مہاراشٹر-کرناٹک سرحد تنازعہ: ’فیصلہ ہونے تک متنازعہ علاقہ کو مرکز کے زیر انتظام خطہ قرار دیا جائے‘

مہاراشٹر کے سابق وزیر اعلیٰ ادھو ٹھاکرے نے کہا ہے کہ یہ صرف دو زبانوں کا نہیں بلکہ انسانیت کا سوال ہے، سرحدی علاقوں میں رہنے والے لوگ دہائیوں اور نسلوں سے سرحدی تنازعہ کو لے کر متاثر ہیں۔

ادھو ٹھاکرے، تصویر آئی اے این ایس
ادھو ٹھاکرے، تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آوازبیورو

مہاراشٹر-کرناٹک سرحد تنازعہ کے درمیان مہاراشٹر کے سابق وزیر اعلیٰ ادھو ٹھاکرے نے پیر کو ریاست کے وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے پر کرناٹک کے وزیر اعلیٰ بومبئی کے جارحانہ رخ کے آگے خاموش رہنے کا الزام عائد کیا۔ ساتھ ہی انھوں نے مطالبہ کیا کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ آنے تک سرحدوں کے آس پاس کے متنازعہ علاقوں کو ’مرکز کے زیر انتظام خطہ‘ قرار دیا جانا چاہیے۔

مہاراشٹر قانون ساز کونسل میں بولتے ہوئے شیوسینا (یو بی ٹی) چیف ادھو ٹھاکرے نے کہا کہ سرحد تنازعہ معاملے میں کرناٹک کے وزیر اعلیٰ بسوراج بومئی نے جارحانہ رخ اختیار کیا ہوا ہے، لیکن مہاراشٹر کے وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے خاموش ہیں۔ ٹھاکرے نے کہا کہ جب تک عدالت عظمیٰ اس معاملے میں فیصلہ نہیں سنا دیتی، بیلگاوی (بیلگام)، کاروار، نپانی کے علاقوں کو مرکز کے زیر انتظام خطہ قرار دیا جانا چاہیے۔ اس نکتہ کو مقننہ میں پاس قرارداد میں شامل کیا جانا چاہیے۔


اس معاملے میں جواب دیتے ہوئے نائب وزیر اعلیٰ دیویندر فڈنویس نے یقین دلایا کہ کسی بھی حالت میں مہاراشٹر متنازعہ سرحدی علاقہ میں رہنے والے ہمارے لوگوں کو نہیں چھوڑے گا۔ فڈنویس نے کہا کہ ہم مرکز یا عدالت عظمیٰ کے ساتھ ایک ایک انچ زمین کے لیے لڑیں گے، ہم نرم نہیں پڑیں گے اور وہاں رہنے والے لوگوں کے ساتھ ہوئی ناانصافی سے نمٹیں گے۔

بعد میں ایوان کے باہر میڈیا سے بات کرتے ہوئے ادھو ٹھاکرے نے کرناٹک پر سرحدوں پر مراٹھی زبان والی آبادی کا استحصال کرنے کا الزام عائد کیا جو کہ مہاراشٹر میں کنڑ زبان والے لوگوں کے ساتھ کبھی نہیں ہوا۔ سابق وزیر اعلیٰ نے کہا کہ یہ صرف دو زبانوں کا نہیں بلکہ انسانیت کا سوال ہے۔ سرحدی علاقوں میں رہنے والے لوگ دہائیوں اور نسلوں سے متاثر ہیں۔ مرکز کے لیے یہ درست وقت ہے کہ وہ مداخلت کرے اور متاثرہ لوگوں کی شکایتوں کو سن کر مسئلہ حل کرنے کے لیے ٹھوس قدم اٹھائے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


/* */