پارلیمنٹ-اسمبلی کے قانون بنا لینے سے عدالت کی توہین نہیں ہوتی، 13 سال پرانے معاملے پر سپریم کورٹ کا اہم فیصلہ
عدالت نے اپنے حکم میں یہ بھی کہا کہ مقننہ کے ذریعہ پاس کسی بھی ایکٹ کو قانونی عمل کے تحت آئینی جواز کی بنیاد پر چیلنج کیا جا سکتا ہے۔ چھتیس گڑھ حکومت کے خلاف دائر عرضی کو عدالت نے خارج کر دیا ہے۔

سپریم کورٹ / آئی اے این ایس
سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ پارلیمنٹ یا کسی ریاستی اسمبلی کے ذریعہ بنائے گئے کسی بھی قانون کو عدالت کی توہین نہیں مانا جا سکتا۔ حالانکہ اسی کے ساتھ عدالت نے اپنے حکم میں کہا کہ مقننہ کے ذریعہ پاس کسی بھی ایکٹ کو قانونی عمل کے تحت آئینی جواز کی بنیاد پر چیلنج کیا جا سکتا ہے۔
سپریم کورٹ کی جسٹس بی وی ناگرتنا اور جسٹس ستیش چندر شرما کی بنچ نے یہ تبصرہ ماہر سماجیات اور دہلی یونیورسٹی کی سابق پروفیسر نندنی سندر اور دیگر کے ذریعہ دائر 2012 کی توہین عدالت کی عرضی کا نپٹارہ کرتے ہوئے کیا۔ یہ عرضی چھتیس گڑھ حکومت کے ذریعہ اپنے 2011 کے اس حکم پر عمل نہیں کرنے کے الزام میں داخل کی گئی تھی جس میں سلوا جوڈوم جیسے گروپوں کو حمایت دینے اور ماؤنوازوں سے لڑائی کے نام پر خصوصی پولیس افسروں (ایس پی او) کی شکل میں آدیباسیوں کو اسلحہ دینے سے روکنے کی ہدایت دی گئی تھی۔
دراصل عرضی دہندہ نے الزام لگایا تھا کہ عدالت عظمیٰ کے حکم کی خلاف ورزی ہوئی ہے کیونکہ چھتیس گڑھ حکومت نے 2011 میں چھتیس گڑھ معاون مسلح پولیس فورس ایکٹ پاس کر دیا تھا، جس نے ایک معاون دستہ کو ماؤنواز/نکسلی تشدد سے نپٹنے میں سلامتی دستوں کی مدد کرنے کی اجازت دی اور موجودہ ایس پی او کو مستقل طور پر اس دستے میں شامل کر لیا۔
عرضی دہندہ نے کہا کہ ریاستی حکومت نے سلوا جوڈوم پر دی گئی ہدایات کی خلاف ورزی کی اور ایس پی او کا استعمال بند کرنے اور انہیں غیر مسلح کرنے کی بجائے انہیں مستقل کرنے والا قانون پاس کر دیا۔ ساتھ ہی یہ الزام بھی لگایا کہ ریاستی حکومت نے اب تک سلامتی دستوں کے قبضے سے اسکولی عمارتوں اور آشرموں کو خالی نہین کرایا ہے اور نہ ہی سلوا جوڈوم اور ایم پی او سے متاثرہ لوگوں کو کوئی معاوضہ دیا گیا ہے۔
سپریم کورٹ نے 15 مئی کو دیئے گئے اپنے فیصلے میں کہا کہ عدالت عظمیٰ کے حکم کے بعد اگر چھتیس گڑھ حکومت کوئی قانون بناتی ہے تو وہ توہین کا معاملہ نہیں بنتا۔ عدالت نے کہا کہ آئین کے ذریعہ قائم مساوی سماجی نظام کے مقاصد حاصل کرنے کے لیے قانون کی حکمرانی بنے رہے، اس کے لیے خودمختار افعال کے درمیان توازن بنائے رکھنا ضروری ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔