کشتواڑ سانحہ: ادھمپور کا ایک شخص معجزاتی طور پر30 گھنٹوں کے بعد ملبے سے زندہ ملا
رضاکار مکیش کا کہنا تھاکہ ’جس کو اوپر والا زندگی دینا چاہے اسے کوئی نہیں چھین سکتا، سبھاش اس کی زندہ مثال ہے۔ ہمیں امید ہے مزید افراد زندہ ملیں گے۔‘

کشتواڑ کے چسوتی گاؤں میں دو روز قبل آئے تباہ کن بادل پھٹنے کے واقعے کے بعد غم و اندوہ کے ماحول میں ایک معجزاتی کہانی نے نئی امید جگا دی ہے۔ ادھمپور سے تعلق رکھنے والے سبھاش چندر کو قریب 30 گھنٹے ملبے تلے دبے رہنے کے بعد زندہ نکال لیا گیا، جس سے ریسکیو ٹیموں اور بے چین لواحقین میں نئی ہمت پیدا ہوئی ہے۔
اطلاعات کے مطابق سبھاش چندر ایک لنگر سیوک کے طور پر ماتا مچیل یاترا کے یاتریوں کی خدمت کر رہا تھا۔ وہ ہر سال دیگر رضا کاروں کے ہمراہ یاتریوں کو لنگر میں کھانا کھلاتا تھا۔ ان کے ساتھی کے بقول، ’سبھاش کے لیے یہ محض سماجی خدمت نہیں تھی بلکہ ایک روحانی عبادت تھی۔‘
14 اگست کو دن کے قریب ساڑھے بارہ بجے اچانک بادل پھٹنے سے چسوتی گاؤں میں بھیانک سیلاب آیا جس نے گھروں، دکانوں، مندروں اور لنگر کے ڈھانچوں کو ملیامیٹ کر دیا۔ سبھاش بھی ان درجنوں افراد میں شامل تھا جنہیں پہلے ہی جاں بحق مانا جا رہا تھا۔
تاہم ہفتے کے روز ریسکیو ٹیموں نے ملبہ ہٹانے کے دوران دبے ہوئے پتھروں اور کیچڑ کے نیچے سے مدھم آوازیں سنیں۔ فوراً کارروائی عمل میں لائی گئی اور سبھاش کو زندہ نکال لیا گیا۔ اگرچہ وہ زخمی اور پیاس سے نڈھال تھا لیکن ہوش و حواس میں تھا۔ ایک ریسکیو اہلکار نے خوشی سے پکارا، ’یہ زندہ ہے، سانس لے رہا ہے!‘ اور فوری طور پر اسے اسپتال منتقل کر دیا گیا۔
قریبی رضاکار مکیش کا کہنا تھاکہ ’جس کو اوپر والا زندگی دینا چاہے اسے کوئی نہیں چھین سکتا، سبھاش اس کی زندہ مثال ہے۔ ہمیں امید ہے مزید افراد زندہ ملیں گے۔‘ تاہم صورتحال مجموعی طور پر اب بھی تشویشناک ہے۔ حکام نے بتایا کہ اب تک 60 افراد کی موت کی تصدیق ہوئی ہے، جن میں سے 50 کی شناخت کر کے میتیں لواحقین کے حوالے کی جا چکی ہیں۔ اس کے علاوہ 82 افراد تاحال لاپتہ ہیں جن میں زیادہ تر یاتری اور سی آئی ایس ایف کے اہلکار شامل ہیں۔
اب تک 160 سے زائد افراد کو زندہ نکالا گیا ہے، جن میں سے کئی شدید زخمی ہیں۔ فوج، این ڈی آر ایف، ایس ڈی آر ایف، بی آر او اور پولیس کی مشترکہ ٹیمیں دن رات ملبہ ہٹانے اور لاپتہ افراد کو تلاش کرنے میں مصروف ہیں۔ کئی مقامات پر بھاری پتھروں کو ہٹانے کے لیے بلاسٹ کا سہارا لیا جا رہا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔