مہاراشٹر: گاندھی یونیورسٹی میں دلت طلبا پر نصف شب کو حملہ، شرپسند حملہ آور نے ’جئے شری رام‘ کے لگائے نعرہ

مہاتما گاندھی بین الاقوامی ہندی یونیورسٹی کے پی ایچ ڈی اسکالر رجنیش کمار امبیڈکر اور ان کے ساتھیوں پر حملہ کرنے والوں نے ’جئے شری رام‘ کے نعرے لگائے اور بھوک ہڑتال کو ختم کرانے کی کوشش کی۔

<div class="paragraphs"><p>تصویر آئی اے این ایس</p></div>

تصویر آئی اے این ایس

user

آئی اے این ایس

مہاراشٹر کے وَردھا میں ایک حیران کرنے والا واقعہ پیش آیا ہے جس میں ایک دیاں محاذ گروپ کے دو کارکنان اور کچھ غنڈوں نے جمعہ کی نصف شب کو آس پاس مہاتما گاندھی بین الاقوامی ہندی یونیورسٹی (ایم جی اے ایچ وی) میں گھس کر غیر معینہ مدت کے دھرنے پر بیٹھے پی ایچ ڈی کے دلت طالب علم اور کچھ دیگر طلبا پر حملہ کر دیا۔ حملے میں پانچ طالب علم زخمی بھی ہو گئے۔ پی ایچ ڈی اسکالر 37 سالہ رجنیش کمار امبیڈکر اور ان کے ساتھیوں پر حملہ کرنے والوں نے ’جئے شری رام‘ کے نعرے لگائے اور بھوک ہڑتال کو ختم کرانے کی کوشش کی۔

دھرنے پر بیٹھے چندن سروج کے مطابق حالانکہ احاطہ میں سیکورٹی تھی اور صدر دروازہ بند تھا، لیکن کچھ باہری لوگ اور بدمعاش اندر گھسنے میں کامیاب رہے۔ انھوں نے احاطہ میں دایاں محاذ طلبا یونین کے ساتھ مل کر تشدد برپا کیا۔


دلت پی ایچ ڈی طالب علم امبیڈکر اور دیگر طلبا اپنی پی ایچ ڈی تھیسس کے ریویو کے مطالبہ کو لے کر ایم جی اے ایچ وی کے خلاف غیر معینہ مدت کے دھرنے پر بیٹھے ہیں، لیکن یونیورسٹی انتظامیہ نے اس معاملے میں کوئی رد عمل ظاہر نہیں کیا ہے۔ سروج نے کہا کہ جمعہ اور ہفتہ کی درمیانی شب کو ’بھگوا غنڈوں‘ نے کیمپس کے اندر حملہ بول دیا، مظاہرین کو مارنا شروع کر دیا اور فحش و نسل پرستی پر مبنی گالیاں دیں۔

بتایا جاتا ہے کہ جب کچھ طلبا نے اس واقعہ کی تصویریں لینے کی کوشش کی تو انھوں نے ان کے موبائل چھین لیے۔ کچھ طلبا نے وَردھا پولیس کو خبر دی۔ موقع پر پہنچی پولیس نے صبح تقریباً 4 بجے حالات کو قابو میں کیا۔ طالب علم امبیڈکر نے کہا کہ ہاتھا پائی میں کم از کم پانچ طالب علم کو سنگین چوٹیں آئی ہیں اور کچھ دیگر کو معمولی چوٹیں آئیں۔ اس درمیان حملہ آور فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے۔


ایم جی اے ایچ وی ترجمان نے خبر رساں ایجنسی آئی اے این ایس کو بتایا کہ کچھ طلبا نے کل دیر رات احاطہ میں ایک مذہبی جلوس نکالا تھا اور ’جئے شری رام‘ کے نعرے لگا رہے تھے۔ ترجمان نے یہ بھی تصدیق کی کہ بعد میں انھوں نے مظاہرین دلت طلبا پر حملہ کیا۔ انھوں نے کہا کہ حالات پوری طرح سے قابو میں ہیں۔

طالب علم امبیڈکر کا کہنا ہے کہ ہم دلت محققین اور دانشوروں پر بھگوا گروپ کے غنڈوں کے ذریعہ کیے گئے اس بزدلانہ حملے کی شدید مذمت کرتے ہیں۔ طالب علم اپنے جائز مطالبات اور یونیورسٹی انتظامیہ کے ذات پر مبنی تعصب کے خلاف لڑ رہے ہیں۔ انھوں نے مطالبہ کیا ہے کہ وَردھا پولیس اس معاملے کا نوٹس لے کر ملزمین کے خلاف کارروائی کرے۔


حملوں کے بعد یونیورسٹی انتظامیہ نے امبیڈکر اور دیگر طالب علم سے اپنا غیر معینہ دھرنا واپس لینے کی گزارش کی، لیکن طلبا نے اسے مسترد کر دیا۔ تازہ ترین خبروں کے مطابق یکم اپریل یعنی آج دھرنے کا چھٹا دن ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔