لاؤڈاسپیکر کے استعمال سے متعلق سپریم کورٹ کی گائیڈلائن پرعمل کیا جائے گا

ریاست کا نظم و نسق کسی کو بگاڑنے نہیں دیا جا ئےگااور فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو خراب کرنے والے عناصر پر سخت کاروائی کی جائیگی اس سےمتعلق ریاستی پولیس کو بھی احکامات جاری کردیئے گئے ہیں۔

تصویر محی الدین التمش
تصویر محی الدین التمش
user

محی الدین التمش

مذہبی مقامات اور مسجدوں پر لاؤڈاسپیکر کےاستعمال کے تنازعے سے ریاستی سرکار اپنا دامن بچاتے ہوئے نظرآرہی ہے۔ مساجد سے لاؤڈاسپیکر کو ہٹانے کے معاملے سے ریاستی سرکار کوئی بھی فیصلہ لینے سے قاصر ہے۔ مساجد اور عبادت گاہوں میں لاؤڈاسپیکر کے استعمال کے تنازعہ کو لیکر مہاراشٹر کی مہاوکاس آگھاڑی حکومت نے آل پارٹی میٹنگ بلائی تھی۔ اس میٹنگ کے اختتام پر ریاستی وزیر داخلہ دلیپ ولسے پاٹل نے میڈیا سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ صوتی آلودگی کے متعلق سپریم کورٹ کے احکامات کی تعمیل تمام مذاہب کے ماننے والوں پر لازمی ہے ۔ واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے 2005 میں صوتی آلودگی کے متعلق فیصلہ سناتے ہوئے اس متعلق گائیڈلائن بھی فراہم کی تھیں۔

حکومت مہاراشٹر میں وزیروزیر داخلہ دلیپ ولسے پاٹل نے آل پارٹی میٹنگ کے بعد میڈیا کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے کہاکہ حکومت مہاراشٹر لاؤڈاسپیکر کے استعمال کےمتعلق کوئی فیصلہ یا گائیڈ لائن جاری نہیں کرسکتی ہے، البتہ صوتی آلودگی کے متعلق سپریم کورٹ کی 2005 کی گائیڈ لائن پر عمل آوری کو یقینی بناسکتی ہے ۔


انہوں نے کہاکہ صوتی آلودگی اور لاؤڈاسپیکر کے استعمال کے متعلق مرکزی حکومت کوئی پالیسی طئے کرسکتی ہے۔ اس قسم کا دعویٰ ریاست کے وزیر داخلہ دلیپ ولسے پاٹل نے کیا۔ ولسے پاٹل نے کہا کہ ملک کا قانون سب کیلئے مساوی ہے جبکہ مہاراشٹر میں لاؤڈاسپیکر کے استعمال کیلئے کوئی نئی گائڈ لائن نہیں ہوگی۔ قانون پر عمل آوری کی ذمہ داری ریاستی سرکار کی ہے جس پر عمل کیا جائے گا۔ اگر مرکزی سرکار کوئی نئی گائڈ لائن جاری کرتی ہے تو لاؤڈاسپیکر بند کئے جائیں گے۔

ہنومان چالیسا اور لاؤڈاسپیکر پر اذان تنازعہ میں نظم و نسق کی برقرار رکھنے کیلئے پولیس کو احکامات جاری کرتے ہوئے وزیر داخلہ نے یہ واضح پیغام دیا ہے کہ قانون شکنی کے مرتکبین پرسخت کاروائی کی جائیگی اور خاطیوں کو بخشا نہیں جائیگا۔ نظم و نسق اور امن و امان میں خلل ڈالنے والوں کے خلاف پولیس پوری طرح سے مستعد ہے اور اس سلسلے میں ضروری ہدایات بھی جاری کی گئی ہیں۔


ریاستی وزیر داخلہ نے کہا کہ ریاستی سرکار نے لاؤڈاسپیکر کے استعمال سے متعلق کوئی فیصلہ نہیں لیا ہے۔ جن مذہبی مقامات پر لاؤڈاسپیکر کا استعمال جاری ہے اس پر غور وخوص کیا جارہا ہے کیونکہ ریاستی سرکار اس ضمن میں فیصلہ نہیں لے سکتی ۔نوراتری گنپتی اور ریاست میں بھجن کیرتن کر پروگرام منعقد ہوتے ہیں ان سب کیلئے بھی قانون برابر ہے اور قانون سے بالاتر کوئی نہیں ہے اور اسی تناظر میں کسی مخصوص طبقے یا مذہب کیلئے علیحدہ قانون تیار کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ سپریم کورٹ کے حکم پرتمام مذاہب کو عمل کرنا لازمی ہے ۔

مہاراشٹر بی جے پی نے آل پارٹی میٹنگ کا بائیکاٹ کیا تھا۔ مہاراشٹر کے وزیر اعلیٰ ادھو ٹھاکرے بھی اس میٹنگ میں شرکت نہیں کر پائے تھے۔ ٓادتیہ ٹھاکرے اور شیو سینا کے دیگر لیڈران میٹنگ میں شامل تھے ۔ مہاراشٹر نونرمان سینا چیف راج ٹھاکرے بھی اس میٹنگ میں شریک نہیں ہوئےلیکن مہاراشٹر نو نرمان سینا کے دیگر قائدین نے میٹنگ میں شرکت کی تھی۔ ایم این ایس رہنماؤں نے لاؤڈاسپیکر کے استعمال کے خلاف اپنا سخت موقف ظاہر کیا۔


پاٹل نے کہاکہ لاؤڈاسپیکر کے استعمال اور صوتی آلودگی کے معاملےمیں مرکز قومی سطح پر کوئی گائڈ لائن تیار کرے اور اس سلسلے میں اپنا موقف واضح کرے۔ وزیرداخلہ ولسے پاٹل نے کہاکہ سرکاری سطح پر بات چیت جاری ہے۔ پاٹل نے کہاکہ صوتی آلودگی کے متعلق سپریم کورٹ کے موقف پر ریاستی حکومت قائم ہے۔ اسی کے ساتھ انہوں نے کہاکہ ریاست کا نظم و نسق کسی کو بگاڑنے نہیں دیا جا ئےگااور فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو خراب کرنے والے عناصر پر سخت کاروائی کی جائیگی اس متعلق ریاستی پولیس کو بھی احکامات جاری کردیئے گئے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


/* */