تھپڑ واقعہ کے بعد لاپتہ ہو گیا تھا شخص، گھنٹوں کی تلاش کے بعد آسام میں ریلوے اسٹیشن پر ملا

انڈیگو کی فلائٹ میں تشدد کا شکار ہونے والا حسین احمد سلچر کا رہنے والا ہے اور ممبئی کے ہوٹل میں کام کرتا ہے۔ وہ اپنے کینسر سے متاثر والد سے ملاقات کرنے کے لیے ممبئی سے نکلا تھا۔

<div class="paragraphs"><p>ویڈیو گریب/ایکس</p></div>

ویڈیو گریب/ایکس

user

قومی آواز بیورو

ممبئی سے سلچر جا رہی انڈیگو کی فلائٹ میں سوار مسلم شخص اچانک غائب ہو گیا۔ دراصل فلائٹ میں اسے گھبراہٹ ہونے لگی، جس کے بعد ایئر ہوسٹس اسے سنبھال ہی رہی تھی کہ طیارے میں سوار ایک دیگر شخص نے اس کو طمانچہ جڑ دیا۔ وہ زار و قطار رونے لگا۔ اس واقعہ کا ویڈیو سوشل میڈیا پر خوب وائرل ہوا۔ وہیں کولکاتا میں اترنے کے بعد وہ شخص غائب ہو گیا، اسے 400 کلومیٹر دور سلچر جانا تھا لیکن وہ گھر نہیں پہنچا۔ کئی گھنٹوں کی تلاش کے بعد وہ 800 کلومیٹر دور آسام کے بارپیٹا ریلوے اسٹیشن پر ملا ہے۔

اس شخص کا نام حسین احمد مجمدار ہے، جس کی عمر 32 سال بتائی جا رہی ہے۔ حسین آسام کے سلچر کا رہنے والا ہے اور ممبئی کے ہوٹل میں کام کرتا ہے۔ 31 جولائی کو وہ سلچر پہنچنے والا تھا۔ کنبہ نے کہا کہ وہ حسین کو لینے سلچر ہوائی اڈے پہنچے تھے لیکن اس کا نمبر بھی مسلسل سوئچ آف آ رہا تھا۔ انڈیگو کی طرف سے بھی حسین احمد کے بارے میں کوئی اطلاع نہیں ملی۔ اس کے بعد تھپڑ والا ویڈیو وائرل ہونے لگا۔ رشتہ داروں نے مقامی تھانے میں اس کی گمشدگی کی رپورٹ درج کروا دی۔


حسین نے ممبئی سے کولکاتا کے لیے فلائٹ لی تھی۔ یہاں سے دوسری فلائٹ لے کر اسے سلچر پہنچنا تھا۔ پولیس نے بتایا کہ حسین نے کولکاتا میں فلائٹ سے اترنے کے بعد بارپیٹا کے لیے ٹرین لے لی۔ اس کے بعد ٹرین سے ہی سلچر کے لیے روانہ ہو گیا۔ حسین اپنے کینسر سے متاثر والد سے ملاقات کرنے کے لیے ممبئی سے نکلا تھا۔ کنبہ کا کہنا ہے کہ حسین ممبئی میں ایک دکان میں کام کرتا ہے۔ وہ والد سے ملنے کئی بار فلائٹ سے آ چکا ہے لیکن اس طرح انہیں کبھی ’پینک اٹیک‘ نہیں آیا۔

رشتہ داروں نے بتایا کہ فلائٹ لینے سے پہلے حسین نے اپنی اہلیہ اور سرپرستوں سے فون پر بات کی تھی۔ وہیں اس کی اہلیہ اور بھائی سلچر ہوائی اڈے پر اسے لینے کے لیے پہنچے تھے۔ حسین اپنے کنبہ کا فون کیوں ریسیو نہیں کر رہے تھے اس کا پتہ نہیں چل سکا ہے۔ وہیں انڈیگو نے تھپڑ مارنے والے شخص کی اڑان پر پابندی لگا دی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔