پیلی بھیت میں کتّے ہوئے آدم خور، بچی کو نوچ نوچ کر مار ڈالا

دھرم پال کا کہنا ہے کہ وہ اپنی بیٹی پر جان چھڑکتے تھے۔ ان کے دو بیٹے اور ہیں لیکن بیٹی ایک ہی تھی جو اب ان سے ہمیشہ کے لئے دور ہو چکی ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

پیلی بھیت: اتر پردیش کے پیلی بھیت میں آدم خور کتوں کی دہشت پھیلی ہوئی ہے۔ جہان آباد علاقہ میں کتوں نے چوتھی جماعت کی ایک طالبہ کو نوچ کر مار ڈالا۔ چوتھی جماعت کی طالبہ سائیکل سے کھیت میں دھنیا لینے جا رہی تھی۔ طالبہ کو کتوں نے گھیر لیا اس نے بھاگنے کی کوشش کی، لیکن وہ کامیاب نہیں ہو سکی اور جب تک لوگ اس تک پہنچتے بچی لقمہ اجل بن چکی تھی۔

یہ واقعہ پیلی بھیت سے تقریباً 11 کلومیٹر دور واقع جہان آباد تھانہ علاقہ میں گاؤں بگواں کے رہائشی دھرم پال موریہ کی 13 سالہ بیٹی نیہا موریہ کے ساتھ پیش آیا، جوکہ چوتھی جماعت کی طالبہ تھی۔ صبح تقریباً 9 بجے وہ سائیکل سے دھنیا لینے اپنے کھیت پر جا رہی تھی کہ جھڑیوں میں چھپے کتوں نے اسے گھیر لیا اور حملہ کر دیا۔ نیہا نے اپنی جان بچانے کی پوری کوشش کی، مگر کامیاب نہ ہو سکی اور آدھا درجن کے قریب کتوں کے جھنڈ نے اسے بری طرح نوچ ڈالا۔ لوگوں نے جب دوڑ لگائی تو کتے مسخ ہو چکی لاش کو چھوڑ کر بھاگ گئے۔


دھرم پال کا کہنا ہے کہ وہ اپنی بیٹی پر جان چھڑکتے تھے۔ ان کے دو بیٹے اور ہیں لیکن بیٹی ایک ہی تھی جو اب ان سے ہمیشہ کے لئے دور ہو چکی ہے۔ موقع پر پہنچے انسپکٹر ہریش وردھن نے بتایا کہ لاش کو قبضہ میں لے لیا گیا ہے۔ اعلیٰ افسران کے بھی موقع پر پہنچے کی اطلاع ہے۔

بگواں میں جس کھیت سے نیہا دھنیا توڑنے کے لئے گئی تھی وہاں پر کافی جھاڑیاں موجود ہیں۔ گاوں سے باہر کی طرف ان جھاڑیوں میں لوگ مرے ہوئے جانوروں کے باقیات پھینک دیتے ہیں، لہذا یہاں پر کافی تعداد میں کتے جھنڈ بنا کر گھومتے ہیں۔ گاؤں کے باشندگان کا خیال ہے کہ کتوں کو گوشت وغیرہ نہ ملنے کی وجہ سے وہ حملہ آور ہو گئے ہیں۔


جہان آباد سے پہلے بیسل پور کے رسیا خان پور میں بھی دو مہینے پہلے ایک آٹھ سالہ طالب علم کو کتوں نے مار ڈالا تھا۔ اس وقت بچے کی موت کے بعد اس کی اطلاع تحصیل سطح کے افسران کو دی گئی تھی۔ اس کے بعد کتّوں کو پکڑنے کا منصوبہ بنایا گیا تھا لیکن اس پر عمل درآمد نہیں ہو سکا۔ تاہم کتے یہاں لگاتار وقتاً فوقتاً لوگوں پر حملہ کرتے رہتے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔