دہلی کے چترنجن پارک میں مچھلی دکانداروں کو خوفزدہ کیے جانے سے مہوا موئترا ناراض
مہوا موئترا نے سوال کیا کہ کیا بی جے پی ہمیں یہ بتائے گی کہ ہم دن میں 3 مرتبہ جئے شری رام کا ورد کرتے ہوئے ڈھوکلا کھائیں؟

مہوا موئترا، تصویر آئی اے این ایس
ترنمول کانگریس کی رکن پارلیمنٹ مہوا موئترا نے دہلی کے چترنجن پارک میں مچھلی بیچنے والوں کو خوفزدہ کیے جانے پر اپنی شدید ناراضگی کا اظہار کیا ہے۔ انھوں نے بی جے پی پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ صرف بنگالیوں کے کاروباری مقامات کو ہی نہیں، بلکہ ان کے کھانے پینے کو بھی کنٹرول کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔
قابل ذکر ہے کہ مہوا نے گزشتہ روز ایک ویڈیو شیئر کی تھی جس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ کچھ لوگ دہلی کے بنگالی اکثریتی علاقہ چترنجن پارک میں مچھلی فروخت کرنے والوں کو مبینہ طور سے دھمکا رہے ہیں۔ ویڈیو پوسٹ کرنے کے ایک دن بعد مہوا نے اس معاملے میں اپنا ویڈیو پیغام جاری کیا ہے۔ اس میں وہ کہتی ہیں کہ ’’آپ دیکھ سکتے ہیں کہ دن دہاڑے بی جے پی کے غنڈے بغیر کسی خوف کے دکان مالکان کو کہہ رہے ہیں کہ وہ اپنی دکانیں چترنجن پارک میں نہیں چلا سکتے۔‘‘ وہ یہ سوال بھی اٹھاتی ہیں کہ ’’کیا بی جے پی ہمیں یہ بتائے گی کہ ہم کیا کھا سکتے ہیں اور کہاں اپنی دکانیں چلا سکتے ہیں؟ کیا بی جے پی ہمیں یہ بتائے گی کہ ہم دن میں 3 مرتبہ جئے شری رام کا ورد کرتے ہوئے ڈھوکلا کھائیں؟‘‘
مہوا موئترا نے بی جے پی پر ہندو مخالف، مسلم مخالف اور آئین مخالف ہونے کا سنگین الزام بھی عائد کیا۔ انھوں نے کہا کہ ’’ہم ہمیشہ سے کہتے آئے ہیں کہ بی جے پی ہندوؤں کے لیے نہیں ہے۔ یہ ہندو دکاندار ہیں جنھیں دھمکایا جا رہا ہے۔‘‘ ٹی ایم سی رکن پارلیمنٹ نے بی جے پی کے ہندو لیڈران کو اس بات کے لیے پھٹکار بھی لگائی کہ وہ مبینہ طور سے اپنے ہی طبقہ کو نشانہ بنا رہے ہیں۔
جہاں تک چترنجن پارک کے دکانداروں کو دھمکانے والی ویڈیو کا معاملہ ہے، اس میں ایک شخص کہتے ہوئے سنا جا سکتا ہے کہ ’’یہ (مندر کے بغل میں دکان ہونا) غلط ہے، یہ سناتن مذہب کے جذبات کو مجروح کر رہا ہے۔‘‘ ویڈیو میں ایک دکاندار یہ بھی بتاتا سنائی دیتا ہے کہ اس مندر کو مقامی دکانداروں نے ہی مل کر بنایا ہے، لیکن سامنے والا اس کی بات کو نظر انداز کرتا ہے۔ اس معاملے میں مہوا موئترا نے دہلی کی بی جے پی حکومت کو ہدف تنقید بناتے ہوئے کہا کہ ’’3 مہینے کی بی جے پی حکومت نے دہلی کو یہ تحفہ دیا ہے۔‘‘
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔