مالیگاؤں بم دھماکہ: پرگیہ ٹھاکر سمیت 7 ملزمین کی بریت کے خلاف ہائی کورٹ میں رٹ پٹیشن

مالیگاؤں بم دھماکے میں جاں بحق 6 افراد کے لواحقین نے پرگیہ ٹھاکر، لیفٹیننٹ کرنل پرساد پروہت سمیت 7 ملزمین کی بریت کے خلاف بامبے ہائی کورٹ میں خصوصی این آئی اے عدالت کے فیصلے کو چیلنج کیا ہے

پرگیہ ٹھاکر / تصویر آئی اے این ایس
i
user

قومی آواز بیورو

ممبئی: سال 2008 کے مالیگاؤں بم دھماکے میں جان گنوانے والے 6 افراد کے اہل خانہ نے خصوصی این آئی اے عدالت کے فیصلے کو بامبے ہائی کورٹ میں چیلنج کیا ہے۔ خصوصی عدالت نے گزشتہ ماہ بی جے پی لیڈر اور سابق رکن پارلیمان پرگیہ سنگھ ٹھاکر، لیفٹیننٹ کرنل پرساد پروہت اور دیگر پانچ ملزمین کو بری کر دیا تھا۔ متاثرین کے اہل خانہ کا موقف ہے کہ عدالت کا یہ فیصلہ قانونی اعتبار سے ناقص اور شواہد کے برخلاف ہے۔

یہ اپیل نثار احمد، سید بلال اور دیگر متاثرین کی جانب سے ان کے وکیل متین شیخ کے توسط سے دائر کی گئی۔ درخواست گزاروں نے اپنی عرضداشت میں کہا ہے کہ 31 جولائی کو خصوصی این آئی اے عدالت نے جو فیصلہ دیا، وہ غلط، غیر منصفانہ اور قانونی طور پر کمزور ہے، لہٰذا ہائی کورٹ اسے کالعدم قرار دے۔

مہاراشٹر کے ضلع ناسک کے مالیگاؤں قصبے میں 29 ستمبر 2008 کو ایک مسجد کے قریب پارک کی گئی موٹرسائیکل پر نصب بم پھٹنے سے 6 افراد ہلاک اور 101 زخمی ہو گئے تھے۔ اس واقعے کے بعد این آئی اے نے کئی افراد کو گرفتار کیا، جن میں پرگیہ ٹھاکر، لیفٹیننٹ کرنل پرساد پروہت، میجر (ریٹائرڈ) رمیش اپادھیائے، اَجے راہیرکر، سُدھاکر دویدی، سُدھاکر چترویدی اور سمیر کلکرنی شامل تھے۔


پچھلے ماہ خصوصی عدالت کے جج اے کے لاهوٹی نے فیصلہ سناتے ہوئے کہا تھا کہ ’’محض شبہ یا قیاس آرائی کو شواہد کی جگہ نہیں رکھا جا سکتا۔‘‘ عدالت نے قرار دیا تھا کہ دستیاب شہادتیں کسی بھی ملزم کو سزا دینے کے لیے ناکافی ہیں، لہٰذا انہیں شک کا فائدہ دیا جانا چاہیے۔ فیصلے میں مزید کہا گیا تھا کہ استغاثہ کی تفتیش اور دلائل میں کئی کمزوریاں ہیں، اس لیے کسی بھی ملزم کو قصوروار نہیں ٹھہرایا جا سکتا۔

عدالت کے اس فیصلے نے متاثرہ خاندانوں کو سخت مایوس کیا۔ ان کا کہنا ہے کہ انصاف کے تقاضے پورے نہیں ہوئے اور اصل ذمہ داروں کو سزا دینے کے بجائے بری کر دیا گیا۔ متاثرین نے اس بات پر بھی زور دیا کہ استغاثہ نے عدالت کے سامنے جو ثبوت پیش کیے، ان میں کئی پہلوؤں کو نظرانداز کیا گیا۔ یہی وجہ ہے کہ انہوں نے اب براہِ راست ہائی کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹایا ہے۔

یاد رہے کہ استغاثہ نے اس مقدمے میں یہ دعویٰ کیا تھا کہ دھماکہ کرنے والوں کا مقصد مقامی مسلم کمیونٹی کو خوفزدہ کرنا تھا۔ این آئی اے نے اپنی چارج شیٹ میں ملزمین پر یہ الزام عائد کیا تھا کہ وہ شدت پسند نظریات رکھتے تھے اور مذہبی بنیاد پر دہشت پھیلانا چاہتے تھے۔ تاہم خصوصی عدالت نے ان دعووں کو تسلیم کرنے سے انکار کرتے ہوئے کہا تھا کہ کوئی قابلِ اعتبار ثبوت پیش نہیں کیا گیا۔

اب متاثرین نے سپریم کورٹ تک جانے کا عندیہ بھی دیا ہے، لیکن فی الحال ان کی اپیل بامبے ہائی کورٹ میں زیر سماعت ہوگی۔ اس اپیل کے نتیجے میں دیکھنا یہ ہے کہ آیا عدالت عالیہ این آئی اے کورٹ کے فیصلے کو برقرار رکھتی ہے یا اسے منسوخ کرکے دوبارہ سماعت کا حکم دیتی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔