا پیر کو نئی دہلی کے لیے روانہ ہوئے۔ امپھال ایئرپورٹ پر نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے بیرین سنگھ نے کہا کہ ’’میں ریاست کی بگڑتی صورتحال سے مرکزی حکومت کو آگاہ کرانے جا رہا ہوں۔ لوگوں کو تشدد سے گریز کرتے ہوئے احتیاط اور اتحاد کے ساتھ کام کرنا چاہیے۔ ہر قدم امن کے لیے اٹھنا چاہیے۔‘‘

میتئی تنظیم ’آرام بائی ٹینگول‘ نے گرفتاریوں کی مخالفت کرنے اور حراست میں لیے گئے اپنے اراکین کو بلا شرط رہائی کا مطالبہ کرنے کے لیے پوری ریاست میں 10 دنوں کے بند کا اعلان کیا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ تعلیمی ادارے بند ہیں، بازار بند ہیں اور سرکاری دفاتر میں بہت کم ملازمین کام کر رہے ہیں کیونکہ تنظیم نے ملازمین کو کام پر نہ آنے کی وارننگ دی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔