سی ڈبلیو سی اجلاس: ملکارجن کھڑگے کا انتخابی شفافیت اور حکومت کی ناکامیوں پر سخت موقف، بہار کے مسائل اجاگر

پٹنہ میں کانگریس ورکنگ کمیٹی کے اجلاس میں ملکارجن کھڑگے نے الیکشن کمیشن کی شفافیت، حکومت کی ملکی و عالمی ناکامیاں، بے روزگاری، کسانوں اور سماجی مسائل پر سخت موقف اختیار کیا

<div class="paragraphs"><p>کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے / اے آئی سی سی</p></div>
i
user

قومی آواز بیورو

پٹنہ کے تاریخی صداقت آشرم میں کانگریس کی توسیع شدہ ورکنگ کمیٹی (سی ڈبلیو سی) کا اجلاس منعقد ہوا، جس میں کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے نے اپنے ابتدائی بیان میں ملک اور بہار کے موجودہ سیاسی، اقتصادی اور سماجی حالات پر تفصیلی روشنی ڈالی۔ کھڑگے نے کہا کہ یہ اجلاس اس وقت منعقد کیا گیا ہے جب ہندوستان داخلی اور خارجی سطح پر شدید چیلنجز کا سامنا کر رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی سطح پر پیش آنے والی مشکلات وزیراعظم نریندر مودی اور ان کی حکومت کی ناکامی اور سفارتی پالیسی کی ناکامیوں کا نتیجہ ہیں۔ جو لوگ وزیراعظم کے دوست کہلائے جا رہے ہیں، وہی آج ہندوستان کو متعدد عالمی مسائل میں الجھا رہے ہیں۔ ملکارجن کھڑگے نے کہا کہ آج جب ووٹر لسٹ میں رسمی طور پر تبدیلیاں کی جا رہی ہیں، کانگریس کو اپنی ذمہ داری کے تحت بہار میں اس اجلاس کے ذریعے عوام کے حقوق اور جمہوریت کی حفاظت کے عزم کو دوہرانا ضروری ہے۔

انہوں نے تاریخی حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ 85 سال قبل رام گڑھ اے آئی سی سی اجلاس میں پہلی بار آئین ساز اسمبلی کے قیام کا مطالبہ سامنے آیا تھا، جس میں مہاتما گاندھی، جواہر لال نہرو، سردار پٹیل اور ڈاکٹر امبیڈکر نے مل کر ہر شہری کو ’ایک شخص ایک ووٹ‘ کے حق سے نوازا۔


ملکارجن کھڑگے نے کہا کہ جمہوریت کی بنیاد شفاف اور غیرجانبدار انتخابات ہیں لیکن آج الیکشن کمیشن کی شفافیت پر سوالات اٹھ رہے ہیں اور مختلف ریاستوں سے انکشافات کے جواب دینے کے بجائے پارٹی سے حلف نامے طلب کیے جا رہے ہیں۔

کھڑگے نے کہا کہ ملک میں ووٹوں کی دھوکہ دہی کی سازش ہو رہی ہے، جس کا اثر غریب، مزدور، کسان، اقلیت اور کمزور طبقات پر پڑ رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس نے عوام میں ووٹر حقوق کے بارے میں آگاہی بڑھائی اور لوگ کھل کر پارٹی اور راہل گاندھی کے ساتھ کھڑے ہوئے۔

انہوں نے اقتصادی مسائل پر بھی روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ ملک میں نوکریوں کی کمی، مہنگائی، جی ایس ٹی اور نوٹ بندی کی پالیسیوں نے عوام کی زندگی متاثر کی ہے۔ نوجوان بے روزگار ہیں اور دیہی علاقوں میں کھپت 50 سال کی کم ترین سطح پر پہنچ گئی ہے، جبکہ آمدنی میں اضافہ نہیں ہوا۔

کھڑگے نے کسانوں کی مشکلات اور حالیہ کسان تحریکوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ تین کسان مخالف قوانین اور ان کے نتیجے میں 750 سے زیادہ کسان شہید ہوئے۔ انہوں نے حکومت کی ناکامیوں کو معاشی، سماجی اور مذہبی تقسیم کے پہلو سے بھی اجاگر کیا اور کہا کہ بہار کی حکومت نے ترقی کے وعدے پورے نہیں کیے، جس سے ’ڈبل انجن‘ کا دعویٰ کھوکھلا ثابت ہوا۔


انہوں نے کہا کہ بہار کے عوام بنیادی سہولتیں، روزگار، تعلیم، صحت اور سماجی انصاف کی خواہاں ہے اور کانگریس پارٹی انہی بنیادی حقوق کی فراہمی کے لیے پرعزم ہے۔ انہوں نے کہا کہ 2025 کے اسمبلی انتخابات نہ صرف بہار کے لیے بلکہ پورے ملک کے لیے اہم سنگ میل ثابت ہوں گے، اور یہی موقع ہے کہ عوام حکومت کی ناکامیوں کا حساب لیں۔

ملکارجن کھڑگے نے زور دیا کہ کانگریس اپنے اتحاد کے ساتھ مل کر بہار کی عوام کے لیے روزگار، تعلیم، صحت، سماجی انصاف اور شفاف حکومت کی فراہمی یقینی بنائے گی اور اس طرح 'سونا بہار' کے خواب کو حقیقت میں بدل دے گی۔