مہاراشٹر پنچایت الیکشن: فڈنویس کے قلعہ میں کانگریس نے بی جے پی کو دی شکست فاش، اقتدار کے بغیر بھی ایم وی اے کی لہر

تصویر آئی اے این ایس
تصویر آئی اے این ایس
user

آصف سلیمان

مہاراشٹر میں تقریباً چار ماہ قبل اقتدار سے بے دخل ہونے کے باوجود حال میں 18 اضلاع میں ہوئے گرام پنچایت انتخاب میں اپوزیشن کانگریس، این سی پی اور شیوسینا (ادھو بالا صاحب ٹھاکرے) کو زبردست فائدہ ہوا ہے۔ اتنا ہی نہیں، کانگریس نے نائب وزیر اعلیٰ دیویندر فڈنویس کے قلعہ ناگپور میں بھی بی جے پی کو شکست فاش دے دی۔ حالانکہ برسراقتدار طبقہ سے بی جے پی بڑی یونٹ کی شکل میں سامنے آئی ہے۔

مہاراشٹر گرام پنچایت انتخاب مجموعی طور پر 1165 گرام پنچایتوں میں سے 1079 میں ہوئے تھے، جہاں مہاراشٹر وکاس اگھاڑی نے جیتنے والے امیدواروں کے مبینہ سیاسی روابط کی بنیاد پر برسراقتدار بی جے پی و بالاصاحبانچی شیوسینا اتحاد کو جھٹکا دینے کا دعویٰ کیا ہے۔ حالانکہ مہاراشٹر ریاستی الیکشن کمیشن (ایس ای سی) کے آفیشیل ذرائع نے بتایا کہ گرام پنچایت انتخاب پارٹی کے نشانات پر نہیں لڑے جاتے ہیں اور مختلف پارٹیوں کے دعووں پر تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا۔


پیر کے روز آخری نتیجہ سامنے آنے کے بعد بی جے پی نے دعویٰ کیا کہ اسے 230 سے زیادہ گرام پنچایتیں ملی ہیں جب کہ اس کی ساتھی پارٹی یعنی ایکناتھ شندے کی بالاصاحبانچی شیوسینا کو تقریباً 110 سیٹیں ملی ہیں۔ یعنی مجموعی طور پر دونوں کو 340 سیٹیں ملیں۔ دوسری طرف این سی پی نے 155، شیوسینا (ادھو بالاصاحب ٹھاکرے) نے 150 اور کانگریس نے 140 یعنی مجموعی طور پر 445 سیٹوں پر جیت حاصل کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔ بقیہ سیٹیں آزاد امیدواروں اور دیگر کو حاصل ہوئی ہیں۔ اس کے علاوہ 86 گرام پنچایتوں کے امیدواروں کو بلاوجہ فاتح قرار دیا گیا اور بقیہ گرام پنچایتوں کے لیے اتوار کو ووٹنگ ہوئی۔

خاص بات یہ ہے کہ کانگریس نے ریاستی بی جے پی صدر چندرشیکھر باونکلے اور ریاست کے نائب وزیر اعلیٰ دیویندر فڈنویس کے قلعہ ناگپور میں ہوئے پنچایت سمیتی کے سربراہ اور نائب سربراہ عہدہ کے انتخاب میں بی جے پی کو بری طرح شکست فاش دے دی۔ کانگریس نے ضلع میں سربراہ عہدہ کے 13 میں سے 9 پر جیت حاصل کی۔ کانگریس نے ناگپور دیہی، کامپٹی، کوہی، ساؤنیر، موؤدا، اُمرید، بھیواپور، پارسیونی اور کلامیشور میں جیت حاصل کی۔ اسی طرح نائب سربراہ کے 13 میں سے 8 عہدوں پر قبضہ جمایا۔


کانگریس کی ساتھی پارٹی این سی پی نے نارکھید، کٹول اور ہنگنا میں سمیتی کے سربراہ عہدوں پر جیت حاصل کی۔ جبکہ وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندھ کی قیادت میں بالاصاحبانچی شیوسینا نے محض ایک سیٹ رامٹیک میں جیت درج کی۔ یہاں بی جے پی سربراہ عہدہ کی ایک بھی سیٹ جیتنے میں ناکام رہی، لیکن پارٹی نے نائب سربراہ عہدہ کی تین سیٹوں پر جیت حاصل کی۔ ان میں مرکزی وزیر نتن گڈکری کا آبائی شہر بھی شامل ہے اور آر ایس ایس کا ہیڈکوارٹر بھی وہاں واقع ہے۔

دوسری طرف بی جے پی کے دعووں کو خارج کرتے ہوئے حزب مخالف لیڈر اور این سی پی لیڈر اجیت پوار نے پوچھا کہ وہ اپنے نام نہاد جیت کے اعداد و شمار پر کیسے پہنچے، جب انتخاب پارٹی لائن پر نہیں لڑے جاتے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ یہ سبھی دعوے جھوٹے ہیں۔ شندے کی قیادت والی پارٹی کا ذکر کرتے ہوئے شیوسینا (ادھو بالاصاحب ٹھاکرے) کے سربراہ ادھو ٹھاکرے نے منگل کو کہا کہ ’غداروں‘ کو گرام پنچایت الیکشن میں ایک اچھا سبق سکھایا گیا ہے۔ کانگریس ترجمان اتل لونڈے نے کہا کہ پارٹی گزشتہ کچھ مہینوں میں نگر پنچایت، پنچایت سمیتیوں اور اب گرام پنچایتوں سمیت سبھی مقامی انتخابات میں لگاتار جیت حاصل کر رہی ہے۔


این سی پی ترجمان مہیش تاپسے نے کہا کہ ایم وی اے کے ساتھیوں نے ان علاقوں میں بھی رسائی بنا لی ہے جہاں اب تک ان کی موجودگی نہیں تھی۔ تاپسے نے کہا کہ لوگوں نے جی پی انتخابات میں شندے گروپ کے اراکین اسمبلی کی قیادت کو ان کے اپنے انتخابی حلقوں میں پوری طرح سے خارج کر دیا ہے۔ ایم وی اے نے بہت بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے اور این سی پی نے تقریباً 190 گرام پنچایتوں میں جیت درج کی ہے۔

واضح رہے کہ تعلقہ کے لیے تشکیل پنچایت سمیتی حکومت کے ترقیاتی منصوبوں کو تیار کرنے اور مقامی سطح پر نافذ کرنے میں ضلع انتظامیہ اور گرام پنچایت کے درمیان ایک اہم کڑی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔