مہاراشٹر: لانگ مارچ میں شامل کئی کسان ہوئے بیمار، حکومت کے ساتھ دوسرے دور کا مذاکرہ آج

کسانوں کی قیادت کر رہے اے آئی کے ایس لیڈر جیوا پانڈو گاوِت نے کہا کہ بدھ کو ہوئے مذاکرہ میں حکومت نے کسانوں کے 17 نکاتی مطالبات میں سے محض 40 فیصد کا جواب دیا۔

<div class="paragraphs"><p>کسان، تصویر آئی اے این ایس</p></div>

کسان، تصویر آئی اے این ایس

user

قومی آوازبیورو

مہاراشٹر کے پریشان کسانوں کا ناسک سے ممبئی کے لیے 175 کلومیٹر طویل مارچ جاری ہے۔ اس درمیان مارچ میں شامل کچھ خواتین سمیت کم از کم 40 کسان بیمار پڑ گئے ہیں۔ کسانوں کا آج شندے حکومت کے ساتھ دوسرے دور کا مذاکرہ بھی ہونا ہے جس سے سبھی کو بہت امیدیں ہیں۔ اس درمیان پدیاترا کر رہے کسانوں کے ترجمان پی ایس پرساد نے کہا کہ مارچ میں شامل کئی لوگ گرمی کے سبب جسم میں پانی کی کمی والی علامتوں کے ساتھ چکر آنا، سر درد، کمزوری وغیرہ سے متاثر ہیں۔ کئی لوگوں کے پیروں میں زخم بھی ہو گئے ہیں۔

پرساد کا کہنا ہے کہ سویم سیوکوں کے ذریعہ انھیں موقع پر ہی ضروری علاج مہیا کرایا جا رہا ہے۔ کچھ لوگوں کو ابتدائی علاج، پٹی باندھنے یا دیگر بنیادی علاج کے لیے مقامی پرائمری ہیلتھ سنٹر میں لے جایا گیا ہے۔ مارچ کرنے والوں کے ساتھ ایک ایمبولنس بھی چل رہی ہے۔ اب تک کسانوں کے خلاف کوئی سنگین معاملہ درج نہیں کیا گیا ہے۔ مارچ میں 15 ہزار سے زیادہ کسان شامل ہیں۔ ان میں خواتین بھی ہیں۔ وہ اپنے مطالبات کو ظاہر کرنے کے لیے تختیوں، بینروں، جھنڈوں، پوسٹروں وغیرہ کے ساتھ چل رہے ہیں۔


واضح رہے کہ اے آئی کے ایس (آل انڈیا کسان سبھا) اور دو وزراء کے درمیان بدھ کی دیر شب ہوئے مذاکرہ کے بعد ریاست کے وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے اور نائب وزیر اعلیٰ دیویندر فڈنویس آج کسانوں کے نمائندوں کے ساتھ آگے کا مذاکرہ کریں گے۔ اے آئی کے ایس لیڈر جیوا پانڈو گاوِت نے کہا کہ حکومت نے کسانوں کے 17 نکاتی مطالبات کے 40 فیصد کا جواب دیا ہے۔ گاوِت نے واضح کیا کہ اگر ریاستی حکومت کا رجحان عدم اطمینان والا رہا تو ’لانگ مارچ‘ جاری رہے گا۔

دوسری طرف ناسک سے ممبئی تک 174 کلومیٹر طویل ’لانگ مارچ‘ جمعرات کو چودتھے دن میں داخل ہو گیا۔ مارچ جہاں جہاں سے گزر رہا ہے لوگ اس کا استقبال کر رہے ہیں۔ پرساد نے کہا کہ سڑک کے دونوں کناروں کے کئی چھوٹے چھوٹے گاؤں میں مقامی لوگ مارچ میں شامل کسانوں کا استقبال کرنے کے لیے نکلتے ہیں۔ انھیں کھانا، پانی، چائے وغیرہ دیتے ہیں اور اپنا اتحاد ظاہر کرتے ہیں، جبکہ کچھ لوگ ان کا حوصلہ بڑھانے کے لیے کچھ دور تک پیدل سفر میں شامل بھی ہوتے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


/* */