وزیر اعظم ’من کی بات‘ پروگرام بنانے والوں کی دل کی بات کب سنیں گے

وزیر اعظم کے’ من کی بات‘ پروگرام کے 50ویں قسط کی تیاریوں کے لئے بلائی گئی میٹنگ میں 7 میں سے 6 افسران نے اس کا بایئکاٹ کیا، جس سے ان افسران کے دل کی حالت کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔

تصویر سوشل میڈیا 
تصویر سوشل میڈیا
user

آشوتوش شرما

آکاشوانی کے ان 7 افسران میں سے 6 نے اس میٹنگ میں شرکت نہیں کی، جس میں وزیر اعظم کے ’من کی بات‘ پروگرام کے 50ویں قسط کا خاکہ تیار ہونا تھا۔ ’من کی بات‘ کا 50 واں اپییسوڈ اگلے مہینے یعنی نومبر میں دکھایا جانا ہے اس میٹنگ میں جانے کے بجائے یہ تمام افسران آکاشوانی اور دوردرشن کے ان تمام ملازمین کے ساتھ سڑک پر اترے جو لمبے وقت سے حکومت کی توجہ اپنے مطالبات کی جانب مبذول کرانے کی کوشش کر رہے ہیں۔

آل انڈیا ریڈیو کے ڈائریکٹر جنرل فیاض شہریار نے اس پروگرام کا خاکہ طے کر نے اور تیاریوں کو حتمی شکل دینے کے لئے 3 اکتوبرکو دوپہر12 بجے یہ میٹنگ بلائی تھی لیکن ان 7 افسران میں سے 6 افسران نے اس میٹنگ کا بائیکاٹ کیا۔ جن افسران نے اس میٹنگ کا بائیکاٹ کیا ان میں شیلجہ سمن، املان جیوتی مجمدار، سنجیو دوساجھ، بسودھا بنرجی، شرلی جیکب اور منوہر سنگھ راوت شامل ہیں۔

وزیر اعظم ’من کی بات‘ پروگرام بنانے والوں کی دل کی بات کب سنیں گے

دوردرشن اور آکاشوانی میں ایسے تمام ملازمین ہیں جو حکومت کی مایوسی والے رویہ سے پریشان ہیں۔ ان لوگوں کا کہنا ہے کہ اعلی افسران نے ایک سست روی کا ماحول بنایا ہوا یا ہے۔ بدھ کے روز یعنی کل آکاشوانی۔دوردشن پروگرام اسٹاف ایسوسی ایشن کے بینر تلے ان لوگوں نے راج گھاٹ سے جنتر منتر تک ریلی نکالی۔ جنتر منتر پر اپنے مظاہرہ کے دوران ان ملازمین نے انفارمیشن اینڈ براڈ کاسٹنگ وزارت سے اپنے مطالبات پورے کرنے کی اپیل کی۔

’قومی آواز‘ سے بات چیت میں ان لوگوں نے بتایا کہ پروموشن کی امید میں بہت سے ملازمین یا تو ریٹائر ہو گئے یا ان کا انتقال ہو گیا۔ گزشتہ 28 سالوں سے کام کر رہے یہ ملازمین ایک ہی عہدے اور تنخواہ پر کام کر رہے ہیں۔

اس سے قبل بھی یہ ملازمین گیٹ میٹنگ کرتے رہے ہیں۔ 24 جولائی سے 9 ستمبر کے درمیان ان لوگوں نے دوردرشن اور آکاشوانی کے الگ الگ مراکز پر مظاہرہ بھی کئے تھے۔ ایسوسی ایشن کے صدر سنجے کمار کا کہنا ہے کہ ان کے مطالبات پر جب کوئی دھیان نہیں دیا گیا تو انہیں مجبور ہو کر مظاہرہ کا طریقہ اپنانا پڑا۔

جنتر منتر کے اس مظاہرہ میں کئی مقررین نے کہا کہ کم از کم 50ارکان پارلیمنٹ نے ان کے مطالبات کے حق میں پرساربھارتی اور انفارمیشن اینڈ براڈ کاسٹنگ وزارت کو خط لکھا ہے لیکن اس کا کوئی نتیجہ نہیں نکلا۔

آکاشوانی کے پروگرام ایگزیکیوٹیو املان جیوتی مجمدارنے کہا کہ ’’ہم سروسز رولس کے خلاف نہیں ہیں لیکن ان میں جو ہیرا پھیری اور لیپا پوتی ہورہی ہے اس کے ہم خلاف ہیں کیونکہ یہ سپریم کورٹ کے احکامات کی خلاف ورزی ہے‘‘۔ انہوں نے کہا کہ الائیڈ سروسز سے بغیر تجربہ والے ملازمین کی دوسرے دروازہ سے بھرتی کے چلتے ان کے کیرئیر پر فرق پڑتا ہے اور پروگرام کی کوالٹی متاثر ہوتی ہے۔

مجمدار کے پاس گزشتہ 19 سال سے جوائنٹ ڈائریکٹر کا اضافی چارج ہے لیکن انہیں اس عہدہ کا کوئی فائدہ حاصل نہیں ہوتا۔ انہوں نے بتایا کہ ’’اگر سروسز رولس پر عمل ہوتا تو وہ اب تک ڈائریکٹر جنرل بن چکے ہوتے‘‘۔ انہوں نے بتایا کہ ان کے علاوہ انہیں کے 1983کے یو پی ایس سی بیچ کے پانچ اور افسر ہیں جنہیں پرموشن نہیں دیا گیا۔

ملازمین کا الزام ہے کہ پرسار بھارتی جان بوجھ کر پرموشن کمیٹی کی میٹنگ ٹالتا رہا ہے۔ اس کے علاوہ آئی بی پی ایس (انڈین براڈ کاسٹنگ پروگرام سروسز) کی 1000 سے زیادہ آسامیاں خالی ہیں۔ اتنا ہی نہیں گروپ اے میں 98 فیصد آسامی اور گروپ بی میں 65 فیصد آسامیاں خالی ہیں۔ ان ملازمین کا کہنا ہے کہ اگر ان کے مطابات نہیں مانے گئے تو وہ 8 اکتوبر سے غیر معینہ مدت کے لئے ہڑتال پر جائیں گے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 04 Oct 2018, 6:53 AM