آلوک ورما سے متعلق سی وی سی رپورٹ منظر عام پر لانے کے لیے کھڑگے نے مودی کو لکھا خط

10جنوری کو پی ایم مودی کی صدارت میں تین رکنی سلیکٹ کمیٹی کی میٹنگ ہوئی تھی۔ اس میٹنگ کے بعد سی وی سی رپورٹ کی بنیاد پر ہی سپریم کورٹ کے ذریعہ عہدہ پر بحال آلوک ورما کو ڈائریکٹر عہدہ سے ہٹایا گیا تھا۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

لوک سبھا میں اپوزیشن کے لیڈر ملکارجن کھڑگے نے آلوک ورما معاملہ میں وزیر اعظم نریندر مودی سے سی وی سی رپورٹ اور جسٹس پٹنایک کی رپورٹ برسرعام کیے جانے کا مطالبہ کیا ہے۔ اس تعلق سے کھڑگے نے پی ایم مودی کو ایک خط لکھا ہے۔ خط میں انھوں نے کہا ہے کہ ’’سی وی سی کی جانچ رپورٹ، جسٹس اے کے پٹنایک کی جانچ رپورٹ اور سلیکٹ کمیٹی کی میٹنگ کی تفصیل برسرعام کی جائے تاکہ لوگ اس معاملے میں حقیقت سے واقف ہو سکیں۔‘‘

قابل ذکر ہے کہ سپریم کورٹ کے ذریعہ آلوک ورما کو سی بی آئی ڈائریکٹر کے عہدہ پر بحال کیے جانے کے بعد 10 جنوری کو پی ایم مودی کی صدارت میں سلیکٹ کمیٹی کی میٹنگ ہوئی تھی۔ تین رکنی سلیکٹ کمیٹی کی میٹنگ کے بعد آلوک ورما کو سی بی آئی ڈائریکٹر عہدہ سے ہٹانے کا فیصلہ لیا گیا تھا۔ آلوک ورما کو ڈائریکٹر عہدہ سے ہٹانے کے لیے سی وی سی رپورٹ کو بنیاد بنایا گیا تھا۔ سلیکٹ کمیٹی کے تین اراکین میں سے ایک ملکارجن کھڑگے نے آلوک ورما کو ہٹائے جانے کی مخالفت کی تھی جب کہ پی ایم مودی اور جسٹس سیکری نے آلوک ورما کو ہٹائے جانے کے حق میں فیصلہ لیا تھا۔

سی وی سی رپورٹ پر لگاتار سوال کھڑے کیے جا رہے ہیں۔ آلوک ورما کو سی بی آئی ڈائریکٹر عہدہ سے ہٹائے جانے کے بعد اس معاملے میں سی وی سی جانچ کی نگرانی کرنے والے ریٹائرڈ جسٹس اے کے پٹنایک نے بڑا بیان دیا تھا۔ انھوں نے کہا تھا کہ آلوک ورما کے خلاف بدعنوانی کا کوئی ثبوت نہیں تھا۔ سلیکٹ کمیٹی نے جلد بازی میں انھیں ڈائریکٹر عہدہ سے ہٹانے کا فیصلہ لیا تھا۔

جسٹس پٹنایک نے یہ بھی کہا تھا کہ پوری جانچ سی بی آئی کے اسپیشل ڈائریکٹر راکیش استھانہ کی شکایت پر کی گئی تھی۔ جسٹس پٹنایک نے کہا تھا کہ میں نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ سی وی سی کی رپورٹ میں کوئی بھی نتیجہ میرا نہیں ہے۔

دوسری طرف کانگریس پارٹی نے بھی آلوک ورما کو سی بی آئی ڈائریکٹر کے عہدہ سے ہٹائے جانے اور سی وی سی رپورٹ پر سوال کھڑے کیے تھے۔ یہی وجہ ہے کہ اب سلیکٹ کمیٹی کے رکن ملکارجن کھڑگے نے پی ایم مودی سے سی وی سی رپورٹ کو برسرعام کیے جانے کا مطالبہ کیا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔