مہاراشٹر: ’کسانوں کو قرض معافی کی لَت لگ گئی‘، ریاستی وزیر کے متنازعہ بیان سے سیاسی ماحول گرم
مہاراشٹر حکومت میں وزیر باباصاحب پاٹل نے کہا کہ ’’لوگوں کو قرض معافی کی لَت (عادت) لگ گئی ہے۔ ہمیں انتخاب جیتنا ہے، اس لیے انتخاب میں ہم کچھ نہ کچھ وعدہ کرتے ہیں۔‘‘

مہاراشٹر حکومت میں وزیر باباصاحب پاٹل کے ایک متنازعہ بیان نے سیاسی طوفان کھڑا کر دیا ہے۔ انھوں نے جلگاؤں کے ایک عوامی جلسہ میں کسانوں کے زخموں پر نمک چھڑکتے ہوئے کہا کہ انھیں قرض معافی کی لَت لگ گئی ہے، یعنی قرض معافی کی عادت پڑ چکی ہے۔
عوامی جلسہ کے دوران مراٹھی زبان میں تقریر کرتے ہوئے باباصاحب پاٹل نے کہا کہ ’’انتخاب کے وقت ہم کچھ بھی جھوٹے وعدے کر دیتے ہیں، لیکن لوگوں کو سوچنا چاہیے کہ انھیں کیا مانگ کرنی چاہیے۔ کسانوں کو تو قرض معافی کی لَت لگ گئی ہے۔‘‘ وہ مثال پیش کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ ’’کسی انتخاب میں انل بھائی جیسے لیڈر کسی گاؤں میں گئے اور وہاں کے لوگوں نے مطالبہ کیا کہ ہمیں ندی چاہیے۔ لیڈر نے سوچا کہ انتخاب ہار رہے ہیں، جیتنے کے لیے ابھی ندی لانے کا وعدہ کر دیتے ہیں۔‘‘ ساتھ ہی کہتے ہیں ’’انتخاب کے وقت ہم کچھ بھی وعدہ کرتے ہیں، لیکن لوگوں کو سوچنا چاہیے کہ انھیں کیا مانگنا چاہیے اور کیا نہیں۔‘‘
اپوزیشن پارٹیوں نے باباصاحب پاٹل کے اس بیان کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے استعفیٰ کا مطالبہ کیا ہے۔ اپوزیشن لیڈران نے حکومت سے کسانوں کی قرض معافی کا وعدہ پورا کرنے کا مطالبہ بھی کیا ہے اور کہا ہے کہ حکومت کسانوں کو لے کر بے حسی والا رویہ اختیار کر رہی ہے۔ شیوسینا لیڈر سنجے راؤت نے اس بیان پر اپنا سخت رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ اراکین اسمبلی اور اراکین پارلیمنٹ کو پارٹی بدلنے کے لیے 100 کروڑ روپے ملتے ہیں، لیکن کسانوں کو نہیں ملتے۔ اگر کسانوں کو 100-50 کروڑ روپے ملتے تو وہ قرض معافی کا مطالبہ نہیں کرتے۔ راؤت نے یہ بھی کہا کہ وزیر زراعت، اراکین اسمبلی اور اراکین پارلیمنٹ کسانوں کا استحصال کرتے ہیں، اس لیے انھیں قرض معافی کی ضرورت محسوس ہوتی ہے۔ باباصاحب پاٹل کے بیان پر این سی پی لیڈر چھگن بھجبل نے بھی اپنی ناراضگی ظاہر کی۔ انھوں نے اس طرح کے بیانات کو مکمل طور پر غلط ٹھہرایا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔