امریکی صدر ٹرمپ کا فرضی آدھار کارڈ! نظام کی خامیاں دکھانے پر روہت پوار کے خلاف مقدمہ درج
این سی پی (شرد پوار گروپ) کے رکن اسمبلی روہت پوار نے آدھار نظام کی کمزوریوں کو بے نقاب کرنے کے لیے ڈونالڈ ٹرمپ کا فرضی آدھار کارڈ بنوایا، مگر اب انہی پر مقدمہ درج ہو گیا ہے

ممبئی: نیشنلسٹ کانگریس پارٹی (شرد پوار گروپ) کے نوجوان رہنما اور رکن اسمبلی روہت پوار ان دنوں ایک انوکھے مقدمے کی زد میں ہیں۔ ان پر الزام ہے کہ انہوں نے امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے نام پر ایک فرضی آدھار کارڈ بنوایا، تاکہ یہ ثابت کیا جا سکے کہ ملک کے شناختی نظام میں کئی تکنیکی کمزوریاں موجود ہیں۔
یہ معاملہ اس وقت بحث میں آیا جب روہت پوار نے خود ایک پریس کانفرنس میں انکشاف کیا کہ انہوں نے فرضی دستاویزات کے ذریعے ٹرمپ کے نام سے آدھار کارڈ حاصل کیا۔ پوار نے کہا کہ ان کا مقصد کسی کو نقصان پہنچانا نہیں بلکہ عوام کو یہ دکھانا تھا کہ آدھار جیسا حساس نظام بھی دھوکہ کھا سکتا ہے۔ ان کے مطابق، اگر ایک غیر ملکی صدر کے نام پر آدھار کارڈ بن سکتا ہے تو عام شہریوں کا ڈیٹا کتنی آسانی سے خطرے میں پڑ سکتا ہے۔
تاہم، ان کی اس کارروائی کو حکومت نے سنجیدگی سے لیا۔ بی جے پی کے رہنما دھننجے واگسکر نے پوار کے بیان کو بنیاد بنا کر شکایت درج کرائی، جس کے بعد ممبئی کے جنوبی سائبر پولیس اسٹیشن نے ان کے خلاف مقدمہ درج کر لیا۔ ایف آئی آر میں بھارتیہ نیائے سنہیتا (بی این ایس) کی دفعات 336(2)، 336(3), 336(4), 337, 353(1)(بی), 353(1)(سی), 353(2) اور آئی ٹی ایکٹ کی دفعہ 66(سی) شامل کی گئی ہیں۔
یہ دفعات فرضی دستاویزات بنانے، شناخت چھپانے، کمپیوٹر دھوکہ دہی اور قومی سلامتی سے متعلق خلاف ورزیوں سے جڑی ہیں۔ پولیس کا کہنا ہے کہ تحقیقات جاری ہیں اور اس پورے عمل میں شامل تکنیکی ماہرین اور ویب سائٹ تیار کرنے والوں کا بھی پتہ لگایا جا رہا ہے۔
سیاسی سطح پر یہ معاملہ زبردست بحث کا موضوع بن گیا ہے۔ بی جے پی کا کہنا ہے کہ پوار کا اقدام آدھار نظام پر عوامی اعتماد کو نقصان پہنچانے والا ہے، جبکہ این سی پی (شرد پوار گروپ) کا موقف ہے کہ حکومت نظام کی کمزوریاں دور کرنے کے بجائے انکشاف کرنے والے کو سزا دے رہی ہے۔ پارٹی کے ترجمانوں نے اسے ’سیاسی انتقام‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ روہت پوار نے محض ایک تکنیکی خامی کو سامنے لایا، جسے درست کرنے کے بجائے اس پر پردہ ڈالنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
روہت پوار نے تاحال کوئی باضابطہ بیان جاری نہیں کیا، لیکن ان کے قریبی ذرائع کا کہنا ہے کہ وہ اپنے مؤقف پر قائم ہیں اور اسے عوامی مفاد میں کیا گیا اقدام سمجھتے ہیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔