مالیگاؤں بم دھماکہ: متاثرین نے بامبے ہائی کورٹ سے کیا رجوع، بری ہوئے لوگوں کو نوٹس جاری
اپیل میں کہا گیا ہے کہ ذیلی عدالت کے جج کو مجرمانہ مقدمے میں ’ڈاکیہ یا تماشائی‘ کا کردار نہیں نبھانا چاہیے۔ جب استغاثہ فریق ثبوت پیش کرنے میں ناکام رہتا ہے تو ذیلی عدالت سوال پوچھ سکتی ہے۔
ممبئی: بامبے ہائی کورٹ نے 2008 میں ہوئے مالیگاؤں بم دھماکہ کے متاثرین کی درخواست پرآج قومی تفتیشی ایجنسی (این آئی اے) اور اس معاملے میں بری کئے گئے تمام 7 لوگوں کو نوٹس جاری کیا ہے۔ چیف جسٹس چندرشیکھر اور جسٹس گوتم انکھڑ کی بینچ نے جمعرات کے روز استغاثہ فریق این آئی اے اور مہاراشٹر حکومت کو بھی نوٹس جاری کیے۔ اس معاملے میں اپیل پر سماعت 6 ہفتے بعد مقرر کی گئی ہے۔ اپیل میں کہا گیا ہے کہ ذیلی عدالت کے جج کو مجرمانہ مقدمے میں ’ڈاکیہ یا تماشائی‘ کا کردار نہیں نبھانا چاہیے۔ جب استغاثہ فریق ثبوت پیش کرنے میں ناکام رہتا ہے تو ذیلی عدالت سوال پوچھ سکتی ہے اور گواہوں کو بلا سکتی ہے۔
داخل عرضی کے مطابق ریاست کے انسداد دہشت گردی دستہ (اے ٹی ایس) نے 7 لوگوں کو گرفتار کر کے ایک بڑی سازش کا پردہ فاش کیا تھا۔ اس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ این آئی اے نے معاملہ اپنے ہاتھ میں لینے کے بعد ملزمین کے خلاف الزامات کو کمزور کر دیا ہے۔ این آئی اے عدالت نے اپنے فیصلے میں استغاثہ فریق کے معاملے اور کی گئی تفتیش میں کئی خامیوں کو اجاگر کیا تھا اور کہا تھا کہ ملزمین کو شک کا فائدہ ملنا چاہئے۔ پرگیہ ٹھاکر اور پروہت کے علاوہ مالیگاؤں دھماکہ معاملے کے دیگر ملزمین میں میجر رمیش اپادھیائے (ریٹائرڈ)، اجے راہرکر، سدھاکر دویدی، سدھاکر چترویدی اور سمیر کلکرنی شامل تھے۔ عرضی گزاروں نے دعویٰ کیا کہ خصوصی این آئی اے عدالت کی جانب سے 31 جولائی کو پاس کئے گئے حکم، جس میں ساتوں ملزمین کو بری کردیا گیا، وہ قانونی اعتبار سے غلط تھا اور اس لئے اسے منسوخ کیا جانا چاہئے۔
قابل غور ہے کہ 29 ستمبر 2008 کو مہاراشٹر کے ناسک ضلع کے مالیگاؤں شہر میں ایک مسجد کے پاس ایک موٹر سائیکل میں دھماکہ ہوا تھا جس میں 6 لوگوں کی موت ہو گئی تھی اور 101 دیگر زخمی ہوئے تھے۔ مالیگاؤں دھماکے میں مارے گئے افراد کے لواحقین نے ملزمین کو بری کئے جانے کے خلاف ہائی کورٹ میں عرضی دائر کی ہے۔ عرضی میں بی جے پی کی سابق ایم پی پرگیہ سنگھ ٹھاکر اور لیفٹیننٹ کرنل پرساد پروہت سمیت معاملے کے 7 ملزمین کو بری کئے جانے کے عدالت کے فیصلے کو چیلنج دیا گیا ہے۔ گزشتہ ہفتے دائر کی گئی عرضی میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ ناقص جانچ یا جانچ میں خامیاں ملزمین کو بری کرنے کی بنیاد نہیں ہوسکتی ہیں۔ عرضی میں یہ بھی دلیل دی گئی ہے کہ سازش خفیہ طور سے رچی گئی تھی اور اس لئے اس کس براہ راست ثبوت نہیں ہوسکتا ہے۔