تلنگانہ سے ’سوشل جسٹس 2.0‘ کا آغاز، او بی سی کے لیے 42 فیصد ریزرویشن کی سفارش: ملکارجن کھڑگے

پارٹی صدر ملکارجن کھڑگے کے مطابق تلنگانہ حکومت نے او بی سی کے لیے 42 فیصد ریزرویشن کی سفارش کی ہے۔ کانگریس نے ذات پر مبنی قومی مردم شماری اور ریزرویشن پر 50 فیصد کی حد ختم کرنے کا مطالبہ بھی دہرایا ہے

<div class="paragraphs"><p>تصویر بشکریہ ایکس</p></div>

تصویر بشکریہ ایکس

user

قومی آواز بیورو

کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے نے ایکس پر جاری بیان میں اعلان کیا ہے کہ سماجی انصاف کی تحریک کے دوسرے مرحلے ’سوشل جسٹس 2.0‘ کا آغاز تلنگانہ سے ہو چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ محض ایک نعرہ نہیں بلکہ ایک عوامی تحریک ہے، جو ملک کی ان کروڑوں آوازوں کو مضبوطی دے رہی ہے جو دہائیوں سے نظرانداز کی جا رہی ہیں۔

کھڑگے نے وضاحت کی کہ ’سوشل جسٹس 2.0‘ دراصل راہل گاندھی کی قیادت میں جاری سماجی انصاف کی جدوجہد کا اگلا مرحلہ ہے، جس کا مقصد ایس سی، ایس ٹی، او بی سی اور ای ڈبلیو ایس طبقات کو ان کا آئینی و سماجی حق دلانا ہے۔

انہوں نے نشاندہی کی کہ یہ طبقات، جو ہندوستان کی آبادی کا بڑا حصہ ہیں، اعلیٰ سطحی فیصلہ ساز اداروں سے تقریباً غائب ہیں۔ کارپوریٹ بورڈز، عدلیہ، بیوروکریسی اور ممتاز تعلیمی اداروں میں ان کی نمائندگی نہ ہونے کے برابر ہے۔ کانگریس صدر نے ایک پارلیمانی جواب کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ مرکزی جامعات میں او بی سی کے لیے 80 فیصد، جبکہ درج فہرست قبائل کے لیے 83 فیصد فیکلٹی پوسٹس خالی ہیں۔


انہوں نے حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ کانگریس نے ہمیشہ ملک گیر ذات پر مبنی مردم شماری کا مطالبہ کیا ہے تاکہ ہر طبقے کو اس کی آبادی کے لحاظ سے حقوق مل سکیں، مگر حکومت نے صرف عوامی دباؤ میں آ کر ذات پر مبنی سروے کی منظوری دی، وہ بھی 50 فیصد کی حد برقرار رکھتے ہوئے۔

کھڑگے نے اس بات کو سراہا کہ تلنگانہ حکومت نے سماجی و اقتصادی بنیادوں پر ایک سائنسی سروے کرایا ہے، جو ملک کے لیے ایک رول ماڈل بن سکتا ہے۔ اسی سروے کی بنیاد پر ریاستی حکومت نے مقامی بلدیاتی انتخابات اور تعلیمی اداروں میں او بی سی طبقے کو 42 فیصد ریزرویشن دینے کی سفارش کی ہے۔ یہ سفارش اب صدر جمہوریہ کی منظوری کے انتظار میں ہے۔

ملکارجن کھڑگے نے اس تاریخی اقدام میں شامل تمام افراد و اداروں خصوصاً سابق سپریم کورٹ جج جسٹس بی سدھارشن ریڈی کی سربراہی میں تشکیل دی گئی خودمختار ماہرین کی کمیٹی، تلنگانہ پردیش کانگریس کے صدر، ریاستی وزیر اعلیٰ، نائب وزیر اعلیٰ، کابینہ وزرا اور کانگریس کے ارکان پارلیمان کا شکریہ ادا کیا۔

آخر میں کھڑگے نے کہا کہ کانگریس کی یہ تحریک صرف ریاستی سطح تک محدود نہیں بلکہ پورے ملک میں پسماندہ طبقات کے حقوق کے لیے فیصلہ کن مہم کا آغاز ہے، جو ’سوشل جسٹس 2.0‘ کے تحت مزید مضبوطی سے آگے بڑھے گی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔