راجستھان میں فرضی ’سابق فوجی‘ بن کر نوکری کر رہے 28 گرفتار، اے ٹی ایس کی کارروائی
اس سلسلے میں اے ٹی ایس افسران کا کہنا ہے کہ یہ محض جعلی دستاویزات کے ذریعے نوکری حاصل کرنے کا معاملہ نہیں ہے بلکہ قومی سلامتی سے کھلواڑ اور ہندوستانی فوج کی شبیہ کونقصان پہنچانے کی گہری سازش ہے۔

جے پور: راجستھان میں انسداد دہشت گردی دستہ (اے ٹی ایس) نے کارروائی کرتے ہوئے ایک منظم فراڈ نیٹ ورک کا پردہ فاش کیا ہے، جو ہندوستانی فوج کے نام کا ناجائز استعمال کر کے سرکاری اداروں میں دراندازی کر رہا تھا۔ اے ٹی ایس کی طرف سے ’آپریشن اسکوائر پیرامڈ‘ کے تحت کی گئی کارروائی میں فوڈ کارپوریشن آف انڈیا (ایف سی آئی) کے گوداموں میں تعینات 28 فرضی سابق فوجی سیکورٹی گارڈوں کو گرفتار کیا گیا۔
اے ٹی ایس کے انسپکٹر جنرل وکاس کمار کے مطابق اطلاع ملی تھی کہ کچھ پرائیویٹ لوگ فرضی سابق فوجیوں کے دستاویزات بنوا کر ایف سی آئی راجستھان میں ملازمت کر رہے ہیں۔ اس اطلاع پر اے ڈی جی وی کے سنگھ کی قیادت میں ریاست گیر مہم چلائی گئی۔ غور طلب ہے کہ مرکزی حکومت کی پالیسی کے تحت سرکاری اداروں میں سابق فوجیوں کے لیے 90 فیصد ریزرویشن ہوتا ہے جس کا فائدہ اٹھانے کے لیے پرائیویٹ سیکورٹی ایجنسیوں نے جعلسازی کا راستہ اختیار کیا۔ اس طرح عام شہریوں کو فرضی’ ایکس آرمی مین‘ ایف سی آئی کے گوداموں میں سکیورٹی گارڈ کی نوکری دلائی جا رہی تھی۔
بتا دیں کہ اے ٹی ایس نے اس سے قبل ’آپریشن سندور‘ میں قومی سلامتی سے متعلق اداروں کے خلاف بھی کارروائیاں کی تھیں۔ اسی تفتیش سے متعلق کچھ سراغوں نے ’آپریشن اسکوائر پیرامڈ‘ کی بنیاد رکھی۔ تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی کہ کچھ سیکورٹی ایجنسیوں نے فرضی آئی ڈی، پی پی او نمبر اور کینٹین کارڈ بنوا کر عام شہریوں کو سابق فوجی اعلان کر دیا۔ اس معاملے میں اے ٹی ایس نے ایف سی آئی کے 31 گوداموں اور ڈپو پر چھاپے مارے۔ گارڈوں کو ٹریننگ کے بہانے بلایا گیا اور جے پور واقع اے ٹی ایس کے ہیڈ کوارٹر میں ان کے دستاویزات کی جانچ کی گئی۔ ریکارڈ کی جانچ کرنے کے بعد معلوم ہوا کہ 28 سیکورٹی گارڈ حقیقی سابق فوجی نہیں ہیں۔ ان کے پاس جعلی سابق فوجی شناختی کارڈ، پنشن پی پی او نمبر، کینٹین کارڈ اور ڈسچارج سرٹیفکیٹ پائے گئے۔
اے ٹی ایس کا ماننا ہے کہ یہ صرف چھوٹے پیمانے پر دھوکہ دہی نہیں ہے بلکہ ایک منظم ریکیٹ ہے جس میں کچھ دلال اور پرائیویٹ سیکورٹی ایجنسیاں بھی شامل ہیں۔ تفتیشی ایجنسیاں اب ان ایجنسیوں اور ان کے چلانے والوں کے کردار کی تحقیقات کر رہی ہیں۔ اس سلسلے میں اے ٹی ایس افسران کا کہنا ہے کہ یہ محض جعلی دستاویزات کے ذریعے نوکری حاصل کرنے کا معاملہ نہیں ہے بلکہ قومی سلامتی سے کھلواڑ اور ہندوستانی فوج کی شبیہ کو نقصان پہنچانے کی گہری سازش ہے۔
معاملے میں جن ملزمین کو گرفتار کیا گیا ہے، ان کے پاس جعلی شناختی کارڈ ملے ہیں جس میں آرمی کی وردی پہنے ہوئے فوٹو لگی ہےجب کہ ملزمین نے کبھی فوج میں ملازمت ہی نہیں کی تھی۔ شناختی کارڈ کے علاوہ جعلی پنشن کاپی پی او اور کینٹین کارڈ ڈسچارج سرٹیفکیٹ بھی ملے۔ معلوم ہوا ہے کہ اتنے جعلی سرٹیفکیٹ بنانے کے لئے ایک دلال گروہ بھی سرگرم تھا۔ یہ دلال 30 سے 40 ہزار روپے لے کر سبھی طرح کے فرضی دستاویزات بناتے تھے۔ نوکری لگنے کے بعد بھی وہ ہر ماہ 3 سے 4 ہزار روپے کمیشن بھی لیتے تھے۔ پولیس اب دلالوں کی تلاش کر رہی ہے۔
سنسنی خیز معاملے میں گرفتار کیے گئے 28 افراد میں 1، بہادر سنگھ بھاٹی،2، نریندر سنگھ نٹور،3 رام پرساد مینا،4 یشپال سنگھ، 5، کالو سنگھ، 6 مالورام، 7 راجیش سنگھ، 8 گوپال سنگھ، 9 ہمت سنگھ، 10 وجے سنگھ، 11 پپو سنگھ، 12 کمیر سنگھ، 13 سمیرسنگھ، 14 اتروپ سنگھ، 15 ہمت سنگھ، 16 چندر پرکاش مینا، 17 رام سمجھ یادو، 18 دیویندر سنگھ، 19 رگھو نندن سنگھ ہڈا، 20 مہیندر کمار مینا، 21 سیا رام مینا، 22 ہریچرن مینا، 23. مہیش، 24 راج ہنس،25 دنیش سنگھ، 26 گجیندرسنگھ، 27 موہن سنگھ اور 28 راجو سنگھ بھاٹی شامل ہیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔