مہاراشٹر: مراٹھا ریزرویشن تحریک کے دوران تشدد، بسوں میں توڑ پھوڑ، 42 پولیس اہلکار زخمی

لاٹھی چارج کے بعد مظاہرین مشتعل ہو گئے اور ہنگامہ آرائی شروع کر دی۔ زخمی پولیس اہلکاروں میں دو ایڈیشنل ایس پی اور ایک ڈپٹی ایس پی شامل ہیں

<div class="paragraphs"><p>مہاراشٹر کے جالنا میں تشدد / سوشل میڈیا</p></div>

مہاراشٹر کے جالنا میں تشدد / سوشل میڈیا

user

قومی آوازبیورو

ممبئی: مہاراشٹر کے جالنا ضلع میں مراٹھا ریزرویشن کے مطالبے پر جاری احتجاج جمعہ کو پرتشدد ہو گیا جس میں پولیس افسران سمیت درجنوں افراد زخمی ہو گئے۔ پی ٹی آئی کی رپورٹ کے مطابق پولیس نے ضلع کی امباڈ تحصیل میں دھولے-سولاپور روڈ پر بھیڑ کو منتشر کرنے کے لیے لاٹھی چارج کیا اور آنسو گیس کے گولے داغے۔

پولیس کے لاٹھی چارج کے بعد مظاہرین مشتعل ہو گئے۔ انہوں نے دھولے-جالنا ہائی وے پر کئی گاڑیوں میں توڑ پھوڑ کی اور بسوں کو آگ لگا دی۔ تشدد کے دوران 42 پولیس اہلکار بھی زخمی ہو گئے۔ رپورٹ کے مطابق مظاہرین نے آج بروز ہفتہ (2 ستمبر) نندوربار، بیڈ اور جالنا میں بند کی کال دی ہے۔ ریاست کے وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے نے امن کی اپیل کی اور تشدد کی تحقیقات کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دینے کا اعلان کیا۔ خیال رہے کہ مراٹھا ریزرویشن کا مطالبہ کرتے ہوئے مظاہرین منگل سے بھوک ہڑتال پر بیٹھے تھے۔


مہاراشٹر کے سابق وزیر داخلہ اور این سی پی (شرد پوار) دھڑے کے لیڈر انیل دیشمکھ نے اس واقعہ پر غم کا اظہار کیا ہے۔ دیشمکھ نے اے این آئی سے کہا ’’یہ افسوسناک ہے کہ جالنا میں مراٹھا ریزرویشن کے لیے پرامن مارچ پر غیر انسانی طور پر لاٹھی چارج کیا گیا۔ میں اس کی سختی سے مخالفت کرتا ہوں۔‘‘

رپورٹ کے مطابق، ایک مقامی نیوز چینل سے بات کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ شندے نے کہا کہ ریاستی حکومت مراٹھا برادری کو ریزرویشن فراہم کرنے کے لیے پرعزم ہے اور کسی کو بھی تشدد کا سہارا نہیں لینا چاہیے۔ کانگریس لیڈر اشوک چوہان نے مطالبہ کیا کہ ریاستی حکومت مراٹھا ریزرویشن پر اپنا موقف واضح کرے۔ سابق وزیر اعلیٰ چوہان نے کہا کہ انتروالی سارتھی گاؤں میں پولیس نے جو لاٹھی چارج کیا ہے وہ ناقابل قبول ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔