میک اِن انڈیا میک ان فرانس بن گیا، اور مودی جی کہیں گے ’سب چنگا سی!‘: کانگریس

سرجے والا نے کہا کہ دفاع کے سب سے بڑے معاہدے کی کرونولوجی منظر عام پر آرہی ہے۔ سی اے جی کی نئی رپورٹ میں یہ قبول کیا گیا ہے کہ رافیل کے آفسیٹ میں 'ٹیکنالوجی ٹرانسفر' کی شرط کو بالائے طاق رکھ دیا گیا۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

نئی دہلی: کانگریس نے رافیل جیٹ بنانے والی فرانسیسی کمپنی دسالٹ ایوی ایشن کے حوالہ سے جاری ہونے والی سی اے جی (کنٹرولر اینڈ آڈیٹر جنرل) کی رپورٹ کے حوالہ سے مودی حکومت پر سخت حملہ کیا ہے۔ جمعرات کو پارٹی کے قومی ترجمان رندیپ سرجے والا نے ایک ٹوئٹ میں کہا ہے کہ اس معاملے میں ، 'میک ان فرانس' نے 'میک ان انڈیا' کی جگہ لے لی۔

انہوں نے ایک ٹوئٹ میں لکھا ’’دفاع کے سب سے بڑے معاہدے کی کرونولوجی منظر عام پر آ رہی ہے۔ سی اے جی کی نئی رپورٹ میں یہ قبول کیا گیا ہے کہ رافیل کے آفسیٹ میں 'ٹیکنالوجی ٹرانسفر' کی شرط کو بالائے طاق رکھ دیا گیا ہے۔ پہلے 'میک اِن انڈیا'، 'میک ان فرانس' بن گیا۔ اب ڈی آر ڈی او کے ٹیک ٹرانسفر کو درکنار کر دیا گیا اور مودی جی کہیں گے ’سب کچھ چنگا سی!‘‘


واضح رہے کہ سی اے جی کی جانب سے پارلیمنٹ میں پیش کردہ ایک رپورٹ میں دسالٹ ایوی ایشن نے وزارت دفاع کی آفسیٹ سے متعلقہ پالیسیوں کے حوالہ سے 36 رافیل طیاروں کے لئے معاہدہ کیا ہے، لیکن فرانسیسی فرم نے ابھی تک دفاعی تحقیق اور ترقیاتی تنظیم (ڈی آر ڈی او) کے تئیں اپنی آفسیٹ شرائط پوری نہیں کی ہے۔

دراصل آفسیٹ پالیسی کے تحت یہ شرط ہے کہ کسی بھی غیر ملکی کمپنی کے ساتھ معاہدے کی قیمت کا کچھ حصہ ہندوستان میں ایف ڈی آئی کی شکل میں آنا چاہیے، جس میں ٹیکنالوجی کی منتقلی، مقامی طور پر نوکریاں پیدا کرنے کی تیاری شامل ہیں۔


رافیل معاہدے کے دوران فرانس نے ہندوستان کے لائٹ جنگی طیاروں میں لگنے والے امریکی کمپنی کے انجن کو تبدیل کرنے کے لئے اپ گریڈ شدہ کاویری انجن پر کام کرنے پر اتفاق کیا تھا حالانکہ ابھی تک دسالٹ کی طرف سے کچھ بھی صاف نہیں کیا گیا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔