مہاراشٹر: پونے میں ’گولین-بیرے سنڈروم‘ کا قہر، مریضوں کی تعداد 73 پہنچی، 14 کی حالت سنگین
محکمہ صحت نے حالات کو کنٹرول کرنے کے لیے ریپڈ رسپانس ٹیم تشکیل دی ہے، ٹیم کے اراکین پونے اور آس پاس کے علاقوں میں ملنے والے مریضوں کو فوری اسپتالوں میں داخل کروا رہے ہیں۔

علامتی تصویر
مہاراشٹر کے پونے شہر میں اس وقت ایک خاص بیماری کا خوف دیکھنے کو مل رہا ہے۔ اس بیماری کا نام ہے ’گولین-بیرے سنڈروم‘۔ علاقے میں اس مرض میں مبتلا اشخاص کی تعداد لگاتار بڑھتی جا رہی ہے اور گزشتہ ایک ہفتہ میں ہی 20 نئے کیس سامنے آئے ہیں۔ تازہ معاملوں کے بعد مریضوں کی تعداد بڑھ کر 73 ہو گئی ہے، جن میں 47 مرد اور 26 خواتین ہیں۔ میڈیا رپورٹس میں یہ بھی بتایا جا رہا ہے کہ 14 مریضوں کی حالت سنگین ہے۔ انھیں ونٹلیٹر پر رکھا گیا ہے۔
تشویشناک حالات کو دیکھتے ہوئے پونے میں محکمہ صحت پوری طرح فعال ہو گئی ہے اور اسپتالوں کو الرٹ کر دیا گیا ہے۔ اچانک نئے معاملے بڑھنے کی وجہ سے اسپتالوں نے مریضوں کے بلڈ سیمپل کو سیدھے آئی سی ایم آر اور این آئی وی (نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف وائرولوجی) بھیجنا شروع کر دیا ہے۔ محکمہ صحت نے حالات کو قابو میں کرنے کے لیے ریپڈ رسپانس ٹیم بھی تشکیل دی ہے۔ ٹیم کے اراکین پونے اور آس پاس کے علاقوں میں ملنے والے مریضوں کو فوراً اسپتالوں میں داخل کروا رہے ہیں۔ اس کے علاوہ طبی افسران نے شہر اور دیہی علاقوں میں 7500 سے زائد گھروں کا سروے کیا ہے۔
طبی ماہرین یہ پتہ لگانے کی کوشش کر رہے ہیں کہ کہیں یہ مرض پانی کی وجہ سے تو نہیں پھیل رہا۔ لیکن ابھی اس سلسلے میں کوئی بھی مصدقہ جانکاری سامنے نہیں آئی ہے۔ اس بیماری کو ایک ’ریئر ڈزیز‘ (نایاب مرض) مانا جاتا ہے۔ لیکن پھر بھی پونے میں اس کے معاملے تیزی سے بڑھ رہے ہیں جس سے تشویش پیدا ہو گئی ہے۔ ابھی تک یہ نہیں پتہ چل سکا ہے کہ یہ مرض ایک ساتھ اتنے لوگوں کو کس طرح ہو گیا۔
واضح رہے کہ گولین-بیرے سنڈروم ایک نیورولاجیکل ڈسآرڈر ہے۔ اس میں نسوں سے متعلق مسائل بڑھنے لگتے ہیں۔ کئی بار امیون سسٹم اپنے ہی اعصاب پر حملہ کرتا ہے جس سے مریض کے ہاتھ پیر میں اچانک کمزوری اور جھنجھنی کا مسئلہ بڑھ جاتا ہے۔ کئی مرتبہ تو مریض کو اٹھنا بیٹھنا تک مشکل ہو جاتا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔