’گذشتہ 5 برسوں میں کشمیر کے حالات بدتر ہو گئے‘، ہندوستان کے 53 فیصد لوگوں کا خیال

پیو ریسرچ سینٹر کے حالیہ سروے کے مطابق ہندوستان کی 53 فیصد آبادی سے زیادہ لوگوں کا ماننا ہے کہ گذشتہ 5 برسوں کے دوران کشمیر میں حالات بدتر ہوئے ہیں۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

سری نگر: امریکی تحقیقی ادارے 'پیو ریسرچ سینٹر' کے ایک حالیہ سروے کے مطابق ہندوستان کی آبادی کا بیشتر حصہ وادی کشمیر کے حالات کو بہت بڑا مسئلہ گردانتی ہے اور اس کے حل کے لئے فوجی طاقت کے استعمال کے حق میں ہے۔

واضح رہے کہ 'پیو ریسرچ سینٹر' واشنگٹن ڈی سی میں واقع ایک متعبر امریکی تحقیقی ادارہ ہے جو لوگوں کو ان امور، رجحانات اور طریقہ کاروں کے بارے میں معلومات فراہم کرتا ہے جن سے دنیا تشکیل پاتی ہے۔ ادارے کے حالیہ سروے کے مطابق ہندوستان کی 53 فیصد آبادی سے زیادہ لوگوں کا ماننا ہے کہ گذشتہ پانچ برسوں کے دوران کشمیر میں حالات بدتر ہوئے ہیں اور 58 فیصدی سے زیادہ لوگوں کا ماننا ہے کہ ہندوستانی حکومت کو کشمیر کے حالات کے ساتھ نمٹنے کے لئے فوجی طاقت کا استعمال کرنا چاہیے۔

رپورٹ کے مطابق ہندوستانیوں کی اکثریت پاکستان کو ایک خطرہ گردانتی ہے اور مانتی ہے کہ کشمیر کے حالات سے نمٹنے کے لئے مزید فوجی طاقت کے استعمال کی ضرورت ہے۔ سروے رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ماہ فروری میں ہوئے پلوامہ خود کش دھماکہ کے بعد ہندوستان اور پاکستان کے درمیان کشیدگی بڑھ جانے سے مسئلہ کشمیر وزیر اعظم نریندر مودی کے لئے ایک موثر الیکشن منشور بن گیا ہے۔

سال گذشتہ کے مرکز کے 'سپرنگ سروے' کے مطابق 76 فیصدی ہندوستانی پاکستان کو ملک کے لئے بہت بڑا خطرہ سمجھتے ہیں ان میں سے 63 فیصدی لوگوں کا کہنا ہے کہ پاکستان ایک سنجیدہ خطرہ ہے۔ اس نظریے کے ماننے والے بی جے پی کے حامی بھی ہیں اور دیگر پارٹیوں کے حامی بھی، شہروں کے باشندے بھی اور دیہاتی بھی اور تمام عمر کے گروپوں کے لوگ بھی اس نظریے کو مانتے ہیں۔


علاوہ ازیں65 فیصدی آبادی کا ماننا ہے کہ دہشت گردی ملک کے لئے سب سے بڑا خطرہ ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ پلوامہ خودکش دھماکے کے تناطر میں ہندوستان کے سوشل میڈیا پلیٹ فارموں پر حملے کے بارے میں اس قدر گمراہ کن اور غلط کہانیاں گڑھ لی گئیں ہیں کہ ہندوستان کے فیس بک انٹیگریٹی انیشیٹیو کے سربراہ کو ٹوئٹ کرکے کہنا پڑا کہ میں نے اس سے پہلے ایسا کبھی دیکھا نہیں ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 28 Mar 2019, 9:10 PM
/* */