’پران پرتشٹھا‘ میں شامل نہیں ہوں گی ممتا بنرجی، لیکن 22 جنوری کے لیے ہے خاص منصوبہ، بی جے پی حیران و ششدر

ممتا بنرجی نے رام مندر کے ’پران پرتشٹھا‘ والے دن پورے بنگال میں عظیم الشان ریلی نکالنے کا اعلان کیا ہے، اس خبر کے سامنے آتے ہی بی جے پی نے اپنا سخت رد عمل ظاہر کیا۔

ممتا بنرجی، تصویر یو این آئی
ممتا بنرجی، تصویر یو این آئی
user

قومی آوازبیورو

آئندہ لوک سبھا انتخاب سے ٹھیک پہلے ایودھیا میں رام مندر کے ’پران پرتشٹھا‘ کی تقریب رکھ کر بی جے پی اپوزیشن پارٹیوں پر سیاسی اور نفسیاتی سبقت لینے کا بڑا داؤ چلا ہے، لیکن اپوزیشن پارٹیاں بھی بی جے پی کی اس کوشش کو ناکام بنانے میں مصروف ہو گئے ہیں۔ ایک طرف کانگریس نے ’پران پرتشٹھا‘ سے ٹھیک پہلے ’بھارت جوڑو نیائے یاترا‘ شروع کر دی ہے، وہیں اب مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی کی پارٹی ٹی ایم سی نے ’پران پرتشٹھا‘ والے دن ہی ریاست میں عظیم الشان ریلی نکالنے کا اعلان کر دیا ہے۔ خود ممتا بنرجی نے اس سلسلے میں جانکاری دی۔

قابل ذکر بات یہ ہے کہ ممتا بنرجی نے اپنے پرورگرام کا خاکہ بہت سمجھداری سے تیار کیا ہے۔ انھوں نے میڈیا سے بات چیت کے دوران کہا کہ ’’میں 22 جنوری کو کولکاتا میں ایک ریلی نکالوں گی۔ یہ کالی مندر سے شروع ہوگی۔ یہاں میں ماں کالی کی پوجا کروں گی۔ اس کے بعد ہم ہزارا سے پارک سرکس میدان تک ’بین مذہبی ریلی‘ نکالیں گے۔ اس دوران ہم راستے میں آنے والے مندر، مسجد، چرچ اور گرودوارے کا احاطہ کریں گے۔ سبھی لوگ اس ریلی میں شامل ہو سکتے ہیں۔ اسی دن میری پارٹی کے اراکین ہر ضلع کے ہر بلاک میں دوپہر 3 بجے ریلی نکالیں گے۔‘‘


ممتا بنرجی کے اس منصوبہ سے بی جے پی حیران و ششدر ہے۔ یہی وجہ ہے کہ بی جے پی رکن پارلیمنٹ دلیپ گھوش نے ممتا بنرجی کی ریلی پر سخت رد عمل کا اظہار کیا ہے۔ 22 جنوری کو لے کر ممتا بنرجی کے منصوبہ کو جان کر دلیپ گھوش نے الزام عائد کر دیا کہ وہ الگ پارلیمنٹ چاہتی ہیں، وہ بنگال کو الگ کرنا چاہتی ہیں۔ بی جے پی رکن پارلیمنٹ نے کہا کہ مرکزی حکومت جو کرتا ہے، انھیں صرف اس کی مخالفت کرنی ہے۔ جو رام کی مخالفت کرے گا، عوام اس کے بارے میں طے کرے گی۔ ممتا بنرجی کو پران پرتشٹھا سے کوئی سروکار نہیں ہے۔ ان کو مدعو کیا گیا، لیکن ان کو جانا نہیں ہے۔ انھیں پی ایم مودی سے سبق حاصل کرنا چاہیے۔ وہ مرکز کی ہر بات کی مخالفت کرتی ہیں۔ وہ منفی سیاست کر رہی ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔