ناگالینڈ میں اجیت پوار کو لگا جھٹکا، این سی پی کے 7 ارکان اسمبلی نے چھوڑا ساتھ، این ڈی پی پی میں شمولیت

ناگالینڈ میں این سی پی کے 7 ارکان اسمبلی نے اجیت پوار کا ساتھ چھوڑ کر این ڈی پی پی میں شمولیت اختیار کر لی، جس سے وزیراعلیٰ نیفیو ریو کی پارٹی کو ایوان میں اکثریت حاصل ہو گئی

<div class="paragraphs"><p>اجیت پوار (فائل) / سوشل میڈیا</p></div>
i
user

قومی آواز بیورو

ناگالینڈ میں نیشنلسٹ کانگریس پارٹی (این سی پی) کو اس وقت بڑا دھچکا لگا جب پارٹی کے سات ارکان اسمبلی نے پارٹی چھوڑ کر حکمراں نیشنل ڈیموکریٹک پروگریسیو پارٹی (این ڈی پی پی) میں شمولیت اختیار کر لی۔ این ڈی پی پی کی قیادت موجودہ وزیر اعلیٰ نیفیو ریو کر رہے ہیں اور سات نئے ارکان کی شمولیت کے بعد اب اسمبلی میں ان کی پارٹی کی مجموعی تعداد 25 سے بڑھ کر 32 ہو گئی ہے۔ واضح رہے کہ ناگالینڈ اسمبلی میں کل 60 نشستیں ہیں، اس لیے یہ اقدام این ڈی پی پی کو واضح اکثریت دلاتا ہے۔

اسمبلی اسپیکر شارنگین لونگ کمیر نے ان ارکان اسمبلی کے انضمام کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ ساتوں ارکان نے باقاعدہ حاضری دے کر تحریری طور پر اپنی رضامندی ظاہر کی ہے اور ان کا انضمام آئین کی دسویں شیڈول کے تحت مکمل طور پر جائز ہے۔ اسپیکر نے ان کے انضمام کی منظوری دی اور اسمبلی سیکریٹریٹ کو ہدایت دی کہ وہ اس تبدیلی کو ریکارڈ میں شامل کرے۔

این ڈی پی پی کی جانب سے وزیر اور حکومت کے ترجمان کے جی کینیے نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ "یہ فیصلہ وزیر اعلیٰ اور حکومت کی کارکردگی کو مزید تقویت دے گا۔" جب ان سے پوچھا گیا کہ اس سیاسی تبدیلی سے حکمراں اتحاد میں نشستوں کی تقسیم پر کیا اثر پڑے گا، تو ان کا کہنا تھا کہ اس بارے میں کوئی مستقل فارمولہ طے نہیں ہے۔


یہ بات قابل ذکر ہے کہ سال 2023 کے اسمبلی انتخابات میں این ڈی پی پی اور اس کی اتحادی جماعت بی جے پی نے ریاست میں سب سے زیادہ نشستیں حاصل کی تھیں۔ این سی پی، جو شرد پوار کی قیادت میں ہے، ریاست میں تیسری سب سے بڑی پارٹی بنی تھی اور اس نے 12 نشستیں جیتی تھیں۔ بعد میں ناگالینڈ میں این سی پی کی یونٹ اجیت پوار کے گروپ کے ساتھ چلا گئی۔

اس حالیہ پیش رفت کے بعد این ڈی پی پی کے پاس 32، بی جے پی کے پاس 12، این پی پی کے پاس 5، لوک جن شکتی پارٹی (رام ولاس)، ناگا پیپلز فرنٹ اور آر پی آئی (اٹھاولے) کے پاس دو، دو، جنتا دل (یو) کے پاس ایک اور چار آزاد ارکان اسمبلی موجود ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔