منی پور میں تشدد والے حالات کے درمیان بم دھماکوں کی بڑی سازش ناکام، دھماکہ خیز مادہ اور ڈیٹونیٹر برآمد
ہندوستانی فوج کے مطابق خبر ملی تھی کہ چراچندپور ضلع واقع لیسیانگ گاؤں میں آئی ای ڈی ہے، خبر ملتے ہی آسام رائفلز یونٹ اور منی پور پولیس نے مشترکہ تلاشی مہم شروع کی جس میں دھماکہ خیز مادہ برآمد ہوا۔

دھماکہ خیز مادہ کی تلاش کرتے ہوئے سیکورٹی اہلکار، تصویر@Spearcorps
منی پور میں رہ رہ کر ہو رہے تشدد کے درمیان بم دھماکوں کی ایک بڑی سازش کو سیکورٹی اہلکاروں نے ناکام بنا دیا ہے۔ ہندوستان فوج کی آسام رائفلز یونٹ اور منی پور پولیس نے ایک گاؤں میں آئی ای ڈی کی خبر ملنے پر فوری کارروائی کی اور وہاں سے 3.6 کلو دھماکہ خیز مادہ ضبط کیا۔ فوج کی فوری کارروائی کے سبب ایک بڑا حادثہ ہونے سے بچ گیا۔
ہندوستانی فوج نے اس معاملے میں جانکاری دیتے ہوئے بتایا کہ فوج کو منی پور واقع چراچندپور ضلع کے لیسیانگ گاؤں میں آئی ای ڈی رکھے ہونے کی خبر ملی تھی۔ خبر ملتے ہی آسام رائفلز یونٹ اور منی پور پولیس نے 24 دسمبر کو ایک مشترکہ تلاشی مہم شروع کی۔ اسی درمیان امپھال-چراچندپور راستہ پر ایک پُل کے نیچے 3.6 کلوگرام دھماکہ خیز مادہ، ڈیٹونیٹر اور دیگر سامان برآمد ہوئے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق منگل کے روز ہوئی کارروائی سے قبل منی پور میں سیکورٹی فورسز نے پیر کے روز بھی چراچندپور ضلع کے تیجانگ گاؤں میں تلاشی مہم چلائی تھی۔ یہاں سے 3 دیسی راکیٹ، میگزین بشمول ایک پوائنٹ 303 رائفل، میگزین بشمول 4 پستول، 6 دیسی بم اور کم معیاری دھماکہ خیز مادہ کی 45 چھڑیں و دیگر کارتوس ضبط کیے گئے تھے۔ اب منگل کے روز ہوئی تلاشی مہم کے دوران لیسیانگ گاؤں میں سیکورٹی فورسز نے 9 آئی ای ڈی اور دیٹونیٹر ضبط کیے۔
ایسا لگتا ہے کہ منی پور کو لگاتار آگ میں جھونکنے کی کوششیں جاری ہیں۔ اس کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ سیکورٹی فورسز کی تلاشی مہم میں کچھ نہ کچھ خطرناک اسلحے یا دھماکہ خیز مادہ ضرور برآمد ہوتے ہیں۔ امپھال مشرقی ضلع کے مارنگ سدانگ سینگبا کے ساتھ نگاریان پہاڑی پر کچھ دنوں قبل میگزین کے ساتھ ایک 7.62 ایم ایم- ایل ایم جی، ایک سنگل بیرل بندوق، ایک 9 ایم ایم پستول اور 2 گرینیڈ کے علاوہ دیگر کارتوس بھی ضبط کیے گئے تھے۔ 17 دسمبر کو بھی ہندوستانی فوج اور منی پور پولیس نے منی پور کے امپھال مشرقی ضلع کے ماپیتھیل رِج علاقہ سے 21.5 کلوگرام وزنی 5 آئی ای ڈی برآمد کیے تھے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔