حد بندی کے سوال پر جموں و کشمیر کی مرکزی دھارے کی جماعتوں کو متحد ہونا چاہئے: سیف الدین سوز

سیف الدین سوز نے کہا کہ حد بندی کمیشن لگاتار مرکزی سرکار کی منشا کے مطابق کام کر رہا ہے۔ دوسری طرف حد بندی کمیشن اپنی جانبداری اور معاندانہ روش کے مطابق مرکزی سرکار کے رابطے میں رہنا چاہتا ہے۔

سیف الدین سوز، تصویر آئی اے این ایس
سیف الدین سوز، تصویر آئی اے این ایس
user

یو این آئی

سری نگر: کانگریس کے سینئر لیڈر اور سابق مرکزی وزیر پروفیسر سیف الدین سوز کا کہنا ہے کہ ”یہ بات اظہر من الشمس ہے کہ حد بندی کے سوال پر جموں وکشمیر کی سبھی سیاسی جماعتوں کو ماسوائے بی جے پی متحد ہونا چاہئے، تاکہ اس اہم سوال پر اتفاق رائے ہو سکے اور ریاست کے حق میں یہ بات فائدہ مند ہو سکے۔

انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں مین اسٹریم جماعتوں کو یہ پوزیشن بھی اختیار نہیں کرنی چاہئے کہ وہ بنیادی طور پر سپریم کورٹ کے فیصلے کا انتظار کر رہے ہیں کیونکہ کسی کو یہ معلوم نہیں ہے کہ سپریم کورٹ اس مسئلے پر کیا رُخ اختیار کر سکتی ہے۔ عام طور پر سپریم کورٹ اردتاً مرکزی حکومت کے حق میں ہی رہتی ہے!


سیف الدین سوز کے مطابق حد بندی کا مسئلہ بنیادی طور سیاسی مسئلہ ہے اور سیاسی مین اسٹریم جماعتوں کو مضبوط طریقے سے عوامی رابطے میں رہنا چاہئے اور جمہوری طریقے سے اپنا رد عمل دکھانا چاہئے اور اس بات سے بھی گریز کرنا چاہئے کہ وہ یہ خیال اظہار کرتے رہیں کہ اُن کو بنیادی طور پر سپریم کورٹ کے فیصلے کا انتظار ہے!

انہوں نے کہاکہ میرا خیال ہے کہ حد بندی کمیشن لگاتار مرکزی سرکار کی منشا کے مطابق کام کر رہا ہے۔ دوسری طرف حد بندی کمیشن اپنی جانبداری اور معاندانہ روش کے مطابق مرکزی سرکار کے رابطے میں رہنا چاہتا ہے۔


اُن کے مطابق حدبندی کمیشن اس مسئلے پر سنجیدہ بھی نہیں ہے، ورنہ وہ کیسے راجوری کو اننت ناگ اسمبلی سے جوڑتا؟ کمیشن یہ بھی جانتا ہے کہ راجوری اور اننت ناگ دو مختلف خطے ہیں۔ کسے معلوم نہیں کہ پیر پنچال ان دو خطوں کو جدا کرتا ہے اور جبکہ آب و ہوا بھی مختلف ہے۔“

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔