مہاراشٹر: ہندی کو لازمی قرار دینے پر حکومت نے لگائی روک، راج ٹھاکرے نے فیصلے کا کیا استقبال
راج ٹھاکرے نے کہا کہ ’’حکومت نے فیصلہ لینے سے قبل غور و خوض کیا ہوتا تو آج فیصلے کو واپس لینے کی نوبت نہیں آتی۔ لیکن وقت رہتے حکومت نے فیصلہ واپس لے لیا اس کے لیے حکومت کا شکریہ۔‘‘

راج ٹھاکرے، تصویر آئی اے این ایس
مہاراشٹر میں ہندی اور مراٹھی زبان کو لے کر جاری تنازعہ وقتی طور پر ختم ہو گیا ہے۔ مہاراشٹر کے اسکولوں میں درجہ 1 سے 5 تک کے بچوں کے لیے ہندی زبان کو لازمی قرار دینے والے فیصلے پر ریاستی حکومت نے فی الحال روک لگا دی ہے۔ وزیر برائے اسکولی تعلیم دادا بھوسے نے پریس کانفرنس کر اس بارے میں اطلاع دی۔ ہندی زبان کو لازمی قرار دینے پر مہاراشٹر نو نرمان سینا کے سربراہ راج ٹھاکرے نے شدید ناراضگی کا اظہار کیا تھا۔ انہوں نے صاف طور پر کہا تھا کہ ’’ہم مہاراشٹر میں یہ ہونے نہیں دیں گے۔‘‘ اب جبکہ مہاراشٹر حکومت نے اپنا فیصلہ واپس لے لیا ہے، راج ٹھاکرے نے بطور رد عمل اپنی خوشی کا اظہار بھی کیا ہے۔
’اے بی پی‘ نیوز سے خصوصی بات چیت کے دوران راج ٹھاکرے نے کہا کہ ’’حکومت نے فیصلہ لینے سے قبل غور و خوض کیا ہوتا تو آج فیصلے کو واپس لینے کی نوبت نہیں آتی۔ لیکن وقت رہتے حکومت نے فیصلہ واپس لے لیا اس کے لیے حکومت کا شکریہ۔ میں ایک بار پھر کہنا چاہتا ہوں کہ مہاراشٹر میں دوسری یا تیسری کوئی زبان نہیں چلے گی۔ مہاراشٹر میں صرف مراٹھی ہی چلے گی۔‘‘ دراصل مہاراشٹر حکومت نے کلاس 1 سے کلاس 5 تک کے بچوں کے لیے ہندی کو تیسری زبان کے طور پر لازم کر دیا تھا۔
وزیر برائے اسکولی تعلیم دادا بھوسے نے منگل (22 اپریل) کو بتایا کہ حکومت کی طرف سے اس مسئلہ پر ایک نیا گورنمنٹ ریزولوشن (جی آر) جاری کیا جائے گا۔ گزشتہ ہفتہ حکومت نے ہندی کو لازمی قرار دینے والا فیصلہ لیا تھا۔ راج ٹھاکرے کے علاوہ کانگریس اور شیو سینا (یو بی ٹی) نے بھی اس فیصلے پر تنقید کی تھی۔ کانگریس لیڈر وجے وڈیٹیوار نے کہا تھا کہ ہندی کو مسلط کرنا بند کریے۔ اپوزیشن جماعتوں کے مخالفت پر وزیر اعلیٰ دیویندر فڑنویس نے کہا تھا کہ کسی زبان کو مسلط نہیں کیا جا رہا ہے۔ مہاراشٹر حکومت کے زبان کی مشاورتی کمیٹی نے وزیر اعلیٰ دیویندر فڑنویس کو خط لکھ کر اس فیصلے کو واپس لینے کا مطالبہ کیا تھا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔