مالیگاؤں بم دھماکہ: متاثرہ نثار احمد کی درخواستِ مداخلت ہائی کورٹ سے منظور

بمبئی ہائی کورٹ نے آج جمعہ کو 2008 میں مالیگاؤں دھماکے میں اپنے فرزند کو کھو چکے، متاثرہ نثار احمد حاجی سید بلال کے ذریعہ دائر کردہ مداخلت کی درخواست کو منظوری کی اجازت دے دی

بامبے ہائی کورٹ / تصویر آئی اے این ایس
بامبے ہائی کورٹ / تصویر آئی اے این ایس
user

یو این آئی

ممبئی: بمبئی ہائی کورٹ نے آج جمعہ کو 2008 میں مالیگاؤں دھماکے میں اپنے فرزند کو کھو چکے ، متاثرہ نثار احمد حاجی سید بلال کے ذریعہ دائر کردہ مداخلت کی درخواست کو منظوری کی اجازت دیے دی ۔

اس مقدمے میں ملزم لیفٹیننٹ کرنل پرساد پوروہت کی طرف سے دائر رٹ پٹیشن میں ملزم کی حیثیت سے اس کے خلاف مقدمہ چلانے کی منظوری کو چیلنج کیا گیا تھا ،جسٹس ایس ایس شندے اور جسٹس ایم ایس کارنک کی ڈویژن بنچ نے دونوں فریقین کی سماعت کے بعد بدھ کو محفوظ کرلیا تھا۔ اج اپنے فیصلے میں عدالت نے متاثرہ نثار احمد حاجی سید بلال کو مداخلت کی اجازت دے دی ہے۔

درخواست گزار متاثرہ شخص کی جانب پر سینئر ایڈوکیٹ و سابق وزیر (سابق ایڈیشنل سالسٹر جنرل آف انڈیا) ایڈوکیٹ بی اے دیسائی پیش ہوئے اور اس مقدمے میں مقتول کے حق سماعت کے ضمن میں متعدد فیصلوں کی مثالیں اور حوالے پیش کیے۔ انہوں نے عدالت کو یہ بھی بتایا کہ انھیں ٹرائل کورٹ کے ساتھ ہی اسی معاملے سے متعلق سپریم کورٹ کے روبرو دیگر معاملات میں مداخلت کرنے کی اجازت دی گئی ہے۔


قبل ازیں، ملزم کرنل پرساد پوروہت کی جانب سے بحث کرتے ہوئے ، بھارت کے سابق اٹارنی جنرل کے سینئر ایڈووکیٹ مکول روہتگی نے کہا تھا کہ اس کے مؤکل کے ساتھ سنگین ناانصافی کی گئی ہے ، جو محض اپنا فرض ادا کررہا تھا- "وہ ملٹری انٹیلیجنس برانچ کی جانب سے 'ان گروہوں' میں گھس رہے تھے ، نیز لیفٹیننٹ کرنل پروہت کے خلاف قانونی کارروائی کرنے سے قبل ان کے خلاف قانونی کارروائی کے لیے پہلے سےمنظوری نہیں لی گئی تھی۔ ضمانت پر رہا ہونے کے بعد انہیں ملازمت میں بحال کردیا گیا تھا ، اور وہ جو کچھ وہ کر رہے تھا ، وہ محض اپنا فرض نبھانے کے لیے کر رہے تھے"۔

واضح رہے کہ لیفٹیننٹ کرنل پروہت کے خلاف قانونی چارہ جوئی کی منظوری اس وقت کی مہاراشٹرا حکومت نے 17 جنوری 2009 کو دی تھی۔ 29 ستمبر ، 2008 کو ، مہاراشٹرا کے مالیگاؤں ، بھیکو چوک پر ایک بم دھماکہ ہوا ، جس میں چھ افراد ہلاک اور ایک سو سے زیادہ زخمی ہوگئے۔ سمیر کلکرنی کے علاوہ ، بھوپال سے بی جے پی کے ممبر پارلیمنٹ پرگیہ ٹھاکر ، لیفٹیننٹ کرنل پرساد پوروہت ، میجر (ریٹائرڈ) رمیش اپادھیائے ، سدھاکر چتور ویدی ، اجے راہلکر اور سدھاکر چترودیدی پر اس معاملے میں ملزم ہیں اور ان پر قتل ، عصمت دری اور سازش کا الزام عائد کیا گیا ہے۔


عیاں رہے کہ ملزم کرنل پروہیت نے اسے مقدمہ سے ڈسچارج کرنے کی ممبئی ہائی کورٹ میں عرضداشت داخل کی ہے جس میں اس نے عدالت کو بتایا کہ اسے گرفتار کرنے سے قبل کریمنل پروسیجر کوڈ کی دفعہ (2) 197کے تحت ضروری خصوصی اجازت نامہ یعنی کے سینکشن آرڈر حاصل نہیں کیا گیا تھا لہذا اس کے خلا ف قائم مقدمہ غیر قانونی ہے جسے ختم کیا جائے۔

این آئی اے نے پچھلی سماعت میں ہائی کورٹ کو آگاہ کیا تھا کہ دسمبر میں مقدمے کی سماعت روزانہ کی بنیاد پر شروع کی جائے۔ مزید یہ کہ 400 گواہوں میں سے 140 کی گواہیاں مکمل کی جاچکی ہں۔ مقدمے کی سماعت تعطل کا شکار ہوگئی تھی کیونکہ مقدمہ کی سماعت کر رہے جج کا تبادلہ ہوا اور کوویڈ 19 کی وجہ سے نیئے جج اپنا عہدہ پر رجوع نہیں ہو سکے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔