ایس آئی آر کے خلاف ممتا بنرجی کا آئین ہاتھ میں لے کر احتجاج، مغربی بنگال میں ’خاموش دھاندلی‘ قرار دیا
ممتا بنرجی نے ایس آئی آر کے خلاف آئین ہاتھ میں لے کر مارچ کیا اور مرکز و کمیشن پر جمہوریت کمزور کرنے کا الزام عائد کیا۔ ان کے ساتھ ٹی ایم سی کے دیگر عہدیدار، سینئر وزرا اور لیڈران بھی موجود تھے

کولکاتا میں منگل کے روز ایک غیر معمولی منظر دیکھنے کو ملا جب مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی ہاتھ میں آئین لیے سڑکوں پر نکل آئیں۔ انہوں نے الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری اسپیشل انٹینسیو ریویژن (ایس آئی آر) یعنی خصوصی گہری نظرثانی کے خلاف ایک عظیم الشان احتجاجی مارش کا انعقاد کیا اور اسے ’سائلنٹ انویزیبل رِگِنگ‘ یعنی خاموش اور پوشیدہ دھاندلی قرار دیا۔ ممتا بنرجی نے الزام لگایا کہ مرکز کی بی جے پی حکومت اور الیکشن کمیشن کے ذریعے جمہوریت کو کمزور کرنے کی سازش کی جا رہی ہے۔
یہ احتجاجی مارچ ڈاکٹر بھیم راؤ امبیڈکر کے مجسمے پر خراج عقیدت پیش کرنے کے بعد کولکاتا کے تاریخی ریڈ روڈ سے شروع ہوا اور رابندرناتھ ٹیگور کے آبائی مکان ’جوڑاسانکو ٹھاکرباڑی‘ پر جا کر اختتام پذیر ہوا۔ مارچ میں ہزاروں ترنمول کانگریس کارکنان شریک تھے، جن کے ہاتھوں میں ترنگا اور پارٹی کے جھنڈے تھے اور وہ ’لوک تنتر بچاؤ‘ اور ’بنگال کا ووٹ، بنگال کا حق‘ جیسے نعرے لگا رہے تھے۔
ممتا بنرجی روایتی سفید سوتی ساڑی اور چپل میں نظر آئیں اور راستے میں کھڑے لوگوں کا ہاتھ ہلا کر استقبال بھی کرتی رہیں۔ ان کے ساتھ بھتیجے اور ترنمول کانگریس کے قومی جنرل سکریٹری ابھیشیک بنرجی سمیت کئی وزرا اور سینئر رہنما موجود تھے۔ ٹی ایم سی نے اس احتجاج کو بنگالی شناخت اور آئین کے احترام کی علامت کے طور پر پیش کیا ہے۔ پارٹی رہنماؤں کا کہنا تھا کہ یہ تحریک صرف ووٹر لسٹ کے لیے نہیں بلکہ بنگالیوں کے حقِ رائے دہی کی حفاظت کے لیے ہے۔
پارٹی کے راجیہ سبھا رکن ڈیریک او برائن نے الیکشن کمیشن کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ’ایس آئی آر ایک فراڈ ہے، جسے ایک غیر جانب دار نہ رہنے والے ادارے نے انجام دیا ہے۔‘ انہوں نے دعویٰ کیا کہ 2011 سے مسلسل کامیاب رہنے والی ترنمول کانگریس آئندہ 2026 کے اسمبلی انتخابات میں بھی فتح حاصل کرے گی۔
خیال رہے کہ ایس آئی آر کی دوسری مرحلہ وار کارروائی چار نومبر سے شروع ہو چکی ہے اور چار دسمبر تک جاری رہے گی۔ اس کے تحت نو ریاستوں اور تین مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں ووٹر فہرستوں کا خصوصی گہرا جائزہ لیا جا رہا ہے۔ مغربی بنگال میں اس عمل کو خاص اہمیت دی جا رہی ہے کیونکہ آئندہ سال ریاستی اسمبلی کے انتخابات منعقد ہونے والے ہیں۔
ممتا بنرجی نے واضح انتباہ دیا کہ ’’اگر ووٹر لسٹ سے کسی شہری کا نام حذف کرنے یا اس کا حقِ رائے دہی سلب کرنے کی کوشش ہوئی تو ہم آئین کی قسم کھا کر سڑکوں پر لڑیں گے۔‘‘ انہوں نے کہا کہ بنگال کے عوام اپنے حق اور آئینی اختیار کے تحفظ کے لیے متحد ہیں۔ یہ مظاہرہ آئندہ انتخابی ماحول میں بنگال کی سیاست کو نئی سمت دینے والا واقعہ سمجھا جا رہا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔