’متر‘ کو بچانے کی کوشش میں پارلیمانی اصول روندے جا رہے، سازش کے تحت ڈسکوالیفائی کر دبائی اپوزیشن کی آواز: کھڑگے

کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے نے جمعرات کو ایک نظم کے ذریعہ مودی حکومت پر حملہ بولا ہے، انھوں نے کہا کہ ’مودی جی، باتیں مت بنائیے، بدعنوانی کی جانچ کروائیے، جے پی سی جانچ بٹھائیے‘۔

ملکارجن کھڑگے، تصویر یو این آئی
ملکارجن کھڑگے، تصویر یو این آئی
user

قومی آوازبیورو

اڈانی معاملے کو لے کر کانگریس مودی حکومت پر لگاتار حملہ آور ہے۔ پارٹی جے پی سی جانچ کا مطالبہ کر رہی ہے۔ کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے سے لے کر راہل گاندھی اور پارٹی کے تمام لیڈران اڈانی کے ایشو پر مرکز سے سوال کر رہے ہیں۔ پارٹی کا مطالبہ ہے کہ پی ایم مودی اپنے بیرون ملکی دورہ کے دوران اڈانی کو کتنی بار ساتھ لے گئے اور اڈانی کن کن ممالک کے وزرائے اعظم اور صنعت کاروں سے ملے، اس پر بحث ہونی چاہیے۔

اسی معاملے پر کانگریس صدر کھڑگے نے جمعرات کو ایک نظم کے ذریعہ مودی حکومت پر حملہ کیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ’مودی جی، باتیں مت بنائیے، بدعنوانی کی جانچ کروائیے، جے پی سی جانچ بٹھائیے‘۔ کھڑگے نے اس تعلق سے اپنے ٹوئٹ میں لکھا ہے کہ ’’ملک کی تاریخ میں ایسا پہلی بار ہوا، برسراقتدار طبقہ نے پارلیمنٹ کو ٹھپ کر ’جمہوریت‘ کا قتل کیا! ’پرم متر‘ کو بچانے کی قواعد میں سارے پارلیمانی رواج روندے، سازش کر، ڈسکوالیفائی کر دبا دی اپوزیشن کی آواز! مودی جی، باتیں مت بنائیے، بدعنوانی کی جانچ کروائیے، جے پی سی جانچ بٹھائیے!‘‘


اس سے قبل راجیہ سبھا میں اپوزیشن کے لیڈر ملکارجن کھڑگے نے مرکزی حکومت پر الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ جمہوریت کی صرف بات کرتے ہوئے اس کے موافق کام نہیں کر 50 لاکھ کروڑ کا بجٹ بغیر بحث کے صرف 12 منٹ میں پاس کر دیا گیا۔ کانگریس صدر کھڑگے نے اپوزیشن پارٹیوں کی مشترکہ پریس کانفرنس میں کہا کہ مودی حکومت جمہوریت کے بارے میں بہت کچھ بولتی ہے لیکن وہ جو کہتی ہے اس کے تحت چلتی نہیں ہے۔ حکومت نے اس بجٹ کو بحث میں نہیں لانے کی پوری کوشش کی۔

قابل ذکر ہے کہ اڈانی-ہنڈن برگ معاملے اور راہل گاندھی کی لوک سبھا رکنیت ختم کیے جانے کو لے کر بجٹ اجلاس کے آخری دن اپوزیشن پارٹیوں نے جمعرات کو پارلیمنٹ بھون سے وجئے چوک تک ترنگا مارچ نکالا اور اس کے بعد دہلی کے کانسٹی ٹیوشن کلب میں ایک مشترکہ پریس کانفرنس کر مرکز کی مودی حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔